
اسلام ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے؟
جواب: بیان کرتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے:﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْ...
انسانی بالوں کی خرید و فروخت کا حکم
جواب: بیان فرمائی کہ ”جزوِ انسانی“ مال نہیں، کہ اِس کی خریدوفروخت ہو، لہٰذا جب بال شرعی نقطہ نظر سے مال نہیں، تو اِس کی بیع بھی شرعاً ”باطِل“ہے۔ اگر کسی...
جواب: بیان کی گئی ہیں،علمائے کرام نے فرمایا کہ یہ احادیث نوافل پر محمول ہیں یعنی تنہانوافل پڑھنے والایہ دعائیں پڑھے توکوئی حرج نہیں۔ سجدے میں پڑھی جانے وال...
موضوع: بیان اور تقریر کے پیسے لینے کا حکم
مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کفر ہے حدیث کی شرح
سوال: بخاری شریف کی حدیث پاک ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ــ"سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر" ترجمہ: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔ مذکورہ حدیث مبارکہ کی شرح بیان فرمادیں۔
جواب: بیان فرمائی ہے کہ جیسے خنزیر کا خون و گوشت کھانا حرام ہے، اور اس سے ہاتھ رنگنے والے نے ایک حرام چیز سے ہاتھ رنگا، جوکہ ہاتھ کو نجس بھی کر دیتا ہے اور ...
جواب: بیان ہوا کہ "مُتَھَجِّدْ" یعنی تہجد ادا کرنے والا واپس لوٹ جائے اور کچھ دیر آرام کر کے تازہ دم ہو کر واپس نمازِ فجر کے لئے آئے، سحری کرنے والا سحری کر...
حضرت امیر معاویہ پر طعن کرنا اور اعتراضات کرنا کیسا؟
جواب: بیان کرو ،یہاں تک کہ تمہارے دل ان کے لیے نرم ہوجائیں ۔ (کنز العمال ،کتاب الفضائل ،الباب الثالث ،الفصل الاول ،جزء11،صفحہ247،مطبوعہ لاھور) صحیح بخا...
حضرت ایوب کی بیماری کے واقعہ کی حقیقت
سوال: کل اسلامی بہنوں کے اجتماع میں یہ واقعہ بیان ہواکہ :"حضرت ایوب علیہ الصلوۃ و السلام کو نہ کوڑ کا مرض تھا اور نہ ہی آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے بدن مبارک میں کیڑے پڑے تھے ، کیونکہ انبیائے کرام علیھم السلام ان چیزوں سے پاک ہوتے ہیں جن سے لوگوں کو گھن آتی ہو۔" اب بعض لوگوں کا یہ کہنا ہےکہ یہ درست نہیں ہے اور ایوب علیہ السلام کے بدن میں معاذ اللہ کیڑے پڑے تھے ، یہ بات پہلے بھی کچھ علما بیان کرتے چلے آئے ہیں ، تو ایسے لوگوں کو کس طرح سمجھائیں ، اس کا کوئی ثبوت بیان کر دیجیے ۔
سامان کی بنیاد پر مضاربت کرنا کیسا ہے؟
سوال: میں ایک عرصے سے کاروبارکر رہا ہوں، جس میں تمام سرمایہ میرا ہے اور میرے پارٹنر کی فقط محنت ہے ، اُس کا کوئی سرمایہ اس کاروبار میں شامل نہیں ہے۔ ہمارے اس کاروبار کا طریقہ یہ ہے کہ میں اپنی رقم سے پہلے سامان خریدتا ہوں پھر وہ سارا مال بیرونِ ملک اپنی شاپ پر بھیجتا ہوں۔ سامان خرید کر شاپ تک پہنچانے کی ساری ذمہ داری میری ہوتی ہے۔ جبکہ میرا پارٹنر بیرونِ ملک میری شاپ پر بیٹھ کر میرا مال بیچتا ہے، پھر اس کاروبار سے ہمیں جو نفع حاصل ہوتا ہے اُس کا 75فیصد میرا ہوتا ہے جبکہ 25 فیصد نفع میں اپنے پارٹنر کو دیتا ہوں۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ہمارے کاروبار کا طریقہ کار شرعاً درست ہے؟ اگر درست نہیں تو اس کا درست طریقہ بھی بیان فرمادیں تاکہ ہم اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔ مزید یہ بھی رہنمائی فرمادیں کہ اگر کاروبار میں نقصان ہوجاتا ہے تو وہ ہمارے درمیان کس طرح تقسیم ہوگا؟