
شرعی سفر کے دوران کسی سے ملاقات کے لیے رکنے پر قصر نماز پڑھیں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند افراد کا گجرات سے لاہور جانے کا پروگرام ہے، مگر راستے میں گجرانوالہ کچھ علما و مشائخ سے ملاقات کے لیے رکنے کا بھی ارادہ ہے، یوں کہ پہلے گجرانوالہ جائیں گے، وہاں ملاقاتیں کریں گے، پھر آگے لاہور کے لیے نکلیں گے، اسی لیے گھر سے کچھ جلدی نکلیں گے، گجرات سے گجرانوالہ کا سفر تقریباً پچاس کلو میٹر ہے اور گجرانوالہ سے لاہور کا سفر تقریبا ساٹھ کلو میٹر ہے، اس طرح یہ ٹوٹل مسافت، شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ لاہور جاتے ہوئے گجرانوالہ رکنا سفر شرعی میں اتصال کو منقطع کرے گا یا نہیں اور نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟ شرعی رہنمائی فرما دیں۔
جماعت کے بعد امام نے نماز کا اعلان کر دیا پھر تکبیر تشریق پڑھی تو واجب ادا ہوگیا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ کسی مسجد کے امام صاحب نے نو(9) ذو الحجۃ الحرام کے دن عصر کی نماز کےسلام کےفوراً بعد بھول کر پہلے نمازِعید کی جماعت کے متعلق اعلان کیا، اعلان کے بعد انہیں کسی نمازی نے اشارہ کرکے یاد کروایا، تو انہوں نے تکبیر تشریق کہی، تو کیا بھول کر اس طرح کرنے سے امام صاحب کا تکبیرِ تشریق کا واجب ادا ہو گیا یا نہیں؟
نفاس کا خون کچھ دن رک کر پھر شروع ہوگیا تو پڑھی گئی نماز روزے کا حکم ؟
سوال: ایک عورت کو پہلے بچے کی ولادت کے بعدچند دن خون آکر رُک گیا۔ چند دن انتظار کرنے کے بعد یہ سمجھ کر کہ اب دوبارہ خون نہیں آئے گا، اُس عورت نے غسل کرکے نمازیں پڑھنا شروع کر دیں، چونکہ محرم کا مہینہ تھا اس لئے نفلی روزے بھی رکھنا شروع کر دیے، لیکن چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے ، مثلاً اکتیسویں دن دوبارہ خون آگیا اور چند دن آ کر چالیس دن کے اندر مکمل طور پر رُک گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ عورت نے اُس وقفہ کے دوران جو نمازیں پڑھیں اور نفلی روزے رکھے، تو کیا وہ شرعاً درست تھے یا اُن کی قضا لازم ہے؟ نیزروزے کی حالت میں جو دوبارہ خون آیا، تو کیا وہ روزہ ٹوٹ گیا؟اور اگر ٹوٹ گیا، تو کیا اُس کی قضا لازم ہے؟
پاکستان بنانے میں علمائے کرام کا کیا کردار ہے ؟
جواب: نمازِ جمعہ جامع مسجد میں علماء کے سامنے تقریر کی اور استفتاء پیش کیا، مفتی صدر الدین خان، مولوی عبدالقادر، قاضی فیض اللہ، مولانا فیض احمد بدایونی، وزی...
مسجد کے اوپر مدرسہ بنا دینا کیسا ؟ مدرسے کی جگہ کو امام کی رہائش بنانا کیسا ؟
سوال: ہماری جامع مسجد کئی سالوں سے قائم ہے،کچھ عرصہ قبل تقریباً دو سال پہلے مسجد میں لینٹر ڈالنے کے لیے اور کچھ اس کے احاطے کو مزید بڑھانے کے لیے اس کی دوبارہ تعمیر کی گئی، اس وقت انتظامیہ میں سے ہی ایک شخص نے اس مسجد کی دوسری منزل کو( جو کہ عینِ مسجد ہے ) مدرسہ میں تبدیل کر دیا، وہاں واش روم، وضو خانہ، وغیرہ بنا کر عورتوں کے لیے تعلیمِ قرآن کا سلسلہ شروع کر دیا، اب روزانہ بعدِ فجر وہاں خواتین بالغہ، نابالغہ، شادی شدہ، غیر شادی شدہ پڑھنے کے لیے آتی ہیں، انہیں پڑھانے کے لیے بھی خاتون ہی مقرر ہیں۔اس اوپر والی منزل کا دروازہ اور سیڑھیاں مسجد سے باہر کر دیا گیا، یعنی اس کا لنک مسجد سے ختم کر دیا گیا، کلاس مکمل ہونے کے بعد اسے تالا لگا دیا جاتا ہے، وہاں مردوں کی جماعت بھی قائم نہیں کی جاتی، یعنی اوپر والا پورشن مکمل طور پر بطورِ مدرسہ استعمال کیا جاتا ہے ہماری مسجد کے اکثر نمازی اس عمل کی مخالفت بھی کرتے ہیں، جس سے مسجد میں فتنہ و فساد بھی پیدا ہو رہا ہے، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ (1) کیا عینِ مسجد پر مدرسہ تعمیر ہو سکتا ہے اور اس کے لیے مسجد کے اوپر واش روم اور وضو خانہ بن سکتا ہے؟ (2) واقف نے جب جگہ وقف کی تھی، تو مسجد کے ساتھ کچھ معین جگہ مدرسہ کے لیے بھی وقف کی تھی، کافی عرصہ وہ جگہ خالی پڑی رہی، پھر امام صاحب کی رہائش کی ضرورت درپیش تھی، تو وہاں امام صاحب کو مکان بنا کر دے دیا گیا، اب نئے امام صاحب کا اپنا گھر قریب ہے، تو وہ اس رہائش کو استعمال نہیں کر رہے، گھر چلے جاتے ہیں، مسجد انتظامیہ نے اس مکان کو کرایہ پر دے دیا،کیا مدرسہ کے لیے وقف جگہ پر امام صاحب کی رہائش بنا سکتے ہیں اور پھر وقتی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے اسے کرائے پر دے سکتے ہیں؟ (3) اگر مسجد کے اوپر مدرسہ نہیں بن سکتا، تو کیا مدرسے کی جگہ جہاں امام صاحب کی رہائش بناد ی گئی، اسے مدرسہ میں تبدیل کر کے وہاں عورتوں کا مدرسہ منتقل کیا جا سکتاہے ؟
دار الحرب میں جمعہ و عیدین پڑھنے کا حکم؟
جواب: نماز ِ جمعہ کی عمومی ادائیگی اور جمعہ نہ پڑھنے کی صورت میں پیدا ہونے والے مفاسد کے پیش نظر معتمد و مستند علمائے کرام نے شرعی اصولوں میں سے عمومِ بلویٰ...
فجر کے فرض پڑھتے ہوئے بھولے سے تیسری رکعت ملا لی تو کیا حکم ہے؟
سوال: اگر کوئی شخص فجر کے فرض پڑھتے ہوئے بھول کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے اور سجدہ بھی کرلے، پھر اسے یاد آئے کہ میں نے نمازِ فجر کی تین رکعتیں ادا کرلی ہیں، تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے کہ وہ نماز توڑ دے، کیونکہ فجر کے فرض پڑھنے کے بعد نوافل پڑھنا مکروہ ہیں یاپھر ایک اور رکعت ملا کر چار پوری کرلے،اگر ایک رکعت اور ملاتا ہے، تو یہ چار رکعت ہو جائیں گی اور فجر کے بعد تو نفل نہیں پڑھے جاتے ،اس بارے میں کیا کیا جائے؟
امام کارات کوصلوۃ التسبیح میں آہستہ قراء ت کرنا
سوال: ایک امام صاحب اس رمضان میں مسئلہ معلوم نہ ہونے کے باعث طاق راتوں میں رات میں صلوۃ التسبیح بغیر جہر کے پڑھاتے رہے ، ان نمازوں کا اعادہ واجب ہو گا ؟ اور اعادہ کا طریقہ کیا ہو گا؟
کسی بزرگ نے عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا کسی بزرگ کا یہ واقعہ ہے کہ انہوں نے کئی سال عشا کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی ہو زید کہتا ہے کہ یہ لوگوں کی بنائی ہوئی باتیں ہیں ، حقیقت میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ، کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ ایک شخص پورا سال نیند نہ کرے ۔ رہنمائی فرمائیں کہ زید کی بات کہاں تک درست ہے اور اس طر ح کا کوئی واقعہ ہے ، تو کس کتاب میں ہے ؟
سسرال میں نمازمکمل یا قصر پڑھنی ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ وطن اصلی کی صورتوں میں سے ایک صورت بہار شریعت وغیرہ میں یہ بھی پڑھی تھی کہ آدمی جہاں سے شادی کر لے وہ جگہ بھی اس کی وطن اصلی ہوجاتی ہے۔یہ مسئلہ پڑھا ہوا توتھا لیکن اس کی طرف کبھی توجہ نہیں گئی اور اب جب غور کیا ہے تو اس سے ظاہراً جو معنی سمجھ آتا ہے ، وہ یہ ہے کہ آدمی کا سسرال بھی اس کے لیے وطن اصلی ہوگا اور اسے وہاں پوری نماز پڑھنی ہوگی۔اگر اس مسئلہ کا یہی مفہوم ہے، تو میرے خیال میں اس کی طرف عام عوام تو کیا بڑے بڑے علماء کی بھی توجہ نہیں ہوگی کہ کسی کو بھی اس پر عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔برائے کرم اس کی وضاحت فرمادیں۔ میں نے ڈیرہ غازی خان سے شادی کی ہے اور بیوی بچوں سمیت میری مستقل رہائش ملتان کی ہے ۔پوچھنا یہ ہے کہ میں جب ڈیرہ غازی خان جاؤں گا قصر کروں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟ابھی تک میرا عمل یہ رہا ہے کہ میں وہاں قصر کرتا رہاں ہوں۔