
فجر اور عصر کے بعد قضا نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عصر اور فجر کی نماز کے بعد قضا نماز پڑھ سکتے ہیں؟
سادگی کسے کہتے ہیں؟ سادگی سے متعلق اسلامی تعلیمات کیا ہیں ؟
سوال: سادگی کی شرعی اعتبار سے کیا تعریف ہے؟کھانے پینے،پہننے،مکان، گاڑی، سامان، وغیرہ جملہ اُمور میں سادگی کی تفصیل کیا ہے؟ نیز کیا ہر حال میں سادگی ہی سنت ہے یا اس کے علاوہ بھی سنت ہے،مثلاً: عید کے موقع پر اچھے کپڑے پہننا یا وُفود کی آمد پر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا بہت مہنگا لباس پہننا سادگی کی تعریف میں آئے گا یا یہ کہا جائے گا کہ ایسے مواقع پر سادگی کے علاوہ دوسرا طریقہ سنت ہے؟ شرعی رہنمائی کر دیجیے۔
نماز کا سلام پھیرتے ہوئے چہرہ پھیرنے کی شرعی حیثیت ؟
سوال: نمازی کا سلام پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہنے اور چہرہ پھیرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ امام صاحب کو سلام پھیر کر کس طرف رخ کر کے بیٹھنا چاہیے؟
غسل میں کلی ناک میں پانی چڑھانا بھول گئے تو پڑھی گئی نمازوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر فرض غسل میں فقط کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنایا دونوں ہی بھول جائیں اور نماز پڑھنے کے بعد یاد آئے،تو اس نماز کا کیا حکم ہے ؟نیز اب نئے سرے سے غسل کرنا ضروری ہوگا یا جو فرض رہ گیا تھا،فقط اسے ادا کرنا کافی ہوگا؟اور اگر وضو کرنے کے بعدیہی صورت پیش آجائے،تو اب کیا حکم ہو گا؟
مسبوق کی بقیہ نماز نیز جائے نماز کا کنارہ موڑنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ (1) اگر کسی نمازی کوچار ر کعت والی نماز میں ایک رکعت ملی اور بقیہ تین رکعتیں نکل گئیں ،تو وہ امام کےسلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ نماز کس طرح ادا کرے؟ (2) بعض لوگ نماز پڑھنے کے بعد جائے نماز کا آخری کنارہ موڑ دیتے ہیں ،کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟ سائل: محمد شعیب(گلستان جوہر، کراچی)
وتر کو مغرب کی طرح نہ پڑھو حدیث کا مطلب؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایسی کوئی حدیثِ پاک ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: وترکومغرب کی نمازکے مشابہ نہ پڑھو؟ اگر یہ حدیث ہے، تو اس کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟ نیز اس حدیث کا مطلب بھی بیان کر دیں کہ اس سے مراد کیا ہے؟ سائل: محمد احمد (کلیم شہیدپارک، فیصل آباد)
نماز میں آہ،اوہ کے حروف نکلنے سے نماز کا حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بہارِ شریعت میں ہے کہ ’’ نماز کی حالت میں درد کی وجہ سے آہ ، اوہ کے الفاظ زبان سے نکلے ، تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر مریض کی زبان سے نکلے ، تو نماز فاسد نہیں ہوگی ‘‘ اس کی وضاحت فرما دیجیے کہ مریض کی زبان سے بھی تو درد کی وجہ سے ہی یہ الفاظ نکلتے ہیں ، تو پھر مریض کے الفاظ کی وجہ سے نماز فاسد کیوں نہیں ہوتی اور درد کی وجہ سے نکلنے والے الفاظ سے کیوں فاسد ہوجاتی ہے ؟ سائل : محمد جہانگیر (صدر ، کراچی)