
سوال: روزہ توڑنے کا کفارہ کیا فقط رمضان کے روزے کے ساتھ خاص ہےیا پھر واجب ونفل روزے کو بھی انہی شرائط کے ساتھ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
جانور کا خون جسم پر لگا کر علاج کرنا کیسا؟
جواب: میتۃ۔۔ نجس نجاسۃ غلیظۃ ھکذا فی فتاوی قاضیخان‘‘ ترجمہ: اور اسی طرح خمر(انگوری شراب)اور بہتا ہوا خون اور مردار کا گوشت نجاست غلیظہ ہے، اسی طرح فتاوی ق...
جواب: پر قصے، کہانیوں سے دلچسپی پائی جاتی ہے لیکن اس فطری شوق کی تکمیل کے لیے بدقسمتی سے رُومانی ناوِلوں، ڈائجسٹوں اور مختلف قسم کے میگزینز وغیرہ کا سہارا ل...
جمعہ والے دن زوال کے بعد جمعہ ادا کیے بغیر سفر کے لیے نکلنا گناہ ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ حید ر آباد زید کا وطن اصلی ہے، لیکن کراچی میں وہ گورنمنٹ ملازم ہے، نوکری کے سلسلے میں وہ تین چار دن کراچی اور تین چار دن حیدر آباد رہتا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ ایسے شخص پر جمعہ فرض ہے یا نہیں؟ نیز بقیہ فرائض کو وہ حیدر آباد یا کراچی میں قصر کیساتھ ادا کرے گا یا پھر دونوں جگہوں پر پوری نمازیں ادا کرے گا؟
مضاربت پر کام کرنے والے نے اپنا پیسہ لگا دیا تو نفع کا حکم، نیز انویسٹر فوت ہوجائے تو مضاربت کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرے بھانجے کا فروٹ کا کام تھا ، میں نے اور میرے بھائی نے اس کو ڈیڑھ، ڈیڑھ لاکھ روپے دئیے (یعنی ڈیڑھ لاکھ میں نے اور ڈیڑھ لاکھ میرے بھائی نے) اور اس کو اس بات کا پابند کیا کہ ان سے الگ الگ تجارت کرنا، ان کا حساب کتاب الگ الگ ہی ہوگا، اس نے اس بات پر عمل کیا اور دونوں مالوں کو آپس میں نہیں ملایا۔ اس میں میرا معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ میرے ڈیڑھ لاکھ روپے سے فروٹ خریدو اور جو نفع ہو مجھے اس میں سے آدھا دے دینا، آدھا تمہارا ہوگا! تو وہ جب منڈی گیا، وہاں اسے مناسب قیمت میں اچھا سودا مل رہا تھا لیکن اس کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے کم پڑ رہے تھے، تو اس نے اس میں اپنے 50ہزار روپے ملادئیے، یوں اس نے دولاکھ روپے کا مال خرید لیا اور اس طرح ہمارے فروٹ کے کام میں ہوتا بھی ہے کہ اگر مناسب سودا مل رہا ہو اور پیسے کم ہوں تو اپنے پیسے ملاکر مال خرید لیا جاتا ہے، اب اس نے یہاں اپنے شہر کراچی میں لاکر بیچا تو اس سے ٹوٹل 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا۔ اور میرے بھائی کا اس سے معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ اس سے فروٹ خریدو، اس کام میں جو بھی نفع ہو، اس میں سے صرف 25 فىصد بھائی کا ہوگا، باقی 75 فيصد اس کا ہوگا۔ قضائے الٰہی سے درمیان میں ہی میرے بھائی کا انتقال ہوگیا اور ابھی ان کا آدھا مال ہی میرا بھانجا بیچ پایا ہے، اس میں سے آدھا مال موجود ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ: (1) میرے معاہدے میں کل مال بک جانے کے بعد جو 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا، اس کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟ یعنی میرے والے مال میں 50 ہزار روپے میرے بھانجے نے بھی لگائے ہیں، اس کے بعد بھی ٹوٹل نفع میں سے آدھا آدھا ہوگا یا اس میں کوئی تبدیلی ہوگی؟ (2) میرے مرحوم بھائی کے پیسوں سے خریدے ہوئے باقی مال کو بیچنے کا بھانجے کو حق حاصل ہے یا نہیں؟ اور اس میں جو پرافٹ ہوگا، اس میں سے اس کو مقررہ نفع ملے گا یا سب میرے بھائی کے بچوں بچیوں کا ہوگا ؟
قرآن مجید کی تلاوت کے وقت نام محمد پر انگوٹھے چومنا اور درود شریف پڑھنا
سوال: کیا قرآن مجید کی تلاوت سننے کے دوران نامِ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) آنے کی صورت میں انگوٹھے چوم سکتے ہیں؟ نیز سورہ احزاب کی آیت نمبر 40(مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ) کی تلاوت کے وقت لفظ محمد پر درود شریف پڑھ سکتے ہیں؟
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
جواب: پر ہرکوئی حاصل کرسکتا ہے لیکن تفسیر و تشریح اور تعبیر و تاویل کےلئے اچھی خاصی صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔ ایسی جگہوں پر اپنی رائے سے قرآن پاک کی تفسیر کر...
جنت کے پتوں اورحوروں کے سینوں پرنام محمد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم)
سوال: کیا جنت کے پتوں اور حوروں کے سینوں پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک نام لکھا ہے؟
رضاعی بیٹے کا وراثت میں حصہ بنتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند دن پہلے میرے والد صاحب انتقال فرما گئے تھے۔ اب ہم ان کی جائیداد تقسیم کرنے لگے ہیں اور ہمارا ایک رضاعی بھائی بھی ہے، تو کیا شرعی طور پر وراثت میں اسے بھی حصہ دیا جائے گا؟ جبکہ اس سے کوئی نسبی تعلق نہیں ہے، محض دودھ کا رشتہ ہے۔
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔