
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
نعت خواں کو نعت پڑھنے کے دوران ملنے والے پیسوں کا حکم
جواب: رقم دی جائے گی اسے ناجائز اجارہ کی اجرت نہ کہا جائے گا بلکہ انعام و احسان ہی کے طور پر دینا قرار دیا جائے گا اور نعت خوان کایہ لینا جائز و حلال ہوگا۔ ...
مسجد کے واش روم کرائے یا ٹھیکے پر دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہماری مسجد میں تین بیت الخلاء (واش رومز) ہیں، مسجد کےقریب میں مارکیٹ ہونے کی وجہ سے یہ بہت کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، اب اہل محلہ اور کمیٹی کے افراد نے باہمی مشورہ سے طے کیا ہے کہ ہم ایک خاک روب (Sweeper) کو یہ واشرومز ٹھیکے پر دے دیتے ہیں، یہ Sweeper جماعت کے اوقات کے علاوہ واشرومز استعمال کرنےوالوں سے بیس روپے وصول کرے گا، یہ ساری آمدنی Sweeper کی ہوگی اور وہ اس ٹھیکے کے بدلے مسجدکو ہر مہینے 3000 روپے کی فکس رقم بطور ٹھیکہ اداکرے گا۔ اسی طرح کاسلسلہ ہمارے علاقےمیں موجوداہل سنت کی تین مساجدمیں چل رہاہے، ابھی تک ہماری مسجدمیں ایسا سلسلہ شروع نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں کہ یہ کام شروع کرنے سے پہلے شرعی رہنمائی لے لیں، کیا مذکورہ طریقہ کارکے مطابق مسجد کے واش رومز کو ٹھیکے پر دینا جائز ہے؟
جس شخص کی بیوی سیدہ ہو اسے زکوٰۃ دینا کیسا ؟
جواب: رقم آگے اپنی سیدہ بیوی کو دے گا تو اس کی حیثیت اب زکوٰۃ کی نہیں ہوگی بلکہ تحفے اور نذرانے کی ہوگی اور شرعاً سید تحفہ قبول کرسکتا ہے، اس میں کوئی حر...
پرانے دور کے یادگاری سکوں پر زکوۃ کی تفصیل
سوال: کیا ہم پرانے زمانے کے سکے یعنی کوائن شوق کے طور پر خرید سکتے ہیں ؟ اگر خرید سکتے ہیں تو اس پر زکوۃ کا کیا حکم ہو گا؟ مثال کے طور پر اکبر بادشاہ کے دور کا ایک روپیہ کا چاندی کا سکہ 4000 روپے کا خریدا ، اس میں جتنے گرام چاندی ہے اس چاندی کی قیمت آج 1500 ہے تو رہنمائی فرمائیں کہ اس سکے کی زکوۃ چاندی کی قیمت کے حساب سے دیں گے یا جتنے کا آج ہم نے خریدا ہے؟
اسٹام لکھنے والے اکٹھی تین طلاق کا اسٹام لکھ سکتے ہیں؟
جواب: رقم الحدیث 2813،ج 4،ص 2167، دار إحياء التراث العربي ، بيروت) سنن ابی داؤد میں ہے:”عن ابن عمر، عن النبي صلى اللہ عليه وسلم قال: «أبغض الحلال إلى ال...
بیل دوڑ کے مقابلے کروانا، اس میں شریک ہونا اور دیکھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں’’بیل دوڑ‘‘ کے مقابلے بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اولاً مخصوص افراد یا پارٹیاں اس مقابلے کا اہتمام کرتی ہیں اور بیل رکھنے والے کئی افراد اس میں حصہ لیتے ہیں،جس کے بیل جیت جائیں، انہی پارٹیوں کی جانب سے اسے بھاری رقم اور مختلف انعامات دئیے جاتے ہیں۔ پھر جب بیل دوڑانے کی باری آتی ہے،تو عموماً اکٹھے دو بیلوں کے پیچھے مخصوص انداز میں ایک نشست باندھی جاتی ہے، اس پر ایک شخص کیل لگی چھڑی ہاتھ میں لئے بیٹھ جاتا ہےاور دوڑ کے دوران جو بیل تیز نہ دوڑے، اسے کیل چبھوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے بیل زخمی ہوجاتا اور بسا اوقات اس کا خون بھی نکل آتا ہے۔ ان بیلوں نے ایک مخصوص جگہ تک دوڑنا ہوتا ہے، کئی مرتبہ یہ بیل بے قابو ہوکر اس جگہ سے ہٹ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوتا ہے، مثلاً بیلوں کا کسی اونچی جگہ سے گِر جانا،مجمع میں آکر لوگوں کو زخمی کرنا اور ان کا مالی نقصان کر دینا وغیرہ، پھر بیل جیتنے پر خوشی میں خوب ڈھول، گانے باجے اور ڈانس/ ناچنا بھی ہوتا ہے، نیز اس میں نمازوں کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی۔ براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ طریقہ کار کے مطابق بیلوں کی دوڑ کے مقابلے کروانا اور اس میں شریک ہونا شرعاً کیسا؟
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔