
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2065
تاریخ اجراء: 16 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/19 دسمبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بلی جس برتن کو منہ لگائے، کیا وہ برتن ناپاک ہو جاتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بلی اگر کسی برتن کو منہ لگا دے تو وہ ناپاک نہیں ہوجاتا، البتہ اگر بلی کے منہ پر نجاست لگی ہوئی تھی جیسے چوہے کا خون، اور وہ نجاست برتن کو لگ گئی تو برتن ناپاک ہوجائے گا۔ اسے پاک کرنے کے لیے بہتے پانی کے نیچے خوب اچھی طرح دھو لیں۔
بلی اگر کھانے پینے کی کوئی چیز چاٹ لے تو اس کا حکم یہ ہے کہ بلی کا جُوٹھا کھانا پینا شرعاً ناجائز و گناہ نہیں البتہ مالدار کو اس کا جوٹھا کھانا پینا مکروہ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے اور بہتر ہے کہ بلی کا جُوٹھا پھینکنے کے بجائے بلی ہی کو کھلا پلا دیا جائے اور غریب کے لئے بلا کراہت جائز ہے۔ البتہ اگر بلی کی زبان پر نجاست جیسے چوہے کا خون، لگا ہوا تھا تو وہ چیز ناپاک ہو جائے گی اور اسے کھانا جائز نہ ہوگا۔
بہار شریعت میں ہے: ”گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے۔ اگر کسی کا ہاتھ بلی نے چاٹنا شروع کیا تو چاہیے کہ فوراً کھینچ لے یوہیں چھوڑ دینا کہ چاٹتی رہے مکروہ ہے۔۔۔۔۔ بلی نے چوہا کھایا اور فوراً برتن میں منہ ڈال دیا تو ناپاک ہو گیا اور اگر زبان سے منہ چاٹ لیا کہ خون کا اثر جاتا رہا تو ناپاک نہیں۔۔۔۔۔ اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے وُضو و غُسل مکروہ اور اگر اچھا پانی موجود نہیں تو کوئی حَرَج نہیں اسی طرح مکروہ جھوٹے کا کھانا پینا بھی مالدار کو مکروہ ہے۔ غریب محتاج کو بلا کراہت جائز۔“ (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 343، ملتقطا، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم