
مجیب:مولانا محمد بلال عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3683
تاریخ اجراء:26 رمضان المبارک 1446 ھ/ 27 مارچ 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہم جو رمضا ن میں صدقہ فطر دیتے ہیں تو ایک صدقہ فطر میں کتنے کلو گندم دینی ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر گندم یا اس کا آٹا صدقہ فطر میں دیا جائے، تو اس میں نصف صاع دینا ہوگا،نصف صاع دوکلو میں سے 80 گرام کم بنتا ہےاور اس کے علاوہ کشمش ، جَویا اس کا آٹا یا ستو یا کھجور ہو تو اس کا وزن پورا صاع ہونا ضروری ہے۔ اورصاع چار کلو سے ایک 160 گرام کم بنتا ہے۔
نوٹ: یاد رہے کہ صدقہ فطر میں ان چیزوں کی قیمت بھی دی جا سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے ”صدقة الفطر۔۔۔ و هي نصف صاع من بر أو صاع من شعير أو تمر، و دقيق الحنطة و الشعير و سويقهما مثلهما“ ترجمہ: گندم میں صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع ہے اور جَو و کجھور میں ایک صاع ہے۔ گندم اور جَو کے آٹے و ستّو میں وہی مقدار ہے جو خود گندم و جَو کی ہے۔ (فتاوی ہندیہ، ج 1، ص 191، دار الفکر، بیروت)
بہارِ شریعت میں ہے: ”صدقہ فطر کی مقدار یہ ہے گیہوں یا اس کا آٹا یا ستّو نصف صاع، کھجور یا منقے یا جَو یا اس کا آٹا یا ستّو ایک صاع۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 938، مکتبۃ المدینہ)
در مختار میں ہے ”جاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة“ ترجمہ: زکوٰۃ، عشر، خراج اور صدقہ فطر میں قیمت سے ادائیگی کرنا بھی جائز ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 2، ص 285 ،286، دار الفکر، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم