
فرضوں کے بعد ہاتھ اٹھا کردعا مانگنا اورمقتدیوں کا آمین کہنا
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مساجد میں امام صاحب ہاتھ اٹھا کر دعاکرتے ہیں اور پیچھے بیٹھے ہوئے سارے لوگ آمین کہتے ہیں کیا یہ درست ہے ؟
امام کے ساتھ ایک مقتدی ہو ، تو نیا آنے والا شخص جماعت میں کیسے شامل ہو؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ امام اور ایک مقتدی جماعت قائم کر چکے تھے، مزیدایک نمازی آیا، تو اب کیا امام آگے بڑھ کر ایک صف کا فاصلہ قائم کرے گا یا جوایک مقتدی پہلے سے کھڑا تھا، وہ ایک صف پیچھے آئے گا اور یہ دونوں پیچھے صف بنائیں گے، کیا صورت اختیار کی جائے؟
شافعی امام فجر میں قنوت نازلہ پڑھے تو حنفی کیسے اقتداء کرے ؟
سوال: میں حنفی ہوں اور میرے گھر کے قریب ایک مسجد ہے،جس میں فجر کی نماز کبھی حنفی امام پڑھاتے ہیں اور کبھی شافعی امام پڑھاتے ہیں،شافعی امام نماز فجر کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتے ہیں اور دعا پڑھتے ہیں۔کیا میں شافعی امام کے پیچھے ان کے طریقے کے مطابق فجر کی نماز ادا کرسکتاہوں؟کیا ان کے پیچھے میری نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟
سنت مؤکدہ کی جگہ قضا نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
سوال: اگر کوئی شخص سنتِ مؤکدہ کی جگہ قضا نمازیں ادا کرے،اس کے لیے کیا حکم ہے؟نیز اگر کوئی امام ایسا کرے ،تو اس کے پیچھے نمازکا کیا حکم ہوگا؟
امام کے ساتھ دنیاوی رنجش رکھنا اور پھر اسی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک امام صاحب میں اہلیتِ امامت کی تمام شرائط موجود ہیں اور وہ امام صاحب تمام حاضرین میں سے نماز و طہارت کے مسائل میں زیادہ علم رکھتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ایک شخص دنیاوی دشمنی و رنجش کی وجہ سے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو ناپسند سمجھتا ہے۔کیا ایسے شخص کی نماز امام صاحب کے پیچھے ہو جائے گی یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔
امام صاحب ثناء پڑھ کر رکوع میں چلے گئے اور مقتدی نے لقمہ دیا ،تو کیا حکم ہے؟
سوال: امام صاحب نے مغرب کی پہلی رکعت میں صرف ثناء پڑھی اور رکوع میں چلے گئے ، مقتدی نے لقمہ دیا، تو امام صاحب نے رکوع سے واپس آکر قراءت کی،پھر رکوع کیا اور آخر میں سجدہ سہو بھی کیا۔ تو کیا مقتدی و امام کی نماز درست ہو گئی ؟
صاحب ترتیب کی نماز فاسد ہوئی اور چند نمازیں پڑھنے کے بعد علم ہوا، تو کیا حکم ہے؟
سوال: میری ایک بھی نماز قضاء نہیں تھی ،میں امام کے پیچھے عشاء کی نماز پڑھ رہا تھا اور انہوں نے اس میں قراءت کرتے ہوئے ایسی غلطی کی جس سے معنیٰ فاسد ہونے کےسبب نماز فاسد ہوگئی ،لیکن مجھے اس مسئلہ کا علم نہیں ہوا،لہٰذا میں بقیہ وقتی نمازیں پڑھتا رہا اور میں نے اگلے دن کی عشاء کی نماز بھی پڑھ لی ،پھر مجھے نماز ظہر کے بعد ایک مفتی صاحب سے یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ معنیٰ فاسد ہونے کے سبب نماز فاسد ہوچکی تھی، تو میں نے نماز ظہر کے بعد اس فاسد نماز کا اعادہ کرلیا، تو اب سوال یہ پوچھنا ہے کہ میری وقتی نمازیں ہوئیں یا نہیں ؟ اور میں اب پھر سے صاحب ترتیب ہوں یا نہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص مسافر ہے اور سفر میں ایسی جگہ رکا کہ اس مقام پر جماعت کھڑی ہے، اورامام کی حالت کا پتہ نہیں کہ امام مقیم ہے یا مسافر تو کیا اس کی اقتدا کرے یا اپنی الگ پڑھے؟ جبکہ اقتدا کی شرائط میں یہ بھی لکھا ہے کہ سفر یا اقامت کے حوالے سے امام کی حالت کا علم ہو۔ اور اگر چار رکعت والی نماز میں اقتدا کر لیتا ہےاور اسے دو سے زیادہ رکعتیں نہ ملیں، تو پھر یہ کتنی رکعتیں پڑھے گا؟ یعنی امام کو مقیم سمجھ کر چار پوری کرے گا یا مسافر سمجھ کر دو پر یہ سلام پھیر دے گا؟
صرف تراویح کے لیے داڑھی رکھنے اور بعد میں کٹوادینے والے حافظ کے پیچھے نماز
سوال: بعض حافظ سار ا سال داڑھی منڈاتے یا کٹوا کر ایک مٹھی سے کم رکھتے ہیں اور رمضان المبارک سے ایک ،دو ماہ پہلے کٹوانا چھوڑ دیتے ہیں اور تراویح کے لیے امام بن جاتے ہیں اوررمضان گزرتے ہی معاذ اللہ ! دوبارہ کٹوا دیتے ہیں، ایسوں کے پیچھے تراویح پڑھنا یا ان کو تراویح کے لیے امام بنانا کیسا ہے ؟ اور ایسے حافظ عموماً یہی کہتے ہیں کہ ہم نے داڑھی کٹوانے سے توبہ کرلی ہے ، آئندہ ایسا نہیں کریں گے ، لیکن مشاہدہ یہی ہے کہ وہ رمضان کے بعد دوبارہ کٹوا لیتے ہیں ۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ ایسے حافظ کو امام بنایا جاسکتا ہے یا نہیں ؟