
اعتکاف کی قضا میں روزہ کس نیت سے رکھے؟
جواب: علم میں ہو کہ جو روزہ رکھنا چاہتا ہے یہ وہ نہیں ہوگا بلکہ نفل ہوگا۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 971، مکتبۃ المدینہ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُو...
چالیس حدیثیں امت تک پہنچانے کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: علم کی حد کیا ہے، جہاں انسان پہنچے تو عالم ہو؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”من حفظ على أمتي أربعين حديثا في أمر دينها بعثه اللہ فقيها وكنت ل...
رکوع اور سجدے کی تسبیحات تین سے کم پڑھنے کا حکم؟
جواب: علمیہ ،بیروت) لیکن یہ قول شاذ ہے، جیسا کہ علامہ ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’(إن لم يقل ثلث تسبيحات أو لم يمكث مقدار ذلك ل...
اریبہ نام کا مطلب اور اریبہ نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب: علم و ادب) ان معانی کے اعتبار سے یہ نام رکھنے میں حرج نہیں ہے۔البتہ !بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بی...
مسجد کی ٹوپیاں خراب ہوجائیں تو بیچ سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مساجد میں عام طور پر پلاسٹک کی ٹوپیاں رکھی جاتی ہیں،تو وہ ٹوپیاں کچھ عرصے بعد ٹوٹ جاتی ہیں،ایسی صورت میں کیا ان ٹوٹی ہوئی ٹوپیوں کو پلاسٹک میں بیچ کر اِن سے حاصل ہونے والی رقم کو مسجد کے ہی دوسرے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟
صاحبِ ترتیب نے قضا نماز پڑھنے کی بجائے وقتی نماز پڑھ لی ، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: زید بچپن سے نماز پڑھنے کا عادی ہے، اس کی کبھی کوئی نماز قضا نہیں ہوئی۔ اگر کبھی کوئی نماز قضا ہوجاتی، تو اگلی نماز سے پہلے اس کی قضا کرتا پھر دوسری نماز پڑھتا تھا ،لیکن ایک مرتبہ زید سے فجر کی نماز قضا ہوئی ،زید نے یہ قضا نماز 4 دن بعد ادا کی کیونکہ زید کو صاحب ترتیب ہونے کےمسائل کا علم نہیں تھا ۔اب پوچھنا یہ ہےکہ زید نے چار دن بعد فجر کی نماز قضا کی ،تو ان چار دنوں کی نمازیں ادا ہوگئیں یا ان کو دوبارہ پڑھنا ہوگا؟
جواب: علمه بالنسخ لما كناه بها, أو يقال: كان النهي مخصوصا بزمانه صلى الله عليه وسلم لدفع الالتباس كما ذكره الفقهاء في كتاب الاستحسان“ ترجمہ: اور ابو القاسم ...
قرض میں دی ہوئی رقم واپس نہ مل رہی ہو تو زکوٰۃ لے سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دوسرے پر بطورِقرض 40 لاکھ روپے ہیں، لیکن مقروض کے پاس فی الحال قرض خواہ کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے قرض واپس ملنے کی امید ہے، البتہ مقروض پیسے دینے کا اقرار کر رہا ہے کہ کہ جب ہوں گے، تو دے دوں گا، جبکہ قرض خواہ (جس نے قرض دیا ہوا ہے، اس) کو ابھی پیسوں کی ضرورت ہے اور قرض خواہ کی مالی کنڈیشن یہ ہے کہ یہ خود جاب کرتا ہے اوراس کی سیلری ہر مہینے خرچ ہوجاتی ہے۔ کسی مہینے چار پانچ ہزار بچ جاتے ہیں اور کبھی وہ بھی نہیں بچتے۔ اس کے علاوہ قرض خواہ کے پاس بقدر نصاب حاجت سے زائد کوئی چیز نہیں ہے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس قرض خواہ کو اگر کوئی زکوٰۃ دے، تو یہ لے سکتا ہے؟ یا پھر اس کا جو قرض دوسرے بندے پر ہے، اس کی وجہ سے یہ زکوٰۃ نہیں لے سکتا؟