
مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2012
تاریخ اجراء:20 ربیع الآخر 1446 ھ/24 اکتوبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی کسی سے کوئی کام کروائے،کام کے بعد جب اس کی اجرت دے، اس میں وہ کچھ پیسے زکوٰۃ کے بھی ملا دے، تو کیا اس طرح سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
زکوۃ کی رقم بطور اجرت دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی، لہٰذا جس ملازم کی جو تنخواہ و اجرت اس نےمقرر کی تھی، اسی میں مکمل اجرت یا اجرت کا کچھ حصہ زکوٰۃ کی نیت سے دیا، تو اس طرح زکوٰۃ کی نیت کرکے دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، بلکہ دی جانے والی رقم اجرت ہی شمار ہوگی اور زکوٰۃ کی ادائیگی الگ سے کرنا لازم ہوگا۔
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”اگر وہ دینے والے خاص بقصدِ معاوضہ و بطور ِ اجرت دیتے یا نیتِ زکوٰۃکے ساتھ یہ نیت بھی ملالیتے، تو بیشک زکوٰۃ ادا نہ ہوتی۔ اما علی الاوّل فلعدم النیۃ و اما علی الثانی فلعدم الاخلاص۔ پہلی صورت (بقصدِ معاوضہ و اجرت) میں نیتِ زکوٰۃ ہی نہیں اور دوسری صورت یعنی (زکوٰۃ کے ساتھ معاوضہ کی نیت بھی ہو) تو زکوٰۃ کی خالص نیت نہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی (ت)۔“ (فتاوی رضویہ، جلد10،صفحہ69،رضافاؤنڈیشن ،لاهور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم