
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
کسی کی داڑھی صرف چار انگل ہو، تو کیا حکم ہے؟
سوال: اگر کوئی شخص داڑھی چار انگل رکھتا ہے،تو کیا ایسے شخص کی داڑھی رکھنے کی سنت ادا ہو جائے گی یا سنت کا تارک کہلائےگا ؟
شرعی سفر کے دوران کسی سے ملاقات کے لیے رکنے پر قصر نماز پڑھیں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند افراد کا گجرات سے لاہور جانے کا پروگرام ہے، مگر راستے میں گجرانوالہ کچھ علما و مشائخ سے ملاقات کے لیے رکنے کا بھی ارادہ ہے، یوں کہ پہلے گجرانوالہ جائیں گے، وہاں ملاقاتیں کریں گے، پھر آگے لاہور کے لیے نکلیں گے، اسی لیے گھر سے کچھ جلدی نکلیں گے، گجرات سے گجرانوالہ کا سفر تقریباً پچاس کلو میٹر ہے اور گجرانوالہ سے لاہور کا سفر تقریبا ساٹھ کلو میٹر ہے، اس طرح یہ ٹوٹل مسافت، شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ لاہور جاتے ہوئے گجرانوالہ رکنا سفر شرعی میں اتصال کو منقطع کرے گا یا نہیں اور نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟ شرعی رہنمائی فرما دیں۔
جماعت کے بعد امام نے نماز کا اعلان کر دیا پھر تکبیر تشریق پڑھی تو واجب ادا ہوگیا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ کسی مسجد کے امام صاحب نے نو(9) ذو الحجۃ الحرام کے دن عصر کی نماز کےسلام کےفوراً بعد بھول کر پہلے نمازِعید کی جماعت کے متعلق اعلان کیا، اعلان کے بعد انہیں کسی نمازی نے اشارہ کرکے یاد کروایا، تو انہوں نے تکبیر تشریق کہی، تو کیا بھول کر اس طرح کرنے سے امام صاحب کا تکبیرِ تشریق کا واجب ادا ہو گیا یا نہیں؟
نفاس کا خون کچھ دن رک کر پھر شروع ہوگیا تو پڑھی گئی نماز روزے کا حکم ؟
سوال: ایک عورت کو پہلے بچے کی ولادت کے بعدچند دن خون آکر رُک گیا۔ چند دن انتظار کرنے کے بعد یہ سمجھ کر کہ اب دوبارہ خون نہیں آئے گا، اُس عورت نے غسل کرکے نمازیں پڑھنا شروع کر دیں، چونکہ محرم کا مہینہ تھا اس لئے نفلی روزے بھی رکھنا شروع کر دیے، لیکن چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے ، مثلاً اکتیسویں دن دوبارہ خون آگیا اور چند دن آ کر چالیس دن کے اندر مکمل طور پر رُک گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ عورت نے اُس وقفہ کے دوران جو نمازیں پڑھیں اور نفلی روزے رکھے، تو کیا وہ شرعاً درست تھے یا اُن کی قضا لازم ہے؟ نیزروزے کی حالت میں جو دوبارہ خون آیا، تو کیا وہ روزہ ٹوٹ گیا؟اور اگر ٹوٹ گیا، تو کیا اُس کی قضا لازم ہے؟
تصویر والی انگوٹھی اور جوتا بیچنا خریدنا اور استعمال کرنا کیسا؟
جواب: چار ماشے سے کم کی ہو اور ایک نگینے والی ہو۔ پہلے مسئلے کے جزئیات: علماء کرام علیہم الرحمۃ نے فرمایا کہ اشیاء مصورہ کی بیع اسی وقت ممنوع ہوگی جبکہ مق...
صاحبِ ترتیب نے قضا نماز پڑھنے کی بجائے وقتی نماز پڑھ لی ، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: زید بچپن سے نماز پڑھنے کا عادی ہے، اس کی کبھی کوئی نماز قضا نہیں ہوئی۔ اگر کبھی کوئی نماز قضا ہوجاتی، تو اگلی نماز سے پہلے اس کی قضا کرتا پھر دوسری نماز پڑھتا تھا ،لیکن ایک مرتبہ زید سے فجر کی نماز قضا ہوئی ،زید نے یہ قضا نماز 4 دن بعد ادا کی کیونکہ زید کو صاحب ترتیب ہونے کےمسائل کا علم نہیں تھا ۔اب پوچھنا یہ ہےکہ زید نے چار دن بعد فجر کی نماز قضا کی ،تو ان چار دنوں کی نمازیں ادا ہوگئیں یا ان کو دوبارہ پڑھنا ہوگا؟
وتر کی تیسری رکعت میں سورت نہ ملانا اور تکبیر قنوت کے لئے ہاتھ نہ اٹھانا
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں وتر کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت نہیں پڑھتی تھی اوردعائے قنوت سے پہلے اللہ اکبر کے لیے ہاتھ بھی نہیں اٹھاتی تھی میری یہ وتر کی نماز ہوگئی یا نہیں ؟کافی ٹائم اسی طرح ہی پڑھتی رہی۔