
وطن کی اقسام اور ان کے احکام؟ وطن سکنٰی کا اعتبار ہوگا یا نہیں؟
جواب: رکعت پڑھی پھر ذوالحلیفۃ میں دو رکعت پڑھی۔)الصحیح البخاری،صفحہ205،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت ( مذکورہ حدیث صحیح بے شمار کتب احادیث میں موجود او...
سجدہ تلاوت کرنے کے بعد دوسری رکعت میں پھر وہی آیتِ سجدہ پڑھ لی تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے كہ امام صاحب نے نماز تراویح پڑھاتےہوئے آیت سجدہ کی تلاوت کے بعد سجدہ تلاوت کیااور اس کے بعدرکوع و سجود کرکے ایک رکعت مکمل کر لی، پھر دوسری رکعت میں ان سے قراءت میں غلطی ہوئی، لقمہ ملنے پر انہوں نے پیچھے سے قراءت شروع کی تو وہی آیت سجدہ دوسری رکعت میں بھی تلاوت کر دی۔ پھر اس کے بعد نہ تو سجدہ تلاوت دوبارہ کیا، اور نہ ہی آخر پر سجدہ سہو کیا۔ اب شرعی رہنمائی درکار ہے کہ وہ نماز درست ہوئی؟
جماعت کھڑی ہونے میں کچھ وقت باقی ہو تو اس وقت سنتیں پڑھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عمومًا مساجد میں یہ دیکھا ہے کہ کچھ لوگ جب نماز کے لیے آتے ہیں اور اب جماعت کھڑی ہونے کچھ ہی منٹ باقی رہتے ہیں تو وہ سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں جس کے سبب ان کی ایک دو رکعت چھوٹ بھی جاتی ہیں، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ بالخصوص ظہر میں جب جماعت کھڑی ہونے میں اتنا وقت باقی نہ ہو کہ مکمل چار سنتیں پڑھی جاسکیں تو کیا سنتیں پڑھنا شروع کرنی چاہیے یا جماعت کے بعد اسے ادا کریں، اسی طرح عصر اور عشاء کی سنت قبلیہ اگر چھوٹ جاتی ہیں تو اس کو ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟
آخری قعدے کے بعد بھول کر کھڑے ہو گئے، تو سجدہ سہو کرنے کا طریقہ
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ امام چار رکعتی نماز میں قعدہ اخیرہ میں التحیات پڑھ کر بھولے سے پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے اور ابھی تلاوت شروع کی ہو کہ یاد آتے ہی فوراً واپس لوٹ جائے، تو اب سجدۂ سہو کس طرح کرے، کیا بیٹھ کر دوبارہ التحیات پڑھے پھر سجدۂ سہو کرے یا بیٹھ کر التحیات نہ پڑھے، بلکہ سجدۂ سہو کرکےپھر التحیات پڑھے اور نماز مکمل کرے، صحیح طریقہ کیا ہے؟ جواب ارشاد فرمائیں۔
پانچوی رکعت کا سجدہ کرنے کے بعد ایک رکعت ملانے کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ یہ تو ہمیں معلو م ہے کہ بعد ادائیگی نماز عصر کوئی نفل نماز وقت مغرب تک نہیں پڑھ سکتے لیکن کسی نے عصر کے فرض ادا کرتے ہوئے قعدہ اخیرہ کرنے کے بعد پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا ہو تو اس کو حکم ہے کہ وہ ایک رکعت مزید مع سجدہ سہو ادا کرے تاکہ آخری کی یہ دو رکعتیں نفل ہوجائیں اور پچھلی چار رکعتوں سے عصر کے فرض ادا ہوجائیں ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جب عصر کے بعد نفل نماز پڑھنا منع ہے تو یہاں ایک رکعت اور پڑھنے کا کیوں کہا جارہا ہے ؟ سائل: عبد الماجد عطاری(نارتھ کراچی)
چار رکعت والی فرض نماز پڑھتے ہوئے چھ رکعت پڑھ لیں ، تو کیا حکم ہے
سوال: چاررکعت والی فرض نماز میں پانچویں رکعت شروع کردی اور اس کا سجدہ بھی کرلیا، اس صورت میں اگر اس نے چھٹی رکعت بھی پڑ ھ لی، تو کیا یہ چھ رکعتیں پوری نفل ہو جائیں گی اور فرض باطل ہو جائیں گے یا پھر ان چھ میں سے چار رکعت فرض ادا ہو گئے اورباقی دو رکعت نفل ہوجائیں گی؟
امام رکوع میں ہو ، تو کیا آنے والا شخص رکعت پانے کے لیے دوڑ لگا کر امام کے ساتھ شامل ہوسکتا ہے ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اکثر اوقات دیکھا یہ گیا ہے کہ باجماعت نماز میں امام صاحب رکوع میں ہوتے ہیں،تو کچھ افراد رکعت پانے کےلیے دوڑ کر امام صاحب کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجاتے ہیں ،تو کیا اس طرح رکعت پانے کے لیے دوڑ کرجماعت میں شامل ہونا درست ہے؟
صاحب ترتیب کا ساری زندگی کی نمازیں دوبارہ پڑھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص صاحب ترتیب ہو لیکن پھر بھی اپنی زندگی بھر کی ساری نمازیں محض احتیاطی طور پر دوبارہ پڑھنا چاہتا ہو ،تو کیا شریعت مطہرہ اس کی اجازت دیتی ہے ؟میں نے ایک عالم صاحب سے سنا ہے کہ جب وہ نمازیں دُہرائے گا تو مغرب کی چار رکعتیں پڑھےگا! کیا یہ بات درست ہے ؟
سنتِ مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی ادائیگی میں کیا فرق ہے؟
جواب: رکعتیں سنت قبلیہ اور بعدیہ اور یونہی ظہر کی چاررکعت سنت قبلیہ میں قعدہ اولیٰ میں صرف التحیات عبدہ ورسولہ تک پڑھنے کا حکم ہے یونہی تیسری رکعت کے شروع ...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔