
عورت کا سایہ پڑنے سے بیمار ہونے کا اعتقاد رکھنا
سوال: ہمارے گاؤں کی کئی عورتیں یہ کہتی ہیں کہ اگر کسی عورت کو کوئی مخصوص بیماری ہو اور وہ نہا کرگیلے بالوں کے ساتھ نکلے اور اس کا سایہ کسی جانور یا انسانوں پر پڑ جائے، تو وہ بھی بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے، تو ایسا اعتقاد کیسا ہے؟
جواب: جانور کو ذبح کرنے کے بعد اُس کی رگوں اور گوشت میں باقی رہ جانے والا خون ناپاک نہیں ہوتا کہ یہ دم مسفوح نہیں ۔ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ می...
گھر والوں کا خود ہی صدقہ کا گوشت کھانا
جواب: جانور کا گوشت، احرام کے کفارے کا گوشت وغیرہ۔ دوسرا صدقہ نافلہ ہے جسے شریعت مطہرہ نے لازم قرارنہیں دیا۔ اپنی مرضی سے برکتوں کے حصول یا بلاؤں، مصیبتوں ...
گھر میں "Aquarium Fish" یعنی مچھلی گھر لگا نے کاحکم
جواب: جانور پر ظلم اور ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ ۰۰۰صحیح مسلم میں ہے”عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: عذبت امرأة في...
بلی کے منہ لگانے سے برتن پاک رہے گا یا ناپاک ہوجائے گا؟
جواب: جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے۔ اگر کسی کا ہاتھ بلی نے چاٹنا شروع کیا تو چاہیے کہ فوراً کھینچ لے یوہیں چھوڑ دینا کہ چاٹتی رہے ...
کھانے کے بعد چالیس قدم چلناسنت ہے یانہیں؟
جواب: جانور کا گوشت کھاؤ، کسی چیز کو اس وقت تک نہ کھاؤ جب تک وہ اچھی طرح پک نہ جائے، بغیر بیماری کے دوانہ پیو، پھل خوب پکا ہواکھاؤ، کھانا اچھی طرح چبا کر کھ...
پہننے کے لیے کپڑے کرائے پر لینا کیسا ؟
جواب: جانور یا کپڑے کرائے پر لینا درست ہے کیونکہ منفعت مقصود، معہود اور معلوم ہے۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق، جلد 7، صفحہ 307، مطبوعہ بیروت) مجلۃ الاحکام...
کرائے پر دیے ہوئے گھر کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟
جواب: حصہ6، صفحہ1039،1040، مکتبۃ المدینہ، کراچی) کرائے پر دی ہوئی ایسی زمینیں جن کی آمدنی پرگزر بسر موقوف ہے،فقہاء نے ایسی زمینوں کی وجہ سے حج کو لازم ...
عورت کے نفاس سے فارغ ہونے پر بچے کے سر کے بال دوبارہ اتروانے کا حکم
جواب: جانور ذبح کرو)اور اس سے اذیت کو دور کرو(یعنی اس کا سر مونڈا دو۔“(صحیح البخاری، کتاب العقیقۃ،حدیث5471، ج07،ص84،الناشر: دار طوق النجاة) خلیفہ اعلیٰ ...
گدھے یا کتے کی آواز سنائی دے تو یہ دعا پڑھی جائے
جواب: جانور) وہ کچھ دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھ سکتے۔ (المستدرک علی الصحیحین، جلد 4، صفحہ 316، رقم الحدیث: 7762، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت) نوٹ: یہاں ...