
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
کوئی شخص آپ سے ناپسندیدہ چیز دور کرے تو اس کو یہ دعا دی جائے
جواب: مسح اللہ عنك يا أبا أيوب ما تكره ترجمہ: حضرت ابوایوب انصار ی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی داڑھی سے تکلیف دہ چی...
آخری دنوں میں حج قران یا تمتع کی نیت کرنے والی عورت کے مخصوص ایام شروع ہو جائیں، تو حکم
جواب: پر مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرے کی ادائیگی لازم نہ ہوگی،بلکہ وہ مکہ مکرمہ پہنچ کر احرام کی حالت میں رَہ کر ایام حج کے شروع ہونے کا انتظار کرے گی اور ایام...
قربانی واجب ہے یا سنت؟ ایک اعتراض کا جواب
جواب: پر قربانی واجب ہے۔ اس کے وجوب پر قرآن و حدیث میں متعدد دلائل موجود ہیں، جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: قربانی کے لئے امر کاصیغہ : قرآنِ کریم و احاد...
حالت احرام میں سر یا چہرہ چھپانے سے دم یا کفارہ لازم ہوگا؟ تفصیلی فتوی
سوال: ہم نے علمائے کرام سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ مرد حالت احرام میں چادروغیرہ سرپر نہیں اوڑھ سکتا، جبکہ مردو عورت دونوں ہی کسی کپڑے یا ماسک وغیرہ سےچہرے کو نہیں چھپاسکتے۔عرض یہ ہے کہ اگر کوئی مرد سخت گرمی یا سردی کے عذرکی وجہ سے سرپرچادر اوڑھ لے یا مرد وعورت دونوں سخت دھوپ ہی کی وجہ سے ماسک وغیرہ کسی کپڑے سے چہرے کوچھپا لیں ،تو کیا حکم ہوگا اور اس پر کیا کفارہ لازم آئے گا،پورا سر یا چہرہ چھپا ہو یا تھوڑا؟اور اگر ایسا بغیر عذر کے کیا جائے، توکیا کفارہ ہوگا؟برائے مہربانی آسان الفاظ میں وضاحت کےساتھ ارشاد فرمادیں ،تاکہ مکمل مسئلہ معلوم ہوجائے اور میرے جیسے دوسرے لوگ بھی اس کو سمجھ کر عمل کرسکیں ۔
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
حلال و حرام کے لیے اسلام کے ہی اصول کیوں ضروری ہیں؟
جواب: پر ختم فرمایا ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی مکمل زندگی کا دستور بیان کردیا اور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک ذات کوہر د...
کرائے پر لی ہوئی دکان آگے کرائے پر دینے کا حکم
سوال: آج کل مارکیٹ میں کاروبار کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی رائج ہے کہ فریق اول اپنی دُکان فریق دوم کو مبلغ دس ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر کرائے پر دیتا ہے۔ فریق دوم اس دُکان کے اندر خود کوئی کاروبار یا کام نہیں کرتا ، بلکہ اس کی تزئین و آرائش کرتا ہےمثلا اس میں رَیک بنواتا ہے، سیلنگ، پیلنگ یا سفیدی وغیرہ کرواتا ہے ۔یہ سب کرنے کے بعد فریق دوم وہی دُکان آگے فریق ثالث کو مبلغ پندرہ ہزار روپے کرائے پر دے دیتا ہے۔شرعی طورپر معلوم کرنا ہے کہ فریق دوم کا فریق ثالث کو دُکان کرائے پر دینا اور اس سے منافع کمانا ، جائز ہے یا نہیں؟
رشوت میں دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ رشوت دینے والے شخص پر ہوگی یا رشوت لینے والے شخص پر ؟
سوال: زید نے بکر کو نوکری کے حصول کےلیےرشوت دی اور اس رشوت دینے پر کوئی گواہ نہیں اور عام طور پر بھی رشوت دینے پر گواہ نہیں بنایاجاتااوریہ رقم واپس بھی نہیں ملنی،اب یہ تو معلوم ہے کہ بکر رشوت کا مالک نہیں،اس رقم کا اصل مالک زید ہی ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ سال پورا ہونے پرکیازید پراس رشوت کی زکوۃ نکالنا واجب ہے؟