
مسبوق کی ایک رکعت باقی تھی مگر بھول کر امام کے ساتھ پھیردیا تو حکم
سوال: حضرت میں عشاء کی نماز میں ایک رکعت چھوٹنے کے بعد شامل ہوا، جب امام صاحب کی چار رکعت ہوئی تو میری تین ہوئی تھیں۔ امام صاحب نےجب پہلاسلام پھیرا، تو میں نے بھی بھولے سے ایک طرف امام صاحب کے ساتھ سلام پھیر دیا اور امام صاحب کے دوسری طرف سلام پھیرنے پرمجھے یاد آگیا اور میں اپنی باقی رکعت ادا کرنے کے لئے کھڑا ہوگیا، اس صورت میں میرے لئے کیا حکم ہوگا؟
مقتدی کے دعائے قنوت مکمل پڑھنے سے پہلے امام رکوع میں چلا جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رمضان المبارك میں تراویح کے بعد وتر کی جماعت کروائی جاتی ہے۔ امام کے ساتھ وتر کی ادائیگی میں بعض اوقات دعائے قنوت ابھی مکمل نہیں پڑھی ہوتی کہ امام صاحب رکوع میں چلے جاتے ہیں، ایسے میں مقتدی کیلئے کیا حکم ہے؟ کیامقتدی بقیہ دعائے قنوت چھوڑ کر امام کے ساتھ رکوع کرلے،یا پھر تشہد کی طرح دعائے قنوت پوری پڑھے اور پھر رکوع میں جائے؟ کیونکہ دعائے قنوت بھی تشہد کی طرح واجب ہے۔ رہنمائی فرمادیں۔
رکوع میں دیر سے ملنے والے مقتدی کی نماز کا شرعی حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ امام صاحب التحیات مکمل کر کے تیسری رکعت کے قیام میں کھڑے ہو گئے اور تین تسبیح(یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے) کی مقدار رُک کر رکوع میں چلے گئے ، ایک مقتدی نے التحیات مکمل نہیں کی تھی ، وہ التحیات مکمل کر کے امام صاحب کے رکوع میں جانے کے بعد کھڑا ہوا اور ایک تسبیح(یعنی ایک مرتبہ سبحان اللہ کہنے) کی مقدار رُک کر رکوع میں امام صاحب سے ملا ، کیا اس کی نماز ہو گئی ؟
سجدہ شکر کے لیے تیمم کیا ،تو کیا اس سے نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب: امامِ اہلِ سنّت رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ِ نے ترجیح دی ہے اور اسی کو مفتیٰ بہ قول قرار دیا ہے ۔ مسئلہ کی تفصیل :اس فتوی میں درج ذیل تین ا...
امام صاحب نے بھولے سے سورۃ الفلق کی تیسری آیت چھوڑدی، نماز کا کیا حکم ہے؟
سوال: امام صاحب نے دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورہ الفلق پڑھی۔ ابتدائی دو آیات پڑھنے کے بعد امام صاحب نے تیسری آیت " وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ(۳)" کو بھولے سے چھوڑ دیا پھر اگلی دو آیات "وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِۙ(۴)وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵)" پڑھ کر سورت مکمل کی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں نماز ہو گئی؟ یا پھر سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
پہلے قعدے میں مقتدی نے تشہد کا تکرار کیا، تو نماز کاحکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات نمازِ پنجگانہ میں امام صاحب پہلے قعدہ میں تشہد پڑھ رہے ہوتے ہیں، لیکن مقتدی کا تشہد مکمل ہوجاتا ہے، تو اب اگر مقتدی اس وجہ سے کہ خاموش رہنے سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے، دوبارہ آدھی تشہد پڑھ لے ، تو مقتدی کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
جو شخص لاپتہ ہو جائے ، اس کی وراثت کا حکم
جواب: امام زیلعی علیہ الرحمۃنے اسے اختیار فرمایا۔ان دو کے علاوہ باقی اقوال میں عمر کی مقدار مقرر کی گئی ہے کہ مفقود کی وقتِ پیدائش سے ٹوٹل عمر جب ان اقوال...
ایک آیت کے بعد کسی دوسری سورت کی آیت پڑھنے پر نماز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ نمازِ عشاءکی دوسری رکعت میں امام صاحب سورۃ التین کی تلاوت فرمارہے تھےکہ امام صاحب نے آیتِ مبارکہ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍؕ﴾(پارہ 30، سورۃ التین، آیت06) کی جگہ غلطی سےسورۃ العصر کی آیتِ مبارکہ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠﴾(پارہ 30، سورۃ العصر، آیت03) پڑھ دی اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا، تو کیا اس صورت میں نماز درست ادا ہوگئی؟ رہنمائی فرمادیں۔
وتر کی جماعت میں تیسری رکعت میں شامل ہوا ، تو دعائے قنوت کا حکم
سوال: رمضان المبارک میں وتر جماعت کے ساتھ ادا کیے جاتے ہیں ، تو اگر کوئی شخص وتر کی تیسری رکعت میں جماعت کے ساتھ شریک ہواور اس نے امام کے ساتھ دعائےقنوت بھی پڑھ لی ہو، تووہ بقیہ نماز کس طرح ادا کرے گا؟ کیا اس میں دوبارہ دعائے قنوت پڑھے گا؟نیز اگر تیسری رکعت میں امام صاحب کے ساتھ رکوع میں شامل ہوا،تو ایسی صورت میں اس کے متعلق کیا حکم ہوگا؟
تنخواہ لینے والے امام کو قربانی کی کھالیں دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک امام مسجد ہیں جو خود صاحب نصاب ہیں، وہ نماز پنجگانہ، نماز جمعہ اور نماز جنازہ بغیر کسی اجرت یا تنخواہ کے پڑھاتے ہیں اور مسجد میں آنے والے بچوں کو ناظرہ بھی مفت میں پڑھاتے ہیں، البتہ عیدین کے موقع پر تقریباً تین چار ہزار روپیہ ان کو دیا جاتا ہے، یہ امام صاحب تقریباً پچھلے پندرہ سال سے یہ خدمت کر رہے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ ان امام صاحب کو قربانی کی کھالیں دی جا سکتی ہیں یا نہیں؟ شرعاً اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟