
مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1983
تاریخ اجراء:20 ربیع الآخر1446 ھ/ 24 اکتوبر 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا صدقہ کا گوشت خود گھر والے کھا سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صدقہ دو طرح کا ہوتاہے ایک صدقہ واجبہ، جوشریعت مطہرہ نے لازم قرار دیاہے مثلا منت کے جانور کا گوشت، احرام کے کفارے کا گوشت وغیرہ۔ دوسرا صدقہ نافلہ ہے جسے شریعت مطہرہ نے لازم قرارنہیں دیا۔ اپنی مرضی سے برکتوں کے حصول یا بلاؤں، مصیبتوں وغیرہ سے حفاظت کےلیے دیاجاتاہے۔ اگر صدقہ نافلہ ہے، تو گھروالے بھی کھالیں، تو گناہ نہیں۔ تاہم غریب اورمستحق رشتے داروں کو دیں، تو زیادہ بہتر و باعث ثواب ہے۔
نیزاگر یہ صدقہ واجبہ ہے، تواس کے بارے میں حکم شرعی یہ ہے کہ فقیرِ شرعی مسلمان (یعنی جس شخص کے پاس ساڑھے سات تولے سونا، یا ساڑھے باون تولے چاندی، یا اتنی مالیت کی رقم، یا اتنی مالیت کا مال ِ تجارت یا اتنی مالیت کا حاجاتِ اصلیہ (یعنی ضروریاتِ زندگی) سے زائد سامان نہ ہو) کودےسکتےہیں جودینے والے کے اصول(ماں باپ، دادا، نانا) و فروع(بیٹا، پوتا، نواسہ وغیرہ) میں سے نہ ہواور ہاشمی و سید بھی نہ ہو اور ایسا نابالغ بھی نہ ہو جس کا باپ غنی ہو۔ اسی طرح میاں بیوی بھی ایک دوسرے کو نہیں دے سکتے۔ ان کےعلاوہ دیگررشتہ داروں جیسے: بھائی، بہن کودیناجائزہے، جبکہ وہ مستحق یعنی فقیر شرعی ہوں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم