
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:HAB-0482
تاریخ اجراء:20 جمادی الاخری 1446ھ/23دسمبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک اسلامی بہن ہیں، جن پر پچھلے رمضان المبارک کے چھ روزے قضا ہیں، وہ قضا روزے رکھ رہی تھیں کہ تیسرے روزے کے دوران دو پہر میں حیض شروع ہوگیا، اب اس روزے کا کیا حکم ہے؟ اور اس کے بدلے کتنے روزے قضا کرنا ہوں گے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں روزے کے دوران حیض آنے کی وجہ سے وہ روزہ فاسد ہوگیا، لہٰذا جس قضا روزے کی نیت سے روزہ رکھا تھا وہ اب بھی ذمہ پر لازم ہے اور صرف اسی ایک روزے کی قضا لازم ہوگی، قضا روزہ ٹوٹ جانے کی وجہ سے مزید قضا روزے کی قضا لازم نہیں۔
روزے کے دوران حیض آنے کی وجہ سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، چنانچہ علامہ ابراہیم حلبی علیہ الرحمۃ تحفۃ الاخیار میں لکھتے ہیں :”(حیض یمنع صوما) ای یمنع صحتہ و یحرمہ و یفسدہ“ ترجمہ: حیض روزے سے مانع ہے یعنی روزے کے صحیح ہونے سے مانع ہے اور اس حالت میں روزہ حرام ہے اور یہ روزے کو فاسد کردیتا ہے۔(تحفۃ الاخیار علی الدر المختار، ص26، مخطوطہ)
درمختار میں ہے: ”ولو شرعت تطوعا فيهما فحاضت قضتهما“ ترجمہ: اگر عورت نے نفلی روزہ یا نفلی نماز شروع کی اور اس دوران حیض آگیا تو نفلی نمازیانفلی روزہ دونوں کی قضا کرے۔
اس کے تحت رد المحتار میں ہے: ”أما الفرض ففي الصوم تقضيه“ ترجمہ:رہا فرض روزہ! تو اس کی قضا بھی کرے گی۔(رد المحتار علی الدرالمختار، ج01، ص291، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے : ”روزے کی حالت میں حیض یا نفاس شروع ہو گیا تو وہ روزہ جا تا رہااس کی قضا رکھے، فرض تھا تو قضا فرض ہے اور نفل تھا تو قضا واجب۔“(بھار شریعت، ج1، ص382، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
قضا روزہ ٹوٹ گیا تو مزید قضا کی قضا لازم نہیں ،صرف ایک روزہ لازم ہے ، علامہ شامی علیہ الرحمۃ منحۃ الخالق میں فرماتے ہیں :” لو أفسد قضاء صوم رمضان فإنه لا يلزمه إلا قضاء يوم واحد“ترجمہ: اگر کسی نے قضاء رمضان کا روزہ فاسد کردیا، تو اس پر صرف ایک دن کی قضا لازم ہے۔(منحۃ الخالق علی البحرا لرائق، ج03، ص17، دار الکتاب الاسلامی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم