
جواب: سامان، کپڑے، خادم، گھوڑا، ہتھیار اور وہ اشیاء جن کے بغیرگزارہ نہ ہو، ان کے علاوہ کوئی ایسی چیز ہو، جو اس (دو سو درہم یا بیس دینار) کی قیمت کوپہنچتی ہو...
رہائش کے لیے خریدے ہوئے فلیٹ پر زکوٰۃکا حکم
جواب: سامان۔ (المحیط البرھانی ،کتاب الزکاۃ،الفصل الثالث ،جلد2،صفحہ383،مطبوعہ کوئٹہ) امام اہلسنت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہواکہ زکوٰۃ کن ک...
اسمارٹ ایل ای ڈی یا ٹی وی پر زکوۃ کا حکم
جواب: سامان مثلا ٹی وی اور ایل ای ڈی ،فریج وغیرہ ، کاروبار کے لیے نہیں خریدے ان پر زکوٰ ۃ نہیں ہے۔ بہارِ شریعت میں ہے:”سونے چاندی میں مطلقاً زکوۃ واجب ...
زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کروانا کیسا؟
سوال: کیا زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کروائی جا سکتی ہے،مثلاً :ایک شخص اپنی زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کا کچھ سامان خریدے اور کھانا بنوائے،پھر اپنے گھر میں اہلِ علاقہ کو (جس میں امیر و غریب سب شامل ہوں) بلائے اور انہیں وہیں بٹھا کر افطاری کروائے اور کھانا بھی کھلا دے،تو کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟
زندگی میں اپنے لیے کفن تیارکرنا
جواب: سامان پر زکوۃ اس وقت فرض ہوتی ہے، جب وہ مالِ تجارت ہو، یعنی اسے بیچنے کی نیت سے خریدا جائے، جبکہ اپنے لئے کفن تیار کر کے رکھنے میں ظاہر ہے بیچنے کا مق...
جس کےپاس حاجت سے زائدصرف ایک تولہ سونا موجود ہو، اس کو زکوۃ دینا کیسا ؟
جواب: سامان وغیرہ موجود نہ ہو، جو شخص اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو،اس کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں اگرچہ اس کو گزر بسر کرنے میں آزمائش و دشواری کا سامنا ہو۔ ...
سونا چاندی اور رقم مل کر نصاب کے برابر ہوں تو زکوٰۃ و قربانی کا حکم
جواب: سامان جس کی قیمت سونے یا چاندی کے نصاب میں سے کسی ایک کی قیمت کے برابر ہو اس پر چالیسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہے۔(درمختار مع ردالمحتار، جلد3، ص224، مطبوعہ م...
سونا چاندی اور روپے ہر ایک الگ الگ نصاب سے کم ہو تو زکوٰۃ کا حکم؟
جواب: سامان کی قیمت کو سونا چاندی کے ساتھ اور سونے کو چاندی کے ساتھ قیمت کے اعتبار سے ملایا جائے گا تاکہ اس سے نصاب مکمل ہوجائے، کیونکہ یہ سب ایک جنس ہیں...
پولٹری فارم پر زکوٰۃ کا شرعی حکم
جواب: سامان کی شکل میں ہو، زمین یا مکیلی و موزونی اشیا کی صورت میں ہو، اس پر زکوٰۃ لازم ہوتی ہے، جب اس کی قیمت سونے یاچاندی کے نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر ...
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
سوال: ایک شخص نے اپنے مالِ زکوۃ پر نصاب کا سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوۃ ادا کر دی، جب نصاب کا سال پورا ہوگا، تو جو رقم ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا تھا، کیا اس رقم کی بھی زکوۃ ادا کرے گا؟ کیونکہ وہ رقم ایڈوانس زکوۃ میں دینا اس پر لازم نہیں تھا، اگر وہ ایڈوانس زکوۃ کی مد میں نہ دیتا تو آج وہ رقم اس کے پاس ہوتی، تو اس کی زکوۃ بھی یہ نکالتا۔مثلاً: ایک شخص کے پاس ایک کروڑ کی مالیت کا مالِ زکوۃ موجود ہے، جس کی وہ ہر سال زکوۃ ادا کرتا آرہا ہے اور اس کے نصاب کا سال یکم ذو الحجہ کو مکمل ہوتا ہے۔ اب اس شخص نے اپنے اوپر بننے والی اڑھائی لاکھ زکوۃ یکم ذو الحجہ سے پہلے رمضان شریف میں ہی ادا کر دی، تو جب یکم ذو الحجہ کو اس کا سال پورا ہوگا، اس وقت اس اڑھائی لاکھ کی بھی زکوۃ ادا کرے گا، جو ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا ہے؟