
کسی کی زکوۃ کی رقم اپنے استعمال میں لاکر بعد میں اپنے پاس سے زکوۃ دینا
سوال: زکوۃ کی رقم امانت کے طور پر ہوتی ہے ، تو کیا اگر کوئی وصول کرنے والا یا صدر و سیکرٹری وغیر ہ اس کو ذاتی استعمال میں لے آئے پھراپنی طرف سے زکاۃ کی مدمیں اتنی رقم جمع کروادے ، تو کیا ان کی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی ۔
جواب: مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو اور زکوۃ واجب ہونے کی دیگر شرائط بھی پائی جائیں تو ان پر زکوۃ لازم ہوگی۔ اور اس صورت میں زکوۃ ادا...
کاروبار میں ایک کا پیسہ اور دوسرے کی محنت ہو تو نقصان کس پر ہوگا؟
جواب: مال (Investor) کا ہوتا ہے، مُضارب (Working Partner) یعنی کام کرنے والا نقصان میں شریک نہیں ہوتا، بلکہ اس کی صرف محنت ضائع جاتی ہے۔ پوچھی گئی صورت میں ...
شرعی فقیر کے گھر کا رینٹ زکوۃ کی نیت سے ادا کرنا
سوال: اگر کسی رشتہ دار کا ماہانہ رینٹ زکوۃ کی نیت سے مالک مکان کو دیں تو کیا زکوۃ ادا ہوجائے گی ؟ ترکیب یہ ہے کہ گھر کے افراد ایک شخص کو زکوۃ جمع کرادیتے ہیں اور وہ ڈائریکٹ ہی مذکورہ رشتہ دار کا رینٹ آن لائن مالک مکان کو ادا کردیتا ہے یعنی رشتہ دار کے ہاتھ میں زکوۃ کی رقم نہیں دیتا ،اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ رشتہ دار سے غالب گمان ہے کہ وہ زکوۃ کی رقم کہیں اور خرچ کردے گا اور رینٹ کی رقم اس کے پاس نہیں بچے گی اور اگر کرایہ نہیں ادا کرے گا تو مالک مکان اسے گھر سے نکا ل دے گا ،تو شرعی رہنمائی درکار ہے کہ کیا یوں زکوۃ اد اہوجائے گی ؟
صاحبِ نصاب بیوہ کی زکوٰۃ کی رقم سے مدد کرنا کیسا؟
جواب: مالی معیار مقرر کیا ہے جس میں حکمت یہ ہے کہ ان لوگوں کی مدد ہو سکے جو انتہائی غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مستحقِ زکوٰۃ (شرعی فقیر)ہونے کے لئے ضرور...
زکوٰۃ لینے والے امام کے پیچھے نماز کا حکم
جواب: مال کامالک نہ ہو)اور سادات کرام و بنو ہاشم میں سے نہ ہو تو اسے بلاشبہ زکوۃ کی رقم دینا جائز ہے جبکہ تنخواہ میں نہ دی جائے بلکہ علیحدہ سے دی جائے...
زکوٰۃ ادا کرنے کا وکیل زکوۃ کی رقم خود رکھ سکتا ہے؟
جواب: مالک نے یہ کہہ دیا ہو کہ جس جگہ چاہو اِسے خرچ کرو، تو اس صورت میں وہ مستحقِ زکوٰۃ ہونے کی صورت میں خود بھی رکھ سکتا ہے۔ زکوۃ کا وکیل اپنی ذات پر...
جواب: مال نہیں کر سکتے اور اگر ایسا کیا تو زکوۃ بھی ادا نہیں ہو گی، البتہ اگر زکوۃ کےمستحق عاقل بالغ فقیر شرعی (یعنی جس کے پاس قرض اورحاجت اصلیہ سے زائد سا...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔
صدقۂ فطر کی ادائیگی میں اصل دینے والے کی جگہ کا اعتبار ہوگا یا وکیل کی جگہ کا ؟
جواب: مالک نصاب نہیں ،ان کاصدقہ فطرخوداسی پرلازم ہے،تونابالغ بچوں اوراس کے صدقہ فطرمیں یوکے کااعتبارہوگااوربیوی اورعاقل بالغ بچوں کاصدقہ فطرخودان کے اپنے او...