
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔
سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوٰۃ دینے کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ نصاب کا سال مکمل ہونے سے پہلے زکوٰۃ نکالنا کیسا ہے؟ سائل:عبد العزیز(آفندی ٹاؤن،حیدرآباد)
سال کے آخری دن نصاب کے برابر رقم نہ ہو ، تو زکوٰۃ کا حکم
سوال: ایک شخص کا یکم رجب کو نصاب کا سال شروع ہوا، اب اگلی یکم رجب کو نصاب مکمل نہیں، کہ زکوۃ دے ، لیکن صِفر بھی نہیں ، یعنی کچھ نہ کچھ مال موجود ہے، مگر پھر وہی شخص دوبارہ رمضان المبارک کی پندرہ تاریخ کو صاحب نصاب ہو جاتا ہے، تو کیا اب نئے سرے سے نصاب کا سال 15رمضان سے شروع ہو گا یا یکم رجب المرجب ہی رہے گا ؟
اگر پانچ تولہ سونا تجارت کی نیت سے خریدا ہو تو زکوۃ کا حکم
جواب: نصاب ساڑھے سات تولہ ہےجبکہ پوچھی گئی صورت میں سونا نصاب سے کم ہے ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ جب اموالِ زکوۃ نصاب سے کم ہوں تو ان کو ملانے کی صورت بنتی ہے لیک...
کیا زکوٰۃ میں حاصل شدہ رقم پر بھی زکوٰۃ فرض ہوسکتی ہے؟
جواب: نصاب کے برابر پہنچتی ہے ، تو نصاب کا ہجری سال مکمل ہونے پر اس رقم کی زکوٰۃ نکالنا بلا شبہ زید پر فرض ہوگا۔ کہ زید کا صحیح وقت کے انتظار کے لیے اس رقم ...
قرض میں دی ہوئی رقم واپس نہ مل رہی ہو تو زکوٰۃ لے سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دوسرے پر بطورِقرض 40 لاکھ روپے ہیں، لیکن مقروض کے پاس فی الحال قرض خواہ کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے قرض واپس ملنے کی امید ہے، البتہ مقروض پیسے دینے کا اقرار کر رہا ہے کہ کہ جب ہوں گے، تو دے دوں گا، جبکہ قرض خواہ (جس نے قرض دیا ہوا ہے، اس) کو ابھی پیسوں کی ضرورت ہے اور قرض خواہ کی مالی کنڈیشن یہ ہے کہ یہ خود جاب کرتا ہے اوراس کی سیلری ہر مہینے خرچ ہوجاتی ہے۔ کسی مہینے چار پانچ ہزار بچ جاتے ہیں اور کبھی وہ بھی نہیں بچتے۔ اس کے علاوہ قرض خواہ کے پاس بقدر نصاب حاجت سے زائد کوئی چیز نہیں ہے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس قرض خواہ کو اگر کوئی زکوٰۃ دے، تو یہ لے سکتا ہے؟ یا پھر اس کا جو قرض دوسرے بندے پر ہے، اس کی وجہ سے یہ زکوٰۃ نہیں لے سکتا؟
سونا چاندی اور رقم مل کر نصاب کے برابر ہوں تو زکوٰۃ و قربانی کا حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے پاس تین چار تولے سونا، دس بارہ تولے چاندی اور تقریبا پچیس ہزار روپے رکھے ہیں اور ان پر سال بھی پورا ہو چکا ہے، ان تینوں چیزوں میں سے کوئی بھی نصاب کو نہیں پہنچتی، تو اس صورت میں اس پر زکوٰۃ اور قربانی واجب ہو گی یا نہیں؟
درس نظامی کا نصاب کئی صدیوں پرانا ہونے کی وجہ سے علماء پر اعتراض
سوال: لبرل لوگوں کی طرف سے یہ اعتراض ہے کہ مولویوں کو جدید ٹیکنالوجی کے متعلق کچھ پتہ نہیں، ان کا تعلیمی درس نظامی نصاب کئی صدیوں پرانا ہے۔
بقدرِ نصاب مہر جو ابھی ادا نہیں کیا،کیا اس کی وجہ سے قربانی لازم ہوگی؟
سوال: کیافرماتےہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس شخص کے ذمہ بیوی کا مہرِ مؤجل(جوطلاق یاوفات کے وقت دینا ہوگا)دو لاکھ روپے ہوں ،توکیامہرکے دولاکھ نکالنے کے بعد اس کی قربانی کا نصاب شمارکیا جائے گایا مہر کی رقم نکالے بغیر شمار کیاجائے گا ؟ اور کیااس مہر کی وجہ سے بیوی مالک نصاب سمجھی جائے گی اوراس پرقربانی واجب ہوگی یا نہیں ؟