
سال کے آخری دن نصاب کے برابر رقم نہ ہو ، تو زکوٰۃ کا حکم
سوال: ایک شخص کا یکم رجب کو نصاب کا سال شروع ہوا، اب اگلی یکم رجب کو نصاب مکمل نہیں، کہ زکوۃ دے ، لیکن صِفر بھی نہیں ، یعنی کچھ نہ کچھ مال موجود ہے، مگر پھر وہی شخص دوبارہ رمضان المبارک کی پندرہ تاریخ کو صاحب نصاب ہو جاتا ہے، تو کیا اب نئے سرے سے نصاب کا سال 15رمضان سے شروع ہو گا یا یکم رجب المرجب ہی رہے گا ؟
جواب: نصاب الإحتساب وغیرھما “ یعنی بیان الاحکام میں ذکر ہے:” پشتِ مازہ نہیں کھانا چاہیے کیونکہ یہ منی کا مقام ہے، جیسا کہ کنز العباد میں بھی آیا ہے۔“ اور...
ساڑھے سات تولے سے کم سونے کے ساتھ کیش ہو، توزکوۃ کا حکم
جواب: نصاب ’’ساڑھے52 تولے چاندی کی مالیت‘‘ہے،پھر اگر قرض ہو، تو اسےسونے اور دیگراموالِ زکوٰۃ کی کل مالیت میں سے مائنس کرنے کے بعد بچنے والی رقم ساڑھے 52 تو...
کیا زکوٰۃ میں حاصل شدہ رقم پر بھی زکوٰۃ فرض ہوسکتی ہے؟
جواب: نصاب کے برابر پہنچتی ہے ، تو نصاب کا ہجری سال مکمل ہونے پر اس رقم کی زکوٰۃ نکالنا بلا شبہ زید پر فرض ہوگا۔ کہ زید کا صحیح وقت کے انتظار کے لیے اس رقم ...
اگر پانچ تولہ سونا تجارت کی نیت سے خریدا ہو تو زکوۃ کا حکم
جواب: نصاب ساڑھے سات تولہ ہےجبکہ پوچھی گئی صورت میں سونا نصاب سے کم ہے ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ جب اموالِ زکوۃ نصاب سے کم ہوں تو ان کو ملانے کی صورت بنتی ہے لیک...
سونا چاندی اور رقم مل کر نصاب کے برابر ہوں تو زکوٰۃ و قربانی کا حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے پاس تین چار تولے سونا، دس بارہ تولے چاندی اور تقریبا پچیس ہزار روپے رکھے ہیں اور ان پر سال بھی پورا ہو چکا ہے، ان تینوں چیزوں میں سے کوئی بھی نصاب کو نہیں پہنچتی، تو اس صورت میں اس پر زکوٰۃ اور قربانی واجب ہو گی یا نہیں؟
درس نظامی کا نصاب پرانا ہونے کے سبب علماء پر اعتراض درست ہے؟
سوال: لبرل لوگوں کی طرف سے یہ اعتراض ہے کہ مولویوں کو جدید ٹیکنالوجی کے متعلق کچھ پتہ نہیں، ان کا تعلیمی درس نظامی نصاب کئی صدیوں پرانا ہے۔
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
سوال: ایک شخص نے اپنے مالِ زکوۃ پر نصاب کا سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوۃ ادا کر دی، جب نصاب کا سال پورا ہوگا، تو جو رقم ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا تھا، کیا اس رقم کی بھی زکوۃ ادا کرے گا؟ کیونکہ وہ رقم ایڈوانس زکوۃ میں دینا اس پر لازم نہیں تھا، اگر وہ ایڈوانس زکوۃ کی مد میں نہ دیتا تو آج وہ رقم اس کے پاس ہوتی، تو اس کی زکوۃ بھی یہ نکالتا۔مثلاً: ایک شخص کے پاس ایک کروڑ کی مالیت کا مالِ زکوۃ موجود ہے، جس کی وہ ہر سال زکوۃ ادا کرتا آرہا ہے اور اس کے نصاب کا سال یکم ذو الحجہ کو مکمل ہوتا ہے۔ اب اس شخص نے اپنے اوپر بننے والی اڑھائی لاکھ زکوۃ یکم ذو الحجہ سے پہلے رمضان شریف میں ہی ادا کر دی، تو جب یکم ذو الحجہ کو اس کا سال پورا ہوگا، اس وقت اس اڑھائی لاکھ کی بھی زکوۃ ادا کرے گا، جو ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا ہے؟
بقدرِ نصاب مہر جو ابھی ادا نہیں کیا،کیا اس کی وجہ سے قربانی لازم ہوگی؟
سوال: کیافرماتےہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس شخص کے ذمہ بیوی کا مہرِ مؤجل(جوطلاق یاوفات کے وقت دینا ہوگا)دو لاکھ روپے ہوں ،توکیامہرکے دولاکھ نکالنے کے بعد اس کی قربانی کا نصاب شمارکیا جائے گایا مہر کی رقم نکالے بغیر شمار کیاجائے گا ؟ اور کیااس مہر کی وجہ سے بیوی مالک نصاب سمجھی جائے گی اوراس پرقربانی واجب ہوگی یا نہیں ؟