
قربانی کے جانور پر سواری کرنے کا حکم
سوال: کیا قربانی کے جانور پر سواری کر سکتے ہیں؟
قسطوں(Installments) پر لیا ہوا پلاٹ اصل مالک کو واپس بیچنا کیسا؟
سوال: کہ قسطوں پر خریدا ہوا پلاٹ مہنگا ہونے پر اصل مالک کو بیچنا کیسا؟ تمام قسطوں کی ادائیگی سے قبل اور بعد دونوں صورتوں کی وضاحت فرما دیجئے۔
سوال: کیا میں دو یا اس سے زیادہ قسطوں میں زکوۃ دے سکتا ہوں ؟
جواب: پر دو صورتیں ہیں: (1) پہلے سودے کی مکمل قیمت وصول ہونے سے پہلے خریدنا۔ (2)پہلے سودے کی مکمل قیمت وصول ہوجانے کے بعد خریدنا۔ پھر ان دونوں صورتوں ک...
مسلمان کے ذبح کرنے کے بعد کافر چھری چلائے تو ذبح کا حکم
جواب: پر چھری پھیرنے سے جانور کے حلال ہونے پر کچھ فرق نہیں پڑے گاکہ جانور تو مسلمان کے ذبح سے ہی حلال ہوچکا۔ البتہ اگر مسلمان نے ذبح میں چار رگوں میں ...
جانور کی زبان نہ ہو یا کٹی ہوئی ہو تو قربانی کا حکم؟
جواب: پر ہے کہ وہ چارہ کھا سکتا ہے یا نہیں؟ اگر وہ جانور زبان کے نہ ہونے یا کٹے ہوئے ہونے کے باوجود صحیح طور پر چارہ کھا سکتا ہو، تو اس کی قربانی جائز ہے او...
جس جانور کے ساتھ بدفعلی کی گئی ہو،اس کا دودھ پینا
جواب: پر سچی توبہ لازم ہے، سچی توبہ کا یہ مطلب ہے کہ گناہ پر اس لئے کہ وہ اس کے رب عزوجل کی نافرمانی تھی نادم وپریشان ہو کر فورا چھوڑدے اور آئندہ کبھی اس گن...
قربانی کے جانور کی دو ٹانگیں ٹوٹ جائیں تو قربانی ہو جائے گی؟
جواب: پر قربانی واجب ہے وہ دوسرا جانور لا کر یا پھر کسی بڑے جانور میں حصہ ڈال کر اپنا واجب ادا کریں۔ مشکاۃ المصابیح کی حدیثِ مبارک میں ہے:”وعن البراء ...
جانوروں کو آپس میں لڑوانے کا کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بہت سی جگہوں پر جانوروں مثلاً: کتوں، مرغوں اور ریچھوں وغیرہا کی لڑائی کروائی جاتی ہے، اِس لڑائی کے لیے جانوروں کے مالِکان اُنہیں اِسی مقصد کے لیے پالتے اور لڑائی کی تیاری کرواتے ہیں، تیاری کے دوران مرغوں کے ناخنوں کو تراش کر تیز کیا جاتا ہے، یونہی کتوں وغیرہ کے دانتوں کو نوکیلا بنایا جاتاہے، تا کہ دوسرے جانور کو جلد پچھاڑ سکیں، اِس لڑائی میں جانور بالیقین زخمی بھی ہوتے ہیں اور بعض اوقات مربھی جاتے ہیں، اِس پر انعامات بھی دئیے جاتے ہیں اور جوا بھی کھیلا جاتا ہے ۔ ایسے کھیل کا کیا حکم ہے؟
جانور کی خرید و فروخت میں ایک ناجائز صورت ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ہر سال اپنے ادارے میں اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتا ہوں، لیکن ہر سال میں بطور وکیل اجتماعی قربانی کرتا ہوں، جس کی وجہ سے رقم کا حساب رکھنا مشکل ہوتا ہے اور آخر میں باقی رقم بھی واپس کرنی ہوتی ہے، لہذا اس سال میں ”بیع سلم“ کے طریقے پر اجتماعی قربانی کا اہتمام کرنا چاہتا ہوں، یعنی جو بھی حصہ ڈالنا چاہے گا میں اسے کہوں گا کہ: آپ مجھے ایک حصے کے برابر رقم مثلاً:بیس ہزار روپے دے دیں، اس کے عوض میں چاند رات کو فلاں جنس، نوع ، عمر اور وزن کے جانور کا ساتواں حصہ آپ کے سپرد کر دوں گا، پھر آپ چاہیں، تو عید والے دن آپ کی طرف سے قربانی کر دوں گا، کیا میرا ایسا کرنا، جائز ہے؟