
آنکھ کا آپریشن ہوا ہو، تو وضو وغسل کیسے کیا جائے؟
سوال: آنکھ کا آپریشن ہوا ہے ڈاکٹر نے آنکھ میں پانی ڈالنے سے منع کیا ہے،یعنی ایک قطر ہ پانی بھی آنکھ میں نہ جائے۔ ایسی صورت میں فرض غسل کیسے کیا جائے؟
جو نہ روزہ رکھ سکے اور نہ فدیہ دے سکے اسکے لیے کیا حکم ہے؟
سوال: اگر کوئی شخص ایسا ہے، جو روزہ نہیں رکھ سکتا اور وہ فدیہ بھی نہیں ادا کرسکتا، تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
آخری دنوں میں حج قران یا تمتع کی نیت کرنے والی عورت کے مخصوص ایام شروع ہو جائیں، تو حکم
سوال: اگر کوئی عورت حج کی آخری فلائٹس میں حج کے لیے جا رہی ہو اور حج قِران یا حج تمتع کرنا چاہتی ہو، اور اُنہی دنوں میں اس کی ماہواری کی تاریخ بھی ہو، تو کیا وہ یہ کر سکتی ہے کہ حج کے بعد جب پاک ہو جائے، تو اُسی احرام میں عمرہ بعد میں کر لے؟دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر عورت نے حج قران یا حج تمتع کی نیت کرلی ہو اور وہ جب مکہ پہنچے تو ناپاک ہو جس کی وجہ سے عمرہ نہ کرسکے، پھر وہ 7یا 8 ذوالحجہ کو پاک ہورہی ہو اور اب اُسے منیٰ جانا ہو، تو کیا ضروری ہے کہ عمرہ کر کے ہی جائے؟یا عمرہ کیے بغیر ارکان حج ادا کرلے اور پھر بعد میں عمرہ کرلے۔کیا ایسا ممکن ہے؟
وضو کے بعد اعضا کو کپڑے سے صاف کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ وضو سے فارغ ہوکر اپنے اعضا کو پونچھ لیتے ہیں، کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟ اور کیا اس طرح ہاتھ منہ پونچھنے سے وضو کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے؟ پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ میں نے ایک واٹس ایپ گروپ میں ایک پوسٹ دیکھی جس میں لکھا ہوا تھا کہ وضو کے بعد اعضا کو پونچھ کر ثواب ضائع نہ کرو! کیونکہ ان قطروں کو میزان عمل میں تولا جائے گا! اس کے بعد نیچے میزان عمل میں قطرے تولے جانے کے متعلق حدیث شریف لکھی تھی۔ برائے کرم اس مسئلے میں رہنمائی فرمائیں۔
دار الحرب میں جمعہ و عیدین پڑھنے کا حکم؟
جواب: نہ دارالحرب میں مسلمانوں کی مستقل رہائش، کثیر آبادی،نماز ِ جمعہ کی عمومی ادائیگی اور جمعہ نہ پڑھنے کی صورت میں پیدا ہونے والے مفاسد کے پیش نظر معتمد...
دِہاڑی پر کام کرنا اور گھنٹے معین نہ کرنا ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ منڈی میں صبح چار بجے سے لے کر گیارہ بجے تک کام ہوتا ہے۔زید نے نے اپنے مال کی بابت عمروسے کہا کہ میں تمہیں دیہاڑی پانچ سو روپے دوں گا،آپ میرا یہ مال بیچ دو۔ اب وہ مال بکے یانہ بکے یہ نفع و نقصان مالک(زید) کا ہی ہو گا،الغرض زید نے یہ نہیں کہا کہ چار سے دس یا چار سے گیارہ بجے تک مال بیچنا ہے،بلکہ صرف یہ کہا کہ تمہیں دیہاڑی پانچ سو روپے دوں گا اور آپ نے میرا یہ مال بیچنا ہے اور دیہاڑی کے بارے میں معروف یہی ہے کہ منڈی کا ٹائم چار بجے سے لے کر دس، گیارہ بجے تک ہوتا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس اجارے میں گھنٹے وغیرہ متعین نہیں کیے کہ کب سے کب تک کا اجارہ ہے، تو اس طرح گھنٹے مقرر کیے بغیر اجارہ کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟
کفار کے استعمال شدہ کپڑے فروخت اور استعمال کرنے کا حکم؟
سوال: زید کے کاروبار کا طریقہ یوں ہے کہ سردیوں کے موسم میں یورپین ممالک سے کفار کے استعمالی کپڑے مثلاً:جیکٹ ،جرسیاں ،جرابیں اور گرم ٹوپیاں وغیرہ آتی ہیں،جو پاکستان کے بڑے بڑے ڈیلر خرید لیتے ہیں،پھر زید ان سے یہ چیزیں انتہائی سستے داموں خرید کر بازار میں مسلمانوں کو فروخت کر دیتا ہے ،جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ زید کا کا روبار شریعت کے مطابق نہیں،پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں چیز کی اصلی قیمت کے علاوہ دُگنا اور چگنا نفع لینے کی اجازت نہیں اور دوسری بات یہ کہ کفار کے استعمالی کپڑوں کے بارے میں ہمیں علم نہیں کہ یہ پاک ہیں یا ناپاک تو مسلمانوں کو استعمال کے لیے یہ فروخت کرنا صحیح نہیں ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ بکر کا قول واقعی درست ہے یا نہیں ؟
ذہنی معذور کی پاکی ناپاکی کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا بارہ سال کا نابالغ بیٹا ہے ، جس کا دماغی توازن بالکل درست نہیں ، کسی بھی چیز کو نہیں سمجھتا ، کوئی تدبیرو کام نہیں کرسکتا ، نجاست وطہارت کی بھی کوئی تمییز نہیں رکھتا ، ڈائپر نہ لگا ہو، تو کپڑوں میں نجاست کر دیتا ہے اور کبھی اپنا نجاست والا ہاتھ اپنے منہ میں ڈال لیتا ہے ،خود کھانا بھی نہیں کھا سکتا، اگر کوئی پاس کھانا کھا رہا ہو اور اسے بھوک لگی ہو تو رونے لگ جاتا ہے کھانا نہیں مانگتا،خود ہی اندازہ کرنا پڑتا ہے کہ اس کو کھانا چاہیے ، خاموش بیٹھا رہتا ہے کوئی کلام نہیں کرتا،کبھی بھی اس کو افاقہ نہیں ہوتا، بچپن سے ہی اس کی یہی حالت ہے ،البتہ بلاوجہ مارتا اور گالیاں نہیں دیتا، لیکن ہاتھ نہیں پکڑنے دیتا کہ کوئی ہاتھ پکڑے تو جھٹکا دے کر چھڑا لیتا ہے ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اب وہ بالغ ہونے کے قریب ہو گیا ہے، کیا اس پر پاکی حاصل کرنا واجب ہوگا، جبکہ وہ خود استنجا نہیں کر سکتا ؟ کیا اب اس کو استنجا کروانا میرے(والدہ کے) لیے جائز ہوگا؟جبکہ گھر میں کوئی مرد نہیں ہوتا جو یہ کام کر سکے ؟ ایسی صورت میں اس کے کپڑےو ڈائپر بدلنے کی کیا مجھے اجازت ہوگی؟
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟