
خیار عیب کیا ہے؟ اس کی مدت کتنی ہے اور کس وجہ سے یہ ختم ہوجاتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ خرید و فروخت (بیع و شراء) کے معاملات میں "خیار" یعنی کسی چیز کو قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ اُن خیارات میں سے ”خیارِ عیب“ بھی ہے۔ اِس کی تعریف کیا ہے؟ اِس کی مدت کتنی ہوتی ہے؟ اور کن وجوہات یا اسباب کی بنیاد پر یہ خیار ختم یا ساقط ہو جاتا ہے؟ اور اس کی کوئی عملی مثال بھی ہو تو بہت مفید رہے گا۔
جواب: کھانا ، جائز نہیں، اب خواہ وہ تھوک جنبی کا ہو یا پاک شخص کا ہو، حیض و نفاس والی عورت کا ہو چھوٹے بچے کا ہو یا بڑے آدمی کا ہو مسلمان کا ہو یا کافر کا ہ...
فاکس نٹس (پھول مکھانہ) کھانے کا حکم
سوال: کیا فاکس نٹس ((fox nutsکھانا حلال ہے ؟
مرغی ذبح کرنے کے بعد پیٹ چاک کرنے سے پہلے گردن الگ کرنا
سوال: کیا مرغی کاٹتے وقت اس کا پیٹ کاٹے بغیر اس کی گر دن پوری علیحدہ کردیں تو وہ مر غی کھانا حلال ہے؟
جس جگہ بتوں کی پوجا ہوتی ہو، وہاں جانا کیسا؟
جواب: کسی بھی ایسی جگہ پر جانا جہاں بت پرستی ہوتی ہو شرعاً ممنوع، ناجائز اور گناہ ہے، بلکہ بعض صورتوں میں کفر ہے مثلاً اگر انہیں اچھا جان کر گیا یا ان کا مج...
بیچی ہوئی چیز کی مکمل قیمت وصول کرنے سے پہلے بیچنے والا شخص خرید سکتا ہے؟
جواب: کسی کو بیچ دی جائے، تو جب تک مشتری(خریدار) اس کی مکمل قیمت ادا نہ کردےاور اس قیمت پر بائع (بیچنے والے)کا قبضہ نہ ہوجائے، اس وقت تک اسی چیز کو مشتری یا...
حرام گوشت سے بنائے گئے Pizza و شراب کی ڈیلیوری کی جاب کرنا کیسا؟
جواب: کھانا پینا خود مسلمان کے لیے ناجائز ہے، وہ چیزیں مسلمانوں کو تو درکنار، غیر مسلموں کو کھانے پینے کے لیے فراہم کرنا بھی ناجائز ہے،کیونکہ صحیح قول کے مط...
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
جواب: کسی عورت کا دودھ پیا ہو تو اس بچی یا بچے سے اس عورت کارضاعت (یعنی دودھ) کارشتہ ثابت ہو جاتا ہے۔" اب وہ بچی یا بچہ دودھ پلانے والی عورت کی رضاعی بیٹی ...
پارٹنر کا چیز مہنگی بیچ کر اضافی نفع خود رکھنا کیسا ؟
سوال: ہم دو افراد نے مل کر پارٹنر شپ کی ہے، پیسے دونوں کے آدھے آدھے ہیں جبکہ کام صرف میں کرتا ہوں، نفع دونوں آدھا آدھا رکھتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہےکہ ہم نے بیچنے کی تمام چیزوں کے ریٹ اپنے طور پر فکس کیے ہوئے ہیں کہ فلاں آئٹم اتنے کا بیچنا ہے اور فلاں آئٹم اتنے کا، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ میں کسی بھی آئٹم کو فکس کیےہوئے ریٹ سے زیادہ میں بیچ دوں اور اس کا اضافی نفع خود رکھ لوں، اپنے پارٹنر کو اس میں شامل نہ کروں؟ کیونکہ خریداری سے لے کر نفع کی تقسیم تک ساری محنت میری ہوتی ہے۔