
عمرہ کیے بغیر احرام کھولنا اور پھر دوسرا احرام باندھ کر عمرہ کرنا
سوال: ایک بزرگ اسلامی بھائی نے ہوائی جہاز میں عمرے کی نیت کی، لیکن مکہ مکرمہ پہنچ کر تھکن کی وجہ سے مسجدِ حرام نہ جا سکے اور عمرہ ادا نہیں کیا۔پھر انہوں نے عام کپڑے پہن کر پہلا احرام ختم کر دیا، پھر اگلے دن مسجدِ عائشہ سے نیا احرام باندھ کر عمرہ ادا کیا۔سوال یہ ہے کہ کیا اُن کا ایسا کرنا درست تھا یا نہیں؟ اور پہلے والا احرام نارمل کپڑے پہن کے کھول دیا ، اس پر کوئی دم لازم ہوگا اور کیا عمرے کی قضا بھی کرنی ہوگی؟
جواب: کپڑے سے اس طرح پُونچھ کر صاف کر دیا کہ نجاست کا اثر ختم ہو جائے، تو بھی وہ پاک ہو جائے گا، مگر کپڑے، وغیرہ سے صاف کرنے میں ان دو باتوں کی احتیاط ضروری...
کپڑے پر لگی کون سی نجاست دھوئے بغیر پاک ہو گی اور کون سی دھونے سے ؟
سوال: اگر کپڑے سے نجاست غلیظہ دور کر لی،جیسے آج کل برش سے دور کر لی جاتی ہے ،تو کیا پھر بھی اس کپڑے پر سے پانی کو بہانا ضروری ہے؟
ٹریمر مشین کے ذریعے جسم کےزائد بال صاف کرنا
سوال: کیا مرد ٹریمر مشین کے ذریعے بغل وغیرہ کے بال صاف کرسکتا ہے؟
مسجد کا مائیک میلاد کے لیے باہر لے جانے کا حکم
سوال: میلاد شریف پڑھنے کے لیے مسجد کا مائیک اور مشین مسجد سے باہر لے کر جاسکتے ہیں؟
دورانِ عدت زیب و زینت کے احکام
جواب: کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنے ، ہار پھول کا استعمال بھی منع ہے ، خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے جس کپڑے کا رنگ پرانا ہوچکا ہو اسے پہن سکتی ہے ...
کیا wet wipes سے بچے کا بدن پاک ہو جائے گا یا دھونا ضرور ی ہے ؟
سوال: نومولود بچے کو قضائے حاجت کی صورت میں بار بار پانی سے نہیں دھلا سکتے ، تو کپڑے یا wet wipes سے صاف کرتے ہیں ، کیا ایسی صورت میں اس کا جسم پاک ہو جائے گا ؟
کپڑے کا ناپاک حصہ معلوم نہ ہو تو شرعی حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کےبارےمیں کہ اگر کسی کپڑے مثلاکمبل ،چادروغیرہ کا کوئی حصہ ناپا ک ہوجائے ، لیکن نجاست کا نشان وغیرہ ختم ہونےکی وجہ سے یہ معلوم نہ ہوسکے کہ کپڑے کا کون سا حصہ ناپاک تھا تو کیا اس صورت میں کپڑ اپاک کرنے کےلیے پوراکپڑا دھونا ضروری ہے ؟
کفار کے استعمال شدہ کپڑے فروخت اور استعمال کرنے کا حکم؟
سوال: زید کے کاروبار کا طریقہ یوں ہے کہ سردیوں کے موسم میں یورپین ممالک سے کفار کے استعمالی کپڑے مثلاً:جیکٹ ،جرسیاں ،جرابیں اور گرم ٹوپیاں وغیرہ آتی ہیں،جو پاکستان کے بڑے بڑے ڈیلر خرید لیتے ہیں،پھر زید ان سے یہ چیزیں انتہائی سستے داموں خرید کر بازار میں مسلمانوں کو فروخت کر دیتا ہے ،جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ زید کا کا روبار شریعت کے مطابق نہیں،پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں چیز کی اصلی قیمت کے علاوہ دُگنا اور چگنا نفع لینے کی اجازت نہیں اور دوسری بات یہ کہ کفار کے استعمالی کپڑوں کے بارے میں ہمیں علم نہیں کہ یہ پاک ہیں یا ناپاک تو مسلمانوں کو استعمال کے لیے یہ فروخت کرنا صحیح نہیں ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ بکر کا قول واقعی درست ہے یا نہیں ؟
جواب: مشین ہوتی تھی اور نہ ہی وارنٹی۔ دورِ جدید میں مشین آئی تو وارنٹی بھی آئی اور وارنٹی ایک طرح کا احسان ہےجوآج کل معاہدے کاایک حصہ بن چکی ہے فقہاء کرا...