
اعتکاف کی قضا میں روزہ کس نیت سے رکھے؟
سوال: ایک باجی رمضان کے آخری عشرکا سنت اعتکاف بیٹھی تھیں تو ان کومجبوراکہیں جاناپڑا،جس وجہ سے ان کا اعتکاف ٹوٹ گیا، تو اب حکم یہ ہے کہ ایک دن کا اعتکاف روزہ رکھ کر قضاکیا جائے تو پو چھنا یہ تھا کہ عیدکے بعدجب اعتکاف کی قضاکریں گی توروزے میں کون سے روزے کی نیت کریں گی؟ رمضان کےروزے کی یا نفلی روزے کی نیت؟
نفاس کا خون کچھ دن رک کر پھر شروع ہوگیا تو پڑھی گئی نماز روزے کا حکم ؟
سوال: ایک عورت کو پہلے بچے کی ولادت کے بعدچند دن خون آکر رُک گیا۔ چند دن انتظار کرنے کے بعد یہ سمجھ کر کہ اب دوبارہ خون نہیں آئے گا، اُس عورت نے غسل کرکے نمازیں پڑھنا شروع کر دیں، چونکہ محرم کا مہینہ تھا اس لئے نفلی روزے بھی رکھنا شروع کر دیے، لیکن چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے ، مثلاً اکتیسویں دن دوبارہ خون آگیا اور چند دن آ کر چالیس دن کے اندر مکمل طور پر رُک گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ عورت نے اُس وقفہ کے دوران جو نمازیں پڑھیں اور نفلی روزے رکھے، تو کیا وہ شرعاً درست تھے یا اُن کی قضا لازم ہے؟ نیزروزے کی حالت میں جو دوبارہ خون آیا، تو کیا وہ روزہ ٹوٹ گیا؟اور اگر ٹوٹ گیا، تو کیا اُس کی قضا لازم ہے؟
قضا روزے کی نیت کب تک کی جاسکتی ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک اسلامی بہن کے رمضان کے کچھ روزے قضا ہیں جنہیں وہ ادا کرنا چاہتی ہیں۔ ان کے سوالات یہ ہیں: (1)قضا روزے کی نیت کب تک کی جا سکتی ہے؟ (2)اگر کسی کے گزشتہ رمضان کے کچھ روزے باقی ہوں اور دوسرا رمضان شروع ہو جائے، تو کیا وہ پہلے قضا روزے مکمل کرے یا موجودہ رمضان کے روزے رکھے؟
قضا نماز میں قراءت آہستہ یا بلند کرنے کے حوالے سے تفصیل
سوال: اگر کسی شخص کی عشاء کی نماز قضا ہوجائے اور وہ ظہر کے وقت میں عشا ءکی قضا نما ز پڑھے تو اس صورت میں وہ عشاء کی قضا نماز میں جہر کے ساتھ قراءت کرے گا یا آہستہ؟یونہی کسی شخص کی ظہر کی نماز قضا ہوجائے اور وہ عشاء کے وقت میں ظہر کی قضا نماز پڑھے تووہ اس میں آہستہ قراءت کرے گا یا جہر کے ساتھ؟
قسطوں میں پلاٹ خریدنا اور قسط لیٹ ہونے پر جرمانہ کرنا کیسا ؟
جواب: ادائیگی کی مدت بیان کر دی جائے نیز خریدو فروخت کے قواعد و ضوابط کے خلاف کوئی ایسی بات نہ پائی جائے جو سودے کو ناجائز کرتی ہو۔یہ بات تو طے ہے کہ اسی ...
بیچی ہوئی چیز کی مکمل قیمت وصول کرنے سے پہلے بیچنے والا شخص خرید سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرا کپڑے کا کام ہے، اس میں خرید و فروخت کی ایک صورت اس طرح ہوتی ہے کہ مثلاً میں نے بکر کو دس لاکھ کا ایک ہزار کلو مال بیچا اور ادائیگی کیلئے 3 مہینے کی مدت مقرر ہوگئی، اب وہ مال لے کر چلاجاتا ہے اور وہ اس میں سے تھوڑا تھوڑا کرکے آگے مال بیچتا رہتا ہے اور مجھے رقم کی ادائیگی کرتا رہتا ہے، لیکن ادائیگی مکمل نہیں ہوئی ہوتی اور ادائیگی کی مدت بھی باقی ہوتی ہے، اسی دوران میرے پاس کوئی گاہک ایسا ہی مال لینے آتا ہے جس میں مجھے کافی اچھا پرافٹ ملنے کی امید ہوتی ہے تو میں اسی دوست سے باقی ماندہ مال پہلے والے ریٹ سے کم میں خریدلیتا ہوں اور اس گاہک کو بیچ دیتا ہوں اور اس کے بعد اپنے دوست سے جتنے میں خریدا تھا اتنی رقم اس دوست کو ادا کرتا ہوں۔ كيا یہ صورت شرعی اعتبار سے جائز ہے؟ اس صورت میں کم ریٹ میں بیچنے پر دوست پر کوئی جبر نہیں ہوتا، وہ اپنے مرضی سے دیتا ہے۔
ضامن فوت ہوجائے ، تو قرض کا ورثاء سے مطالبہ کرنا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا چند ماہ قبل انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں ایک دوست کے قرض کی ضمانت دی تھی کہ اگر وہ قرض مقررہ وقت پہ ادا نہ کرے، تو میں ضامن ہوں۔والد صاحب کو کچھ اندازہ تھا کہ وہ قرض کی ادائیگی کے معاملے میں ٹھیک نہیں ہے، لیکن دوست نے اصرار کیا کہ اگر آپ ضمانت دیں گے، تو مجھے قرض مل جائےگا، تو ابو نے دوستی کی خاطر اس کی ضمانت دیدی تھی، اب قرض کی مقررہ تاریخ گزر چکی ہے، لیکن اس نے ابھی تک قرض ادا نہیں کیا، قرض خواہ نے ہم سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ کے والد نے ضمانت دی تھی، ان کے انتقال کے بعد آپ اس معاہدے کو پورا کرتے ہوئے میر اقرض ادا کریں، تو کیا شرعی اعتبار سے ہم اس معاہدے کو پورا کرنے کے پابند ہوں گے یا نہیں؟ اور کیا قرض خواہ کا ہمارے والد کی ضمانت کو بنیاد بنا کر ہم سے قرض کا مطالبہ کرنا شرعاً درست ہے؟ (2) میرے ایک دوست نے بہار شریعت کا جزئیہ بھیجا تھا، اس کی عبارت یہ ہے کہ ’’ اگر کفیل مر گیا، جب بھی کفالت باطل ہو گئی، اس کے ورثہ سے مطالبہ نہیں ہو سکتا۔‘‘(حصہ 12، صفحہ 836)اس جزئیے کے مطابق کیا حکم ہو گا؟ نوٹ: سائل نے وضاحت کی ہے کہ ضمانت والی رقم ترکے میں سے بآسانی ادا کی جا سکتی ہے۔ نیز ابو نے اپنا کوئی وصی مقرر نہیں کیا۔
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
خریداری میں رقم ایڈوانس دے کر سامان ایک سال بعد لینا... کیا یہ درست ہے؟
جواب: ادائیگی ایک وقت میں ہوگی اوربعض ادائیگی دوسرے وقت میں ہوگی اوران دونوں میں سے ہرایک کاحصہ بیان کرناضروری نہیں۔ (فتاوی عالمگیری ،جلد3،صفحہ181، مطبوعہ ک...
رمضان کے قضا روزے کے دوران حیض آجائے، تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک اسلامی بہن ہیں، جن پر پچھلے رمضان المبارک کے چھ روزے قضا ہیں، وہ قضا روزے رکھ رہی تھیں کہ تیسرے روزے کے دوران دو پہر میں حیض شروع ہوگیا، اب اس روزے کا کیا حکم ہے؟ اور اس کے بدلے کتنے روزے قضا کرنا ہوں گے؟