
نیک اور بد اعمال کس کے حکم سے رونما ہوتے ہیں
جواب: وجہ یکون من الکفر و الایمان و الطاعۃ و العصیان (کسبھم علی الحقیقۃ) باختیارھم فی فعلھم بحسب اختلاف اھوائہم و میل أنفسھم فلھا ما کسبت و علیھا مااکتسبت (...
ظہر کی سنتِ قبلیہ فرضوں کے بعد پڑھنے کی صورت میں نیت کس طرح کریں؟
جواب: وجہ سے نہ پڑھ سکیں تو ان سنتوں کو ظہر کے وقت میں ہی سنتِ بعدیہ کے بعد ظہر کی سنتوں کی نیت سے پڑھیں گے اور اس طرح پڑھنے سے بعینہٖ ظہر کی سنتیں ہی شمار ...
فجرکے فرض پڑھ لئے سنتیں نہیں پڑھیں،تو اب سنتیں کب پڑھیں گے؟
جواب: شرعی کرے۔طلوع شمس سے پہلے ان کی قضا ہمارے ائمہ کرام کے نزدیک ممنوع و ناجائز ہے۔لقول رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم لا صلاۃ بعد الصبح حتی ترت...
کیا فرشتے اللہ کے ولی سے کلام کرسکتے ہیں؟
جواب: شرعی اصطلاح کی وجہ سے ہے ،ورنہ وحی کے لغوی معانی میں سے بعض معنیٰ کے اعتبار سے خود قرآن مجید میں وحی کا لفظ غیر انبیاء کے لیے استعمال ہوا ہے، جیسے ش...
انویسٹمنٹ کرنے اور اس کا کمیشن ایجنٹ بننے سے متعلق اہم مسئلہ
جواب: شرعی اصولوں کے بھی خلاف ہےلہٰذا اس پر کمیشن حاصل کرنا بھی جائز نہیں۔ گناہ کے کاموں پر تعاون کرنے سےسے متعلق قرآن کریم میں ہے:’’وَ لَا تَعَاوَنُوْ...
جس جانورکے سینگ نکال دئے گئے اس کی قربانی کا حکم
موضوع: سینگ نکالے گئے جانور کی قربانی کا شرعی حکم
امام آخری رکعت میں تشہد پڑھ کر کھڑا ہوگیا اور فوراً واپس آکر بغیر سجدہ سہو سلام پھیرا تو نماز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر امام نے مغرب کی نماز پڑھاتے وقت تیسری رکعت مکمل کرکے تشہد پڑھ لیا، اس کے بعد پھر سےسیدھے کھڑے ہوگئے اور فوراً یاد آنے یا لقمہ ملنے پر دوبارہ بیٹھ گئے اور بغیر سجدہ سہو کیے سلام پھیر دیا، کیا ایسا کرنا درست تھا اور نماز ہوگئی یا بیٹھنے کے بعد اولاً دوبارہ تشہد پڑھتے اس کے بعد سجدہ سہو کرکے پھر سے تشہد پڑھتے اور سلام پھیرتے تو صحیح تھا؟ اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔
روزی کمانے کی وجہ سے رمضان کا فرض روزہ چھوڑنا؟
جواب: شرعی اس کو ترک کرنا، ناجائز وگناہ ہے اوریہ کوئی عذر نہیں کہ میں نے روزی کمانی ہوتی ہے، بلکہ حکم یہ ہے کہ روزہ رکھ کر کام کیا جائے اوراگر کام کی وجہ سے...
جانور کی خرید و فروخت میں ایک ناجائز صورت ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ہر سال اپنے ادارے میں اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتا ہوں، لیکن ہر سال میں بطور وکیل اجتماعی قربانی کرتا ہوں، جس کی وجہ سے رقم کا حساب رکھنا مشکل ہوتا ہے اور آخر میں باقی رقم بھی واپس کرنی ہوتی ہے، لہذا اس سال میں ”بیع سلم“ کے طریقے پر اجتماعی قربانی کا اہتمام کرنا چاہتا ہوں، یعنی جو بھی حصہ ڈالنا چاہے گا میں اسے کہوں گا کہ: آپ مجھے ایک حصے کے برابر رقم مثلاً:بیس ہزار روپے دے دیں، اس کے عوض میں چاند رات کو فلاں جنس، نوع ، عمر اور وزن کے جانور کا ساتواں حصہ آپ کے سپرد کر دوں گا، پھر آپ چاہیں، تو عید والے دن آپ کی طرف سے قربانی کر دوں گا، کیا میرا ایسا کرنا، جائز ہے؟