
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔
عورت پر شوہر اور والد میں سے زیادہ حق کس کا ہے ؟
سوال: زینب کا نکاح حسن سے ہوا،زینب اور حسن دونوں اچھی زندگی گزاررہے ہیں ،زینب کا میکہ اسی شہر میں قریب ہی ہے ۔زینب جب میکے جاتی ہے، تو اس کے والد کئی مرتبہ زینب کو اپنے میکے میں کئی کئی دن تک روکے رکھتے ہیں،جس پرحسن راضی نہیں ہے۔کئی مرتبہ بحث و تکرار بھی ہوجاتی ہے۔زینب کے والد یہ کہتے ہیں کہ چونکہ میں تمہارا والد ہوں ،لہذا میں جو کہوں گا اسی پر عمل کرنا ہوگا ،اگرمیرے مقابلے میں تم نے کسی بھی معاملے میں کسی دوسرے کو ترجیح دی، تو تم گنہگار ہوگی۔ 1۔پوچھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں زینب کس کی بات مانے؟ شوہر کی یا والد کی؟ 2۔شوہراگرباہرکے ملک چلا جاتا ہے ،اور وہ بیوی کو اپنےماں باپ کے ساتھ اپنے گھرچھوڑ جاتا ہے،اور وہیں رہنے کی تاکید کرتا ہے۔بیوی بھی وہاں رہنے پرراضی ہو اوراسے شوہرکے رشتہ داروں سے ایذاء بھی نہ ہو،عزت وحرمت پربھی کوئی فتنہ نہ ہو،مگرزینب کے والد کہیں کہ یہ ہمارے گھر ہی رہے گی، تو اس صورت میں بھی بتائیں کہ شوہرکی بات مانی جائے گی یا والد کی؟ نوٹ: سوال میں درج نام فرضی ہیں ۔
والد اپنے نابالغ بیٹے کا سونا قرض لے سکتا ہے ؟
سوال: ایک نابالغ بچے کی مِلک میں کچھ سونا ہے، جو اس کے والد کے پاس رکھا ہوا ہے۔ اب کیا اس بچے کا والد اس سونے کو اپنے کسی ذاتی کام میں اس نیت سے خرچ کر سکتا ہے کہ اس بچے کے بالغ ہونے کے بعد اتنا ہی سونا اسے لوٹا دے گا؟
ضامن فوت ہوجائے ، تو قرض کا ورثاء سے مطالبہ کرنا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا چند ماہ قبل انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں ایک دوست کے قرض کی ضمانت دی تھی کہ اگر وہ قرض مقررہ وقت پہ ادا نہ کرے، تو میں ضامن ہوں۔والد صاحب کو کچھ اندازہ تھا کہ وہ قرض کی ادائیگی کے معاملے میں ٹھیک نہیں ہے، لیکن دوست نے اصرار کیا کہ اگر آپ ضمانت دیں گے، تو مجھے قرض مل جائےگا، تو ابو نے دوستی کی خاطر اس کی ضمانت دیدی تھی، اب قرض کی مقررہ تاریخ گزر چکی ہے، لیکن اس نے ابھی تک قرض ادا نہیں کیا، قرض خواہ نے ہم سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ کے والد نے ضمانت دی تھی، ان کے انتقال کے بعد آپ اس معاہدے کو پورا کرتے ہوئے میر اقرض ادا کریں، تو کیا شرعی اعتبار سے ہم اس معاہدے کو پورا کرنے کے پابند ہوں گے یا نہیں؟ اور کیا قرض خواہ کا ہمارے والد کی ضمانت کو بنیاد بنا کر ہم سے قرض کا مطالبہ کرنا شرعاً درست ہے؟ (2) میرے ایک دوست نے بہار شریعت کا جزئیہ بھیجا تھا، اس کی عبارت یہ ہے کہ ’’ اگر کفیل مر گیا، جب بھی کفالت باطل ہو گئی، اس کے ورثہ سے مطالبہ نہیں ہو سکتا۔‘‘(حصہ 12، صفحہ 836)اس جزئیے کے مطابق کیا حکم ہو گا؟ نوٹ: سائل نے وضاحت کی ہے کہ ضمانت والی رقم ترکے میں سے بآسانی ادا کی جا سکتی ہے۔ نیز ابو نے اپنا کوئی وصی مقرر نہیں کیا۔
شادی شدہ بیٹے یا بیٹی کو وراثت سے حصہ کم ملے گا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنے بچوں میں سے کچھ کی شادی اپنی زندگی میں کر دے اور کچھ کی ابھی اس نے شادی نہ کی ہو کہ اس کا انتقال ہوجائے، تو جن بچوں کی باپ نے شادی نہیں کی تھی، وراثت تقسیم کرتے وقت وہ اپنے شادی شدہ بھائی، بالخصوص شادی شدہ بہن کو یہ کہتے ہیں کہ تم لوگوں کی شادی میں والد صاحب نے بہت خرچہ کر دیا تھا، تمہیں جہیز دے دیا تھا، وہی تمہارا حصہ تھا، لہٰذا اب وراثت میں تمہارا حصہ نہیں ہے، یا پہلے وہ خرچہ مائنس کر کے ہمیں دیاجائے، پھر وراثت تقسیم کی جائے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ ایسی صورت میں باپ نے اپنی زندگی میں جن بچوں کی شادی کی تھی، ان کو حصہ ملے گا؟ اگر ملے گا تو پورا حصہ ملے گا یا شادی کا خرچہ مائنس کر کے باقی ملے گا؟
والد کی زندگی میں فوت ہونے والے بیٹے کا والد کی وراثت میں حصہ
سوال: اگر کوئی بیٹا اپنے والد کی زندگی میں ہی فوت ہوجائے ،تو کیا اسےیا اس کی اولاد کو اس کے والد کی وراثت سے حصہ ملے گا جبکہ والد کے دوسرے بیٹے بھی موجود ہوں؟
والدین کا خرچہ اولاد پر کب اور کتنا لازم ہوتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ والدہ کا انتقال ہو جائے اور والد صاحب بوڑھے ہوں اور بیٹے کمائی کرتے ہوں، تو والد صاحب کا نان نفقہ اولاد پر کب لازم ہوتا اور کب نہیں؟
گود لینے والا شخص لے پالک بچے کو کوئی چیز گفٹ کرے تو ہوجائے گی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ جس شخص کی اولاد نہ ہو تو وہ کسی کا بچہ گود لے لیتا ہے، پھر گود لینے کےبعد بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ گود لینے والا چاہتا ہے کہ میرے بعد اس بچے کو کوئی پریشانی نہ ہو اس لئے وہ اپنی مرضی اور رضامندی سے اپنی کچھ متعین جائیداد اس نابالغ بچے کو ہبہ کردیتا ہے۔ نابالغ بچے کا جو حقیقی والد ہے وہ بھی موجود ہوتا ہے مگر حقیقی والد جب اپنے بچے کو کسی کے ہاں پرورش کے لیے اس کے قبضے میں دے دیتا ہے تو اس بچے سے لاتعلق ہوجاتا ہے، وہ یہ سمجھتا ہے کہ اب مجھ پر اس بچے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، ساری ذمہ داری گود لینے والے کی ہے کہ اسی کے قبضے میں ہی بچہ ہے، اس لئے گود لینے والا شخص جب اپنی کوئی جائیداد اس نابالغ کے نام ہبہ کرواتا ہے تو حقیقی والد کا کوئی قبضہ نہیں دیا جاتا۔ سوال یہ ہے کہ حقیقی والد کے قبضے کے بغیر کیا نابالغ اس جائیداد کا مالک بنے گا جو گود لینے والے نے اس کے نام ہبہ کی ہے؟
کیا لڑکی کا باپ مہر معاف کرسکتا ہے؟ اور کیا لڑکی مرتے وقت مہر معاف کرسکتی ہے ؟
سوال: مجھے حق مہر سے متعلق دو سوالات کا حل مطلوب ہے: (1)عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح اس کے گھر والوں کی رضامندی سے ہواورلڑکی کا والدلڑکے کوحق مہرمعاف کردے ۔شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟ (2)ہمارے ہاں بعض مقامات پر ایسا ہوتا ہے کہ جب عورت کا انتقال ہونے لگتا ہےیا وہ مرض الموت میں ہواور اس کا شوہر حیات ہو تواس حالت میں عورت کے ورثاء اس سے حق مہر معاف کرواتے ہیں اور عورت معاف کردیتی ہےاور بعض جگہ عورت کے ورثاء ڈیمانڈ نہیں کرتے بلکہ عورت رسم ورواج کو دیکھتے ہوئے از خودمہر معاف کردیتی ہے۔اس معاف کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
طلاق کے بعد بچے کس کے پاس رہیں گے ؟
جواب: والد“کے پاس ہے، کیونکہ طلاق ہوجانے کی صورت میں لڑکے کی عمر سات سال مکمل ہونے تک اُس کی پرورش کا حق ماں کو ہوتا ہے اور سات سال مکمل ہونے کے بعد یہ حق ...