
کرائے پر چلنے والی گاڑیوں پر زکاۃ لازم ہوگی یا نہیں؟
جواب: کرایہ پر اٹھانے کے لئے دیگیں ہوں ، ان کی زکاۃ نہیں ، یوہیں کرایہ کے مکان کی“(بہارِ شریعت،جلد1،صفحہ 908،مکتبۃ المدینہ، کراچی) فتاوی فقیہ ملت میں ہے...
بیوٹی پارلر کے لیے دکان کرائے پر دینا کیسا ؟
سوال: عورت کا لیڈیز بیوٹی پارلر کھولنا کیسا ہے ؟ نیز کیا بیوٹی پارلر کے لیے جگہ کرایہ پر دے سکتے ہیں ؟
جواب: کرایہ پر لینا پڑے تو وہ بھی لے سکتا ہے۔ 6. مضارب(Working Partner) کوئی ایسا کام نہیں کرسکتا جس میں ضرر ہو، یا تاجر حضرات عام طور پر ایسا نہ کرتے ہ...
فصل کے اخراجات پیداوار سے زائد ہوگئے تو عشر واجب ہوگا یا نہیں؟
جواب: کرایہ، اور حفاظت کرنے والوں کی اجرت وغیرہ نہیں اٹھائے جائیں گے۔درر۔ فتح القدیر میں فرمایا:نکلنے والی فصل کی وہ مقدار جو مؤنت (یعنی محنت و مشقت)کے مقاب...
کرایہ کے گھر میں رہنے والی عورت کا دورانِ عدت گھر تبدیل کر نا
سوال: ہمارے رشتہ دار ہیں وہ کرایہ کے گھر میں رہتے ہیں اور ان کی بہو عدت میں ہے انہوں نے گھر تبدیل کرنا ہے کیا وہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ کیا ان کی بہو کو اسی گھر میں ہی عدت مکمل کرنی ہوگی یا گھر تبدیل کرنے پر وہاں بھی کرسکتی ہے ؟
قرض لینے کی وجہ سے کم پیسوں میں کام کرنا سود ہے ؟
جواب: کرایہ ،وغیرہ میں کوئی رعایت کرےیا اسے تحفہ و تحائف دے،چنانچہ اس حوالے سے تفصیلاً کلام کرتے ہوئے شیخ الاسلام ابو الحسن على بن حسین سُغْدى حنفی رَحْمَ...
کرائے پر دیے ہوئے گھر کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟
سوال: میرے والد صاحب ریٹائر ہوئے،تو انہوں نے گریجویٹی میں ملنے والی رقم سے ایک گھر خریدا،ہمارا اپنا ایک گھر پہلے سے ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور دوسرےگھر کو کرائے پر دے دیا ، تاکہ ریٹائرمنٹ کی وجہ سے آمدنی میں جو کمی آئی ،وہ کسی حد تک پوری ہوسکے ،میرے والد صاحب کو پِنشن ملتی ہے، لیکن وہ ہمارے اخراجات کو کافی نہیں ہوتی،اس کے ساتھ مکان کا کرایہ ملتا ہے، تو اخراجات پورے ہوتے ہیں،اس کے علاوہ میرے والد صاحب کے پاس کسی طرح کا کوئی مال موجود نہیں ہے،ایسی صورت میں ان پر کرائے پر دیئے ہوئے مکان کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟ہمارے ایک عزیز نے بتایا ہے کہ کرائے پر دیئے ہوئے گھر کی وجہ سے بھی حج فرض ہوجاتاہے،کیا ان کی بات درست ہے؟برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔
دکان سپرد کرنے کے بعد کرائے دار استعمال نہ کر ے، تو کرایہ لازم ہوگا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ میری شہر سے باہر دیہات میں چند دُکانیں ہیں۔ ان میں سے ایک دکان اگست کے مہینے میں ایک شخص کو کرائے پر دینے کا معاہدہ ہوا کہ سات ہزار ماہانہ کرائے پر تمہیں دکان دوں گا۔ ستمبر شروع ہونے سے دو دن پہلے صفائی وغیرہ کروا کر میں نے اسے دکان کی چابیاں سپرد کر دیں۔ ابھی اکتوبر میں جب میں اس سے اور دیگر کرائے داروں سے ستمبر کا کرایہ وصول کرنے گیا، تو اس نے کہا کہ میں نے دکان کا استعمال 20 ستمبر سے شروع کیا ہے۔ اس سے پہلے دکان نہیں کھولی، کیونکہ جو مال رکھنا تھا، وہ لیٹ ہو گیا تھا۔ یعنی ستمبر کے صرف 10 دن دکان استعمال ہوئی ہے، لہذا میں 10 دن کے حساب سے کرایہ دوں گا۔ اِس پر ہماری کافی بحث ہوئی ہے کہ جب ایگریمنٹ ہو گیا اور چابیاں وغیرہ سب سپرد کر دیں تو پھر کھولنا نہ کھولنا تو تمہاری اپنی مرضی تھی۔ میری شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں کرائے کی وصولی کا حق دار ہوں یا نہیں؟
مسجد و مدرسے کے لیے ایک باکس میں چندہ جمع کرنے کا حکم؟
جواب: کرایہ یہ سب متولیوں کی رائے پر ہے کہ وہی اس آمدنی کو حاصل کرنے والےہیں۔ اپنی رائے سے جس میں چاہیں صَرف کر سکتے ہیں، جبکہ موٹر لاری دینے والے نے اس کو ...