
دوکان کے لئے دئیے گئے ایڈوانس پر زکوٰۃکا حکم
سوال: کیا دوکان کے ایڈوانس پر زکوٰۃ لازم ہوگی؟
ملازم کو زکوۃ دینا تاکہ وہ اسی کے پاس کام کرتا رہے، کیسا؟
سوال: میری کاسمیٹکس کی دوکان ہےاور میں صاحبِ نصاب بھی ہوں، اس دوکان میں میرا ایک ملازم ہے جس کو میں ماہانہ تنخواہ دیتا ہوں ، یہ ملازم مالی حوالے سے کمزور ہے، اس لئے میں اس کو تنخواہ سے ہٹ کر کچھ رقم وقتاً فوقتاًبطور ایڈوانس زکاۃ بھی دے دیتا ہوں، نیت میری یہی ہوتی ہے کہ میرا فرض ادا ہوجائے ، اس کی مالی امداد ہوجائے اور یہ میری دوکان چھوڑ کر بھی نہ جائےاور یہیں کام کرتا رہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح کی نیت کرنے سے میری زکاۃ ادا ہوجائے گی؟
کئی سالوں کے ایڈوانس کرائے میں دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ کس پر ہوگی؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک دُکان پانچ سال کے لیے کرائے پر لی ہے، جس کے پانچ سالوں کا کرایہ (3 کروڑروپےبنتا تھا، وہ) میں نے مالکِ دکان کو شروع میں ہی دے کر دُکان اپنے استعمال میں لے لی تھی۔ اس رقم کے علاوہ بھی میں مالک نصاب ہوں، جس کا سال رمضان شریف میں ہی مکمل ہورہا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ پانچ سال کا جو ایڈوانس کرایہ (3 کروڑروپے )میں نے مالکِ دُکان کو دیا ہے، اس کی زکوٰۃ مجھ پر ہوگی یا نہیں؟
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔
گفٹ میں ملے ہوئے پلاٹ کی زکوۃ کا حکم؟
سوال: زید نے اپنے بیٹے کو ایک پلاٹ ہبہ ( گفٹ ) کر کے قبضہ دِلا دیا ۔ زید نے وہ پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا تھا ۔ کل قیمت تیس لاکھ تھی ، جس میں سے پندرہ لاکھ دے چکا تھا ۔ بیٹے کو پلاٹ ہبہ کر کے بقیہ پندرہ لاکھ بھی ادا کرنے کا کہہ دیا اور رقم بیٹا ہی ادا کرے گا ۔اب دو سوالوں کے جواب مطلوب ہیں: (1)بیٹے پر پلاٹ کی زکوٰۃ ہوگی یا نہیں؟ (2)پلاٹ کی قیمت کی بقیہ رقم کا حکم کیا ہوگا؟ کیونکہ وہ باپ پر لازم ہوئی تھی اور اب بیٹے نے ادا کرنی ہے؟ اسے زکوٰۃ سے مانع قرض کس کے حق میں شمار کریں گے؟ باپ کے یا بیٹے کے؟ نوٹ : والد نے بیٹے کو صرف تبرعاً بقیہ رقم ادا کرنے کا کہا ہے ۔
ایڈوانس سیکورٹی کی شرط اورملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کا حکم ؟
سوال: (1)دودھ فروش دکانداراور دودھ سپلائی کرنے والوں کے درمیان ایک سال کا معاہدہ ہوتا ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ دودھ فروش دکاندار ،سپلائر کو ایک مخصوص رقم مثلاً: ایک لاکھ روپے ایڈوانس سیکورٹی کے طور پر جمع کرواتا ہے اور سپلائر معاہدے کے مطابق روزانہ ایک سال تک دودھ فروش کو دودھ سپلائی کرتا ہے۔ دودھ کی رقم دودھ فروش روزانہ یا ہفتہ وار معاہدے میں جو طے ہوا، اس کے مطابق سپلائر کو دیتا رہتا ہے ، پھر سال مکمل ہونے پر معاہدہ ختم ہو جاتا ہے اور سپلائر سیکورٹی کی رقم دودھ فروش کو واپس کر دیتا ہے۔اگر مزید معاہدہ جاری رکھنا چاہیں تو سیکورٹی کی اسی رقم پر یا کم یا زیادہ پر پھر اگلے سال کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ ایڈوانس سیکورٹی کی رقم کی شرط کے ساتھ یوں دودھ خریدنا جائز ہے یا نہیں ؟ (2)سپلائر اور دکاندارکے درمیان دودھ کا ریٹ وہی مقرر ہوتا ہے، جو ملک ایسوسی ایشن کا مقرر کردہ ہوتا ہے اور یہ ریٹ فریقین کو معلوم ہوتا ہے، جب اس ریٹ میں تبدیلی ہوتی ہے،تو سپلائر دکاندار کو اس کی اطلاع دیتا ہے ۔ اطلاع کے بعد سے آنے والا دودھ نئے ریٹ پر ہوتا ہے۔ملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟
قرض میں دی ہوئی رقم واپس نہ مل رہی ہو تو زکوٰۃ لے سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دوسرے پر بطورِقرض 40 لاکھ روپے ہیں، لیکن مقروض کے پاس فی الحال قرض خواہ کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے قرض واپس ملنے کی امید ہے، البتہ مقروض پیسے دینے کا اقرار کر رہا ہے کہ کہ جب ہوں گے، تو دے دوں گا، جبکہ قرض خواہ (جس نے قرض دیا ہوا ہے، اس) کو ابھی پیسوں کی ضرورت ہے اور قرض خواہ کی مالی کنڈیشن یہ ہے کہ یہ خود جاب کرتا ہے اوراس کی سیلری ہر مہینے خرچ ہوجاتی ہے۔ کسی مہینے چار پانچ ہزار بچ جاتے ہیں اور کبھی وہ بھی نہیں بچتے۔ اس کے علاوہ قرض خواہ کے پاس بقدر نصاب حاجت سے زائد کوئی چیز نہیں ہے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس قرض خواہ کو اگر کوئی زکوٰۃ دے، تو یہ لے سکتا ہے؟ یا پھر اس کا جو قرض دوسرے بندے پر ہے، اس کی وجہ سے یہ زکوٰۃ نہیں لے سکتا؟
ایڈوانس میں دی گئی زکوۃ کی رقم کوکل مال میں شامل کرنا
سوال: کچھ زکوٰۃ ایڈوانس نکال دی ، پھر سال پورا ہونے پر زکوٰۃ کا حساب نکالتے ہوئے اس پہلے دی ہوئی رقم کو موجودہ رقم میں شمار کر کے ٹوٹل پر زکوٰۃ کا حساب لگائیں گے ؟ یا صرف اس رقم پر زکوٰۃ کا حساب لگائیں گے جو سال پورا ہونے کے وقت موجود ہے اور پہلے جتنی رقم ایڈوانس زکوٰۃ میں دے دی تھی ، اسے اِس موجودہ رقم میں شامل نہیں کریں گے ؟
زیادہ ایڈوانس دے کر کرایہ کم کروانا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک مکان کرایہ پر لینا چاہتا ہوں جس کا کرایہ عام طور پر پچیس ہزار روپے اور ایڈوانس پانچ لاکھ روپے ہوتا ہے لیکن مالک مکان نے مجھے یہ آفر کی ہے کہ اگر آپ مجھے بارہ لاکھ روپے ایڈوانس دے دو تو میں کرایہ کم کرکے پندرہ ہزار کردوں گا۔ کیا اس طرح زیادہ ایڈوانس دے کر کرایہ کم کروانا جائز ہے؟