
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
نماز جنازہ کی نیت کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ اور نیت کیسے کرتے ہیں؟ اور نماز جنازہ کی دعا کیا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نماز جنازہ کے لیے بس دل میں یہ نیت ہونا کافی ہے کہ "اس امام کے پیچھے، اس میت کی نمازِ جنازہ پڑھ رہا ہوں۔" زبان سے یہ الفاظ کہنا ضروری نہیں، البتہ! اگر زبان سے بھی اداکرلیے جائیں توحرج نہیں۔
نمازجنازہ کی دعائیں:
نماز جنازہ میں بالغ و نابالغ کی دعائیں مختلف ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
بالغ مرد و عورت کے جنازہ کی کئی دعائیں احادیث میں بیان ہوئی ہیں،ان میں سے ایک مشہور دعایہ ہے:
اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَ مَيِّتِنَا وَ شَاهِدِنَا وَ غَائِبِنَا وَ صَغِيرِنَا وَ كَبِيرِنَا وَ ذَكَرِنَا وَ أُنْثَانَا اللّٰهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَ مَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ
ترجمہ: الہی بخش دے ہمارے ہر زندہ کو اور ہمارے ہر فوت شدہ کو اور ہمارے ہر حاضر کو اور ہمارے ہر غائب کو اور ہمارے ہر چھوٹے کو اور ہمارے ہر بڑے کو اور ہمارے ہر مرد کو اور ہماری ہر عورت کو ۔ الہی تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے تو اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جس کو موت دے تو اس کو ایمان پر موت دے۔
نابالغ بچے کے جنازہ کی دعا:
اللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطًا وَاجْعَلْهُ لَنَا ذُخْرًا وَأَجْرًا وَاجْعَلْهُ لَنَا شَافِعًا مُشَفَّعًا
ترجمہ: اے اللہ! تو اس (لڑکے) کو ہمارے لیے پیش رو کر اور اس کو ہمارے لیے ذخیرہ کر اور اس کو ہماری شفاعت کرنے والا بنا اور اس کو مقبول الشفاعۃ بنادے۔
نابالغ بچی کے جنازہ کی دعا:
اللّٰهُمَّ اجْعَلْها لَنَا فَرَطًا وَ اجْعَلْها لَنَا ذُخْرًا وَ أَجْرًا وَ اجْعَلْها لَنَا شَافِعًة مُشَفَّعة
ترجمہ: اے اللہ! تو اس (لڑکی) کو ہمارے لیے پیش رو کر اور اس کو ہمارے لیے ذخیرہ کر اور اس کو ہماری شفاعت کرنے والی بنا اوراس کو مقبول الشفاعۃ بنا دے۔ (الجوهرة النيرة على مختصر القدوري، جلد 1، صفحہ 107، المطبعة الخيرية)
رد المحتار میں ہے
قلت: و في جنائز الفتاوى الهندية عن المضمرات۔۔۔۔ و لو تفكر الإمام بالقلب أنه يؤدي صلاة الجنازة يصح، و لو قال المقتدي اقتديت بالإمام يجوز اهـ و به ظهر أن الصيغة التي ذكرها المصنف غير لازمة في نيتها بل يكفي مجرد نيته في قلبه أداء صلاة الجنازة كما قدمناه عن الحلية
ترجمہ: میں نے کہا: اور فتاویٰ ہندیہ کی کتاب الجنائز میں "المضمرات" سے منقول ہے: اور اگر امام دل میں یہ سوچے کہ وہ نمازِ جنازہ ادا کر رہا ہے تو یہ صحیح ہے، اور اگر مقتدی کہے: میں نے امام کی اقتداء کی، تو یہ جائز ہے۔ (ہندیہ کی عبارت ختم ہوئی) اور اس سے ظاہر ہوا کہ وہ صیغہ جو مصنف نےجنازہ کی نیت میں ذکر کیا ہے وہ لازم نہیں، بلکہ دل میں جنازہ کی نماز کی ادائیگی کی محض نیت کافی ہے جیسا کہ ہم نے "حلیہ" سے نقل کیا۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 2،ص 126 ، 127، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4024
تاریخ اجراء: 20 محرم الحرام 1447ھ / 16 جولائی 2025ء