
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
جواب: جمع شدہ رقم پرزائدرقم اداکرنے کی پابندہوتی ہے اوریہ سودہے۔چنانچہ سودکی تعریف کے بارے میں فقہ کی مشہورکتاب''ہدایہ''میں ہے:”الربا ھو الفضل المستحق لأحد...
بی سی جمع کرنے والی کا جمع شدہ رقم اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کرنا
سوال: ایک عورت بی سی ڈالتی ہے ، ان کے پاس بی سی کی جو رقم جمع ہوتی ہے ضرورت پڑنے پر وہ اس میں سے کچھ خرچ کر لیتی ہیں اور بی سی دینے کے وقت وہ نکالی گئی رقم واپس ڈال دیتی ہیں ۔ان کا ایسا کرنا کیسا؟
اجرت میں کچھ پیسے زکوٰۃ کے شامل کر کے دینا کیسا؟
جواب: رقم بطور اجرت دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی، لہٰذا جس ملازم کی جو تنخواہ و اجرت اس نےمقرر کی تھی، اسی میں مکمل اجرت یا اجرت کا کچھ حصہ زکوٰۃ کی نیت سے د...
جواب: جمع کرلیا جو کہ شرعاً جائز نہیں ،جس کی وجہ سے وہ گنہگار ہوئی اور دونوں عمروں کی ادائیگی اس پر لازم ہوگئی، پھر چونکہ حکم شرعی یہ ہے کہ جب عمرے ک...
تجارت میں نفع نہ ہو تو اس پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ اگر کسی شخص کی دکان ہو اور اس میں مالِ تجارت پڑا ہو لیکن اس کی سیل نہ ہونے کے برابر ہو، اگر سیل ہوتی بھی ہو تو اتنی ہو کہ ہول سیل والے کے پیسے بھی مشکل سے پورے ہوتے ہوں تو کیا اس مالِ تجارت پر بھی زکوٰۃ ہوگی؟
زمین کی وجہ سے زکوٰۃ اور صدقہ فطر لازم ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زکوۃ اور صدقہ فطر دونوں کے وجوب کے لیے مالک نصاب ہونا ضروری ہے تو زمیندار پر زمین کی وجہ سے اُن دونوں کا وجوب ہوگا یا نہیں؟
بیوہ اگر نصاب کی مالکہ ہو، تو اس پر زکاۃ کا حکم
جواب: جمع کردہ سونے چاندی کو یا دوسرے زکاتی مال کی قیمت کے سونے چاندی کو دوزخ کی آگ میں تپایا جاوے گا ، ان پر آگ دھونکی جاوے گی پھر اس تپے ہوئے سونے چاندی ...
شوہر مقروض ہو تو بیوی پر زکوٰۃ فرض ہوگی یا نہیں ؟
سوال: بیوی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے اوپر سونا ہو ، لیکن اس کے شوہر پہ قرض ہو، تو زکوٰۃ فرض ہو گی یا نہیں اور اس کی زکوٰۃ بیوی دے گی یا شوہر دے گا؟
قرض معاف کر دیا، تو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟
سوال: زید نے2017میں بکراورخالد کو3سال کے لیےایک ایک لاکھ روپیہ قرض دیا تھا۔تین سال گزر گئے ،مگر وہ دونوں مالی اسباب نہ ہونے کے سبب قرض ادا نہیں کرسکے۔ اس کو اب 6 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔بکراب بھی قرض ادا کرنے پر قادر نہیں اوربکر شرعی فقیر ہے،جبکہ خالدادائیگی کی قدرت رکھتا ہےاورغنی بھی ہے،لیکن زید نے دونوں کو قرض معاف کردیا ہے،بکر کواس کی ناداری کے سبب اور خالد کو اس سبب کہ خالد اس کا بہنوئی ہے۔زید نے6 سالوں میں ان دو لاکھ روپے کی زکوۃ بھی نہیں نکالی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا زید پر اس رقم کی گزشتہ 6 سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہے؟اگر لازم ہے،تو پچھلے سالوں کی زکوۃ نکالنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟واضح رہے کہ زیدکئی سالوں سےصاحبِ نصاب ہے اورہر سال زکوۃ نکالتا رہتا ہے۔