
مسجد کی طرف اپنے گھر کا پرنالہ نکالنا اور مسجد میں پانی گرانا کیسا؟
جواب: وضو کرنا، تھوکنا، رینٹھ اور بلغم وغیرہ نکالنا سخت ممنوع و مکروہ ہے کہ اس سے مسجد آلودہ ہوتی ہے نیز مسجد کو ہر قسم کی آلودگی اور گندگی سے بچانا واجب ہے...
شربت میں انگلی داخل ہو گئی، تو کیا اس کا پینا مکروہ ہے ؟
سوال: گرمیوں میں بعض لوگ میٹھے شربت کی سبیل لگاتے ہیں ۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ سبیل کا شربت بانٹنے والا ہاتھ میں ڈول پکڑ کر گلاسوں میں ڈالتا رہتا ہے اور چند لڑکے لوگوں میں بانٹتے رہتے ہیں، مگر جو ٹب یا بالٹی سے ڈول بھر بھر کر ڈالتا ہے، اکثر اس کا اپنا ہاتھ یا انگلیاں پانی میں داخل ہوتی ہیں۔ اب اگر ڈول بھرنے والا بے وضو ہو، تو کیا شربت مستعمل ہو جاتا ہے اور اس کا پینا مکروہ ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔
طواف کے دوران وضو کرنے اور کھانے کا شرعی حکم
سوال: دوران طواف اگر وضو ٹوٹ جائے ،تو وضو کے بعدنئے سرے سے طواف کرنا ہوگا یا جہاں سے چھوڑ کر جاؤں گا وہیں سے بِنا کر سکتا ہوں یا وہی چکر حجر اسود سے دوبارہ شروع کرنا ہوگا؟ (2)کیا دوران طواف کوئی چیز کھا سکتے ہیں ؟
کسی بزرگ نے عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا کسی بزرگ کا یہ واقعہ ہے کہ انہوں نے کئی سال عشا کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی ہو زید کہتا ہے کہ یہ لوگوں کی بنائی ہوئی باتیں ہیں ، حقیقت میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ، کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ ایک شخص پورا سال نیند نہ کرے ۔ رہنمائی فرمائیں کہ زید کی بات کہاں تک درست ہے اور اس طر ح کا کوئی واقعہ ہے ، تو کس کتاب میں ہے ؟
غسل فرض ہونے کی حالت میں جسم کا کوئی حصہ پانی میں پڑجانے پر پانی کے مستعمل ہونے کا حکم
سوال: جس پر غسل فرض ہو ، کیا اس کے جسم کا کوئی سا بھی بے دھلا حصہ پانی میں پڑنے سے وہ پانی مستعمل ہوجائے گا یا پھر اعضائے وضو میں سے کوئی عضو پانی میں پڑنے سے وہ پانی مستعمل ہوگا؟ اس میں درست مسئلہ کیا ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جسم یا کپڑوں پر نجاست لگی ہو اور نماز کا وقت کم ہو ، تو نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب: وضو و غسل مکمل ہے ،فقط جسم یا کپڑوں پر نجاست لگی ہےاور اتنی طہارت جس کے ساتھ نماز جائز ہو سکے، حاصل کرنے میں نماز کا مکمل وقت نکل جائے گااور اس کے ...
وضو و غسل میں انگلیوں کے خلال کا حکم
سوال: کیا وضو اور غسل میں انگلیوں کا خلال کرنا واجب ہے؟ اگر نہیں تو کیا حکم ہوگا؟
مسجد کے اوپر مدرسہ بنا دینا کیسا ؟ مدرسے کی جگہ کو امام کی رہائش بنانا کیسا ؟
سوال: ہماری جامع مسجد کئی سالوں سے قائم ہے،کچھ عرصہ قبل تقریباً دو سال پہلے مسجد میں لینٹر ڈالنے کے لیے اور کچھ اس کے احاطے کو مزید بڑھانے کے لیے اس کی دوبارہ تعمیر کی گئی، اس وقت انتظامیہ میں سے ہی ایک شخص نے اس مسجد کی دوسری منزل کو( جو کہ عینِ مسجد ہے ) مدرسہ میں تبدیل کر دیا، وہاں واش روم، وضو خانہ، وغیرہ بنا کر عورتوں کے لیے تعلیمِ قرآن کا سلسلہ شروع کر دیا، اب روزانہ بعدِ فجر وہاں خواتین بالغہ، نابالغہ، شادی شدہ، غیر شادی شدہ پڑھنے کے لیے آتی ہیں، انہیں پڑھانے کے لیے بھی خاتون ہی مقرر ہیں۔اس اوپر والی منزل کا دروازہ اور سیڑھیاں مسجد سے باہر کر دیا گیا، یعنی اس کا لنک مسجد سے ختم کر دیا گیا، کلاس مکمل ہونے کے بعد اسے تالا لگا دیا جاتا ہے، وہاں مردوں کی جماعت بھی قائم نہیں کی جاتی، یعنی اوپر والا پورشن مکمل طور پر بطورِ مدرسہ استعمال کیا جاتا ہے ہماری مسجد کے اکثر نمازی اس عمل کی مخالفت بھی کرتے ہیں، جس سے مسجد میں فتنہ و فساد بھی پیدا ہو رہا ہے، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ (1) کیا عینِ مسجد پر مدرسہ تعمیر ہو سکتا ہے اور اس کے لیے مسجد کے اوپر واش روم اور وضو خانہ بن سکتا ہے؟ (2) واقف نے جب جگہ وقف کی تھی، تو مسجد کے ساتھ کچھ معین جگہ مدرسہ کے لیے بھی وقف کی تھی، کافی عرصہ وہ جگہ خالی پڑی رہی، پھر امام صاحب کی رہائش کی ضرورت درپیش تھی، تو وہاں امام صاحب کو مکان بنا کر دے دیا گیا، اب نئے امام صاحب کا اپنا گھر قریب ہے، تو وہ اس رہائش کو استعمال نہیں کر رہے، گھر چلے جاتے ہیں، مسجد انتظامیہ نے اس مکان کو کرایہ پر دے دیا،کیا مدرسہ کے لیے وقف جگہ پر امام صاحب کی رہائش بنا سکتے ہیں اور پھر وقتی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے اسے کرائے پر دے سکتے ہیں؟ (3) اگر مسجد کے اوپر مدرسہ نہیں بن سکتا، تو کیا مدرسے کی جگہ جہاں امام صاحب کی رہائش بناد ی گئی، اسے مدرسہ میں تبدیل کر کے وہاں عورتوں کا مدرسہ منتقل کیا جا سکتاہے ؟