
مسجد سے متصل مدرسے میں پڑھانے والے کو مسجد کے چندے سے تنخواہ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک محلے کی مسجد میں عصر تا مغرب چھوٹے بچوں کا مدرسہ لگتا ہے، جس میں اس مسجد کے مؤذن صاحب بچوں کو مدرسہ پڑھاتے ہیں، مؤذن صاحب کو مؤذنی کی سیلری کے ساتھ ساتھ، مدرسہ پڑھانے کی اضافی سیلری بھی اسی مسجد کے چندے میں سے ہی دی جاتی ہے۔ اب مسجد سے متصل ایک مدرسہ تعمیر کیا گیا ہے، اور دونوں کا مین گیٹ ایک ہی ہے۔ وہی بچے اس مدرسے میں پڑھیں گے، بس مدرس اور اس مدرسے کی ٹائمنگ تبدیل ہوگی۔ اب یہاں سوال یہ ہے کہ کیا مؤذن صاحب کا مدرسہ پڑھانے کی سیلری لے کر، مسجد میں مدرسہ پڑھانا اوران کو مسجد کے چندے سے سیلری دینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ نیز مسجد سے متصل جو مدرسہ تعمیر کیا گیا ہے، کیا وہاں پڑھانے والے مدرس کی سیلری مسجد کے چندے سے دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
مسجد کے واش روم کرائے یا ٹھیکے پر دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہماری مسجد میں تین بیت الخلاء (واش رومز) ہیں، مسجد کےقریب میں مارکیٹ ہونے کی وجہ سے یہ بہت کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، اب اہل محلہ اور کمیٹی کے افراد نے باہمی مشورہ سے طے کیا ہے کہ ہم ایک خاک روب (Sweeper) کو یہ واشرومز ٹھیکے پر دے دیتے ہیں، یہ Sweeper جماعت کے اوقات کے علاوہ واشرومز استعمال کرنےوالوں سے بیس روپے وصول کرے گا، یہ ساری آمدنی Sweeper کی ہوگی اور وہ اس ٹھیکے کے بدلے مسجدکو ہر مہینے 3000 روپے کی فکس رقم بطور ٹھیکہ اداکرے گا۔ اسی طرح کاسلسلہ ہمارے علاقےمیں موجوداہل سنت کی تین مساجدمیں چل رہاہے، ابھی تک ہماری مسجدمیں ایسا سلسلہ شروع نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں کہ یہ کام شروع کرنے سے پہلے شرعی رہنمائی لے لیں، کیا مذکورہ طریقہ کارکے مطابق مسجد کے واش رومز کو ٹھیکے پر دینا جائز ہے؟
امام مسجد کی رہائش کے بجلی گیس کے بلز کس پر لازم ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ امام صاحب کی رہائش مسجد کے وضو خانے کے اوپر ہے، تو کیا امام صاحب کی رہائش کے بجلی، گیس وغیرہ کے بلز مسجد انتظامیہ پردینا لازم ہیں؟ اور کیا وہ چندے سے دے سکتے ہیں یا امام صاحب کو خود ہی اداکرنے ہوں گے؟
اجتماعی قربانی والوں کا مسجد میں گوشت بنانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد میں اجتماعی قربانی کا اہتمام ہوتاہے اور اجتماعی قربانی کرنے والے مسجد کے صحن میں جو کہ عین ِ مسجد ہے ، وہاں پر گوشت بناتے ہیں ، جس سے مسجد کا صحن آلودہ ہوجاتا ہے اور نمازیوں کوتکلیف ہوتی ہے ۔ مسجد کے صحن میں گوشت بنانا شرعی طور پرکیسا ہے ؟عین ِمسجد کے صحن میں بغیر کچھ بچھائے ماربل پرگوشت بناتے ہیں ، جس سے مسجد کا فرش آلودہ ہوجاتا ہے۔اس بارے میں جو حکم شرعی ہو بیان فرمائیں ۔
مسجد کے اوپر مدرسہ بنا دینا کیسا ؟ مدرسے کی جگہ کو امام کی رہائش بنانا کیسا ؟
سوال: ہماری جامع مسجد کئی سالوں سے قائم ہے،کچھ عرصہ قبل تقریباً دو سال پہلے مسجد میں لینٹر ڈالنے کے لیے اور کچھ اس کے احاطے کو مزید بڑھانے کے لیے اس کی دوبارہ تعمیر کی گئی، اس وقت انتظامیہ میں سے ہی ایک شخص نے اس مسجد کی دوسری منزل کو( جو کہ عینِ مسجد ہے ) مدرسہ میں تبدیل کر دیا، وہاں واش روم، وضو خانہ، وغیرہ بنا کر عورتوں کے لیے تعلیمِ قرآن کا سلسلہ شروع کر دیا، اب روزانہ بعدِ فجر وہاں خواتین بالغہ، نابالغہ، شادی شدہ، غیر شادی شدہ پڑھنے کے لیے آتی ہیں، انہیں پڑھانے کے لیے بھی خاتون ہی مقرر ہیں۔اس اوپر والی منزل کا دروازہ اور سیڑھیاں مسجد سے باہر کر دیا گیا، یعنی اس کا لنک مسجد سے ختم کر دیا گیا، کلاس مکمل ہونے کے بعد اسے تالا لگا دیا جاتا ہے، وہاں مردوں کی جماعت بھی قائم نہیں کی جاتی، یعنی اوپر والا پورشن مکمل طور پر بطورِ مدرسہ استعمال کیا جاتا ہے ہماری مسجد کے اکثر نمازی اس عمل کی مخالفت بھی کرتے ہیں، جس سے مسجد میں فتنہ و فساد بھی پیدا ہو رہا ہے، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ (1) کیا عینِ مسجد پر مدرسہ تعمیر ہو سکتا ہے اور اس کے لیے مسجد کے اوپر واش روم اور وضو خانہ بن سکتا ہے؟ (2) واقف نے جب جگہ وقف کی تھی، تو مسجد کے ساتھ کچھ معین جگہ مدرسہ کے لیے بھی وقف کی تھی، کافی عرصہ وہ جگہ خالی پڑی رہی، پھر امام صاحب کی رہائش کی ضرورت درپیش تھی، تو وہاں امام صاحب کو مکان بنا کر دے دیا گیا، اب نئے امام صاحب کا اپنا گھر قریب ہے، تو وہ اس رہائش کو استعمال نہیں کر رہے، گھر چلے جاتے ہیں، مسجد انتظامیہ نے اس مکان کو کرایہ پر دے دیا،کیا مدرسہ کے لیے وقف جگہ پر امام صاحب کی رہائش بنا سکتے ہیں اور پھر وقتی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے اسے کرائے پر دے سکتے ہیں؟ (3) اگر مسجد کے اوپر مدرسہ نہیں بن سکتا، تو کیا مدرسے کی جگہ جہاں امام صاحب کی رہائش بناد ی گئی، اسے مدرسہ میں تبدیل کر کے وہاں عورتوں کا مدرسہ منتقل کیا جا سکتاہے ؟
مسجد کی طرف اپنے گھر کا پرنالہ نکالنا اور مسجد میں پانی گرانا کیسا؟
سوال: زید نے مسجد سے بالکل ہی متصل اپنا گھر بنایا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل چھت پر موجود پرنالے پر ایک بڑا پائپ لگا کر اُس پائپ کا رخ مسجد کے احاطے کی طرف کردیا ہے۔ اس پائپ سے بارش کا پانی، یونہی ٹینکی بھرجانے کی صورت میں آنے والا پانی مسجد کے احاطے میں پریشر کے ساتھ گرتا ہے، جس سے مسجد کے فرش کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ چونکہ یہ پائپ مسجد کی محراب کے بالکل سامنے ہی لگایا گیا ہے تو اس سے گرنے والے پانی کی چھینٹوں سے مسجد کی دیوار اور محراب کا دروازہ بھی آلودہ ہوجاتا ہے، اور اگر کبھی محراب کا دروازہ کھلا ہو تو پانی کی چھینٹوں سے محرابِ مسجدکا فرش بھی کافی آلودہ ہوجاتا ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا کہ کیا مسجد انتظامیہ کو شرعاً اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ زید کے اس پرنالے کو بند کروائے؟
مسجد کو راستہ بنانے کی وضاحت اور حکم
سوال: ایسی مساجد جن میں عینِ مسجد کے دائیں بائیں دونوں طرف فنائے مسجد کی جگہ ہوتی ہے اور ایک طرف وضو خانہ وغیرہ ہوتا ہے ، تو کیا نمازی کا ایک طرف سے فنائے مسجد میں داخل ہو کر عین مسجد سے گزرتے ہوئے دوسری طرف فنائے مسجد میں وضو کی غر ض سے جانا ، مسجد کو راستہ بنانے ( جو شرعاً ممنوع ہے )کے زمرے میں آئے گا یا نہیں ؟ برائے کرم شرعی رہنمائی فرما دیجئے۔
اپنے گھر کی بیٹری مسجد کی بجلی سے چارج کرنا
سوال: ایک شخص روزانہ صبح کے وقت یا کبھی شام کے وقت مسجد میں آکر اپنے گھر کی بڑی بیٹری چارج کر کے جاتا ہے ،جبکہ اس کے محلے میں بیٹریاں چارج کرنے والی دکان بھی موجود ہے،مگر اس کے باوجود بھی وہ شخص اپنے پیسے بچانے کے لیے ایسا کرتا ہے۔ایسے شخص کے متعلق کیا حکم شرعی ہے؟
مسجد سے باہر متصل جگہ میں عورتیں نماز پڑھنے جا سکتی ہیں؟
سوال: میں نے ایک فتویٰ پڑھا ہے ، جس میں عورتوں کو مسجد میں نماز کی ادائیگی سے منع کیا گیا ہے اور وجہ یہ لکھی ہے کہ حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں عورتوں کو مسجد سے منع کر دیا تھا ، میرا سوال یہ ہے کہ اگر ہم اپنے گاؤں میں عورتو ں کو مسجدکے اندر نہ بلائیں ، بلکہ مسجد کے باہر متصل کسی جگہ پر وہ امام صاحب کی اقتدا کر کے نماز پڑھ لیں ،تو پھر تو کوئی حرج نہیں ؟ یوں وہ مسجد میں بھی نہیں آئیں گی اور جماعت سے نماز بھی ادا کر لیں گی ۔
مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم
سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔