Bimar Shakhs Ki Taraf Se Sadqa Karna Ho, Tu Raqam Sadqa Ki Jaye Ya Janwar

 

بیمار شخص کی طرف سے صدقہ کرنا ہو، تو رقم صدقہ کی جائے یا جانور؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1963

تاریخ اجراء:21ربیع الثانی1446ھ/25اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی بیمار ہو  اور  اس کے لیے اس کے گھر والے صدقہ کرنا چاہتے ہیں  تو رقم صدقے میں دینا افضل ہے یا جانور؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جانور اور رقم دونوں  طرح کا صدقہ کر سکتے ہیں،  البتہ صدقہ کرنے میں افضل یہ ہوتا ہے کہ جس چیز کی اس مقام ، اس وقت میں لوگوں کو زیادہ حاجت ہے ، وہ چیز صدقہ کی جائے۔ نیز  اگر کسی کی جان کا صدقہ دینا ہے تو اس کے صدقے میں جان مثلاً مرغی یا بکری وغیرہ صدقہ کرنا زیادہ نفع بخش ہے۔

   مریض کی شفا یابی کے لیے جانور ذبح کرنے کے متعلق فتاوٰی شامی میں ہے:  الذبح عند وضع الجدار أو عروض مرض أو شفاء منه لا شك في حله لأن القصد منه التصدق  ۔ حموی و مثله النذر بقربان معلقا بسلامته من بحر مثلا فيلزمه التصدق به على الفقراء فقط كما في فتاوى الشلبي یعنی دیوار کی بنیاد رکھنے کے وقت یامرض کے لاحق ہونے یااس سے شفاپانے کے وقت جوذبح کیاجائے ، تو اس جانورکے حلال ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ، کیونکہ اس سے مقصود صدقہ کرناہوتاہے۔ یہ مسئلہ حموی میں ہے اوراسی کی مثل ہے: جانورقربان کرنے کی منت ماننا، جواس کے مثلاًسمندرسے سلامت رہنے پرمعلق ہو، تواس پرلازم ہوجائے گا کہ اسے صرف فقراء پرصدقہ کرے ۔ جیساکہ فتاوی شلبی میں ہے ۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الذبائح،جلد09،صفحہ516،مطبوعہ: کوئٹہ)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے : ” شیرینی یاکھانا فقراء کوکھلائیں ، تو صدقہ ہے اور اقارب کو تو صلہ رحم اور احباب کو تو ضیافت اور یہ تینوں باتیں موجب نزول رحمت ودفع بلاومصیبت ہیں ۔۔۔یہی حال بکری ذبح کرکے کھلانے کاہے، مگرتجربہ سے ثابت ہواہے کہ جان کا صدقہ دینازیادہ نفع رکھتاہے۔(فتاوٰی رضویہ،جلد24،صفحہ186-185،رضافاونڈیشن،لاھور، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم