
کسی سے پڑھنے کے لیے کتاب لی، تو گم ہونے پر تاوان ہوگا؟
سوال: ایک شخص نےزید سے ایک کتاب کچھ دنوں کے لیے پڑھنے کے لیے مانگی، لیکن چند دنوں بعد اس شخص سے وہ کتاب گُم ہو گئی، تو کیا اس شخص پر شرعاًاس کتاب کا تاوان لازم ہوگا؟
آپریشن کے سبب آنکھ پر پانی نہ ڈال سکتے ہوں تو وضو کا طریقہ
سوال: ایک عورت کی آنکھ کا آپریشن ہوا ہے اور وہ آنکھ پہ پانی نہیں ڈال سکتیں، وضو کا کیا حکم ہو گا؟
امام کے ساتھ دنیاوی رنجش رکھنا اور پھر اسی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم؟
جواب: پر ملامت کی جائے گی،لہذاایسے شخص کو چاہیے کہ وہ امام صاحب کےساتھ دنیاوی معاملات کی وجہ سے رنجش نہ رکھے اوراس کام سے باز رہے۔ سنن ابی داؤد کی حدیث...
کالا جادو کرنے ،کروانے اور اس کے لیے پیسے وغیرہ دینے کا حکم
سوال: ایک خاتون روحانی علاج کرتی (عاملہ )ہے ، جس کے لیے اس نے واٹس ایپ پر گروپ بنایا ہوا ہے ، جس میں وہ استخارے ، خوابوں کی تعبیریں ، روحانی علاج کرتی ہے اور اس علاج کرنے کی وہ فیس بھی چارج کرتی ہے ۔ ایک عورت کے شوہر کا کوئی مسئلہ تھا ، تو اُس عورت نے اِس روحانی علاج کرنے والی خاتون سے استخارہ کروایا ، تو استخارے میں عملیات کا اشارہ آیا ، جس کی کاٹ کرنے کے لیے اس نے بولا کہ کچھ پیسے لگیں گے اور پھر کچھ دنوں بعد اس عاملہ خاتون نے بتایا کہ کسی نے کالا جادو کیا ہوا ہے ، جس کا توڑ کالے جادو سے ہی ہوگا اور اس کے لیے جس عورت کا مسئلہ ہے ، وہ اپنی بے پردگی والی (برہنہ ) تصاویر دے گی ، اس کے ذریعے وہ کالا جادو کر کے اس کا مسئلہ حل کرے گی ۔اس کا کہنا تھا کہ وہ تصویریں اس کے پاس امانت رہیں گی ، یہاں تک کہ اس نے کہا کہ اگر یقین نہیں ہے ، تو میری تصویر اپنے پاس رکھ لو اور پھراس نے اپنی بے پردگی والی تصویر بھیج دی ۔ اس پسِ منظر میں پوچھنا یہ ہے کہ (1)کالے جادو کے بارے میں کیا حکمِ شرعی ہے ؟ (2)اس کے لیے بے پردگی والی تصاویر دینا کیسا ؟ (3)کیا اس عمل کے لیے پیسے دینا شرعاً جائز ہے ؟
جواب: پر دو دن (پیر ، منگل)کی فجر کی قضا نمازیں ہیں، اور وہ شخص یہ نمازیں ادا کرنا چاہتا ہے، تو یوں نیت کرے کہ پیر کی فجر کی نماز ادا کر رہاہوں ۔ ...
قرض معاف کر دیا، تو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟
سوال: زید نے2017میں بکراورخالد کو3سال کے لیےایک ایک لاکھ روپیہ قرض دیا تھا۔تین سال گزر گئے ،مگر وہ دونوں مالی اسباب نہ ہونے کے سبب قرض ادا نہیں کرسکے۔ اس کو اب 6 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔بکراب بھی قرض ادا کرنے پر قادر نہیں اوربکر شرعی فقیر ہے،جبکہ خالدادائیگی کی قدرت رکھتا ہےاورغنی بھی ہے،لیکن زید نے دونوں کو قرض معاف کردیا ہے،بکر کواس کی ناداری کے سبب اور خالد کو اس سبب کہ خالد اس کا بہنوئی ہے۔زید نے6 سالوں میں ان دو لاکھ روپے کی زکوۃ بھی نہیں نکالی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا زید پر اس رقم کی گزشتہ 6 سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہے؟اگر لازم ہے،تو پچھلے سالوں کی زکوۃ نکالنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟واضح رہے کہ زیدکئی سالوں سےصاحبِ نصاب ہے اورہر سال زکوۃ نکالتا رہتا ہے۔
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
کیا پانی کے اسپرے سے وضو ہوجائے گا؟
سوال: کیا اسپرے کر کے اعضائے وضو پر پانی ڈالا جائے تو اس سے وضو ہوجائے گا؟
شہید قرآنِ پاک اور دیگر مقدس اوراق کو جلا دیا جائے یا کیا کیا جائے؟
جواب: پر کوئی آیت لکھی ہو،قابل استعمال نہ رہے ہوں، ان کو جلانا شرعاً جائز نہیں، اسی طرح کاغذات اور کتب کے وہ حصے جن پر احادیث،اللہ تعالیٰ ، رُسُل یا ملائکہ...
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟