
شادی شدہ بیٹے یا بیٹی کو وراثت سے حصہ کم ملے گا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنے بچوں میں سے کچھ کی شادی اپنی زندگی میں کر دے اور کچھ کی ابھی اس نے شادی نہ کی ہو کہ اس کا انتقال ہوجائے، تو جن بچوں کی باپ نے شادی نہیں کی تھی، وراثت تقسیم کرتے وقت وہ اپنے شادی شدہ بھائی، بالخصوص شادی شدہ بہن کو یہ کہتے ہیں کہ تم لوگوں کی شادی میں والد صاحب نے بہت خرچہ کر دیا تھا، تمہیں جہیز دے دیا تھا، وہی تمہارا حصہ تھا، لہٰذا اب وراثت میں تمہارا حصہ نہیں ہے، یا پہلے وہ خرچہ مائنس کر کے ہمیں دیاجائے، پھر وراثت تقسیم کی جائے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ ایسی صورت میں باپ نے اپنی زندگی میں جن بچوں کی شادی کی تھی، ان کو حصہ ملے گا؟ اگر ملے گا تو پورا حصہ ملے گا یا شادی کا خرچہ مائنس کر کے باقی ملے گا؟
پریگنینسی اسٹرپ کے ذریعے حمل ظاہر ہونے کے بعد بھی خون آئے تو کیا وہ حیض ہوگا؟
جواب: نہ ہونے کی پہچان کا تعلق طب (Medical) سے ہے، اس لئے اسے ظاہری علامات اور حمل کی نشانیوں سے جانچا جائے گا اور پھر اسی کی بنیاد پر حمل کے ہونے یا نہ ہون...
امام صاحب ثناء پڑھ کر رکوع میں چلے گئے اور مقتدی نے لقمہ دیا ،تو کیا حکم ہے؟
جواب: نہ اس کی نماز میں کوئی خلل آیا اور نہ ہی اس لقمہ کو لینے کی وجہ سے امام کی نماز میں کوئی خلل آیا، اور سب کی نماز درست ہوگئی ۔ تفصیل کچھ یوں ہے ک...
جانور کی زبان نہ ہو یا کٹی ہوئی ہو تو قربانی کا حکم؟
سوال: اگر قربانی کے جانور (بکری، گائے وغیرہ)کی زبان نہ ہو یا زبان کٹی ہوئی ہو، تو اس کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟
ملازم کو زکوۃ دینا تاکہ وہ اسی کے پاس کام کرتا رہے، کیسا؟
سوال: میری کاسمیٹکس کی دوکان ہےاور میں صاحبِ نصاب بھی ہوں، اس دوکان میں میرا ایک ملازم ہے جس کو میں ماہانہ تنخواہ دیتا ہوں ، یہ ملازم مالی حوالے سے کمزور ہے، اس لئے میں اس کو تنخواہ سے ہٹ کر کچھ رقم وقتاً فوقتاًبطور ایڈوانس زکاۃ بھی دے دیتا ہوں، نیت میری یہی ہوتی ہے کہ میرا فرض ادا ہوجائے ، اس کی مالی امداد ہوجائے اور یہ میری دوکان چھوڑ کر بھی نہ جائےاور یہیں کام کرتا رہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح کی نیت کرنے سے میری زکاۃ ادا ہوجائے گی؟
مسافر جمعہ پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟
سوال: مسافر جمعہ پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟
کیا اپنے ملازم کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
سوال: میری کاسمیٹکس کی دکان ہےاور میں صاحبِ نصاب بھی ہوں، اس دکان میں میرا ایک ملازم ہے، جس کو میں ماہانہ تنخواہ دیتا ہوں ، یہ ملازم مالی حوالے سے کمزور ہے، اس لیے میں اس کو تنخواہ سے ہٹ کر کچھ رقم وقتاً فوقتاًبطور ایڈوانس زکوٰۃ بھی دے دیتا ہوں، نیت میری یہی ہوتی ہے کہ میرا فرض ادا ہوجائے ، اس کی مالی امداد ہوجائے اور یہ میری دکان چھوڑ کر بھی نہ جائےاور یہیں کام کرتا رہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح کی نیت کرنے سے میری زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
بیٹی تندرست ہونے پر بکری ذبح کرنے کی منت مانی تو پورا کرنا لازم ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی نے ان الفاظ کے ساتھ منت مانی کہ ”اگر میری بیٹی تندرست ہوجائے تو میں بکری ذبح کروں گا“ تو بیٹی کے تندرست ہونے پر کیا اس منت کو پورا کرنالازم ہے؟ جبکہ دارالافتاء اہلسنت کے جاری شدہ فتوی (FSD-8248) میں اس صورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح منت لازم نہیں ہوتی۔ جاری شدہ فتوی کا سوال و جواب درج ذیل ہے: سوال: اگرکسی عورت نے ان الفاظ سے منت مانی، کہ اگرمیری بیٹی کی طبیعت صحیح ہوجائے،توجومیری پراپرٹی ہے، اس کوبیچ کرسو(100)اونٹ ذبح کروں گی،پھراس کی بیٹی کی طبیعت صحیح ہو گئی، اب کیاحکم ہوگا؟ جواب: عورت کے فقط اِتنا کہنے ”اگرمیری بیٹی کی طبیعت صحیح ہوجائے،توجومیری پراپرٹی ہے،اس کوبیچ کر سو (100) اونٹ ذبح کروں گی“ سے یہ مَنَّت لازم نہ ہو گی، کیونکہ یہ کلام شرعی اعتبار سے انعقادِ مَنَّت کے لیے مطلوب ”تاکید“ اور ”پختگی“ پر مشتمل نہیں، بلکہ فقط اِظہارِ نیت اور وعدہ ہے کہ بیٹی تندرست ہوئی تو سو اونٹ ذبح کروں گی۔ البتہ اگر عورت اِسی جملہ کو یوں کہتی کہ اگر میری بیٹی کو صحت ملی تو اللہ تعالیٰ کے لیے مجھ پر سو اونٹ ذبح کرنا لازم ہے، تو یقیناً اِس مَنَّت کو پورا کرنا لازم ہو جاتا۔