نرد شیر(چوسر) کون سا گیم ہے؟

نردشیر کون سا کھیل ہے ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حدیث پاک میں جو نرد کھیلنے سے منع کیا گیا ہے، یہ نرد کون سا کھیل ہے؟ اور اس کی ممانعت کی وجہ کیا ہے ؟ اور اس کے کھیلنے کو خنزیر کے گوشت وخون میں ہاتھ رنگنے سے تشبیہ دینے کی وجہ کیا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نرد جس کو چوسر بھى کہا جاتا ہے، یہ لفظ "نَرْدْ شِیر" کا مخفف ہے، اس كھیل کو "ارد شیر بن تابک" فارس کے بادشاہ نے ایجاد کیا تھا، نرد شیر ایسا کھیل ہے جس کی بساط(Chessboard) چوکور ہوتی ہے جس پر خانے بنے ہوتے ہیں اور کوڑیوں سے پانسا پھینکا جاتا ہے، بساط عموماً کپڑے کی ہوتی ہے اور گوٹیں لکڑی کی، پانسے سے جتنے نمبر آئیں، گوٹ اتنے خانے آگے بڑھتی ہے۔

احادیث میں اس کے کھیلنے والوں پر سخت وعید آئی ہے، اسی لیے اس کا کھیلنا حرام ہے، خنزیر کے گوشت و خون سے ہاتھ رنگنے سے تشبیہ دینے کی وجہ علمائے کرام نے یہ بیان فرمائی ہے کہ جیسے خنزیر کا خون و گوشت کھانا حرام ہے، اور اس سے ہاتھ رنگنے والے نے ایک حرام چیز سے ہاتھ رنگا، جوکہ ہاتھ کو نجس بھی کر دیتا ہے اور یہ ایک ناپسندیدہ ترین کام ہے، اسی طرح نرد کھیلنا چونکہ حرام ہے، تو نرد کھیلنے والے نے اس چیز کے ساتھ کھیلا، جس کے ساتھ کھیلنا اس کے لیے حرام تھا۔

اس کی ممانعت کی ایک وجہ علمائے کرام نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اس کھیل کو ایجاد کرنے والے بادشاہ ارد شیر نے اللہ پاک کے احکامات کو بدلنے اور مجوسیوں کے طریقے کو زندہ رکھنے اور ان کی یادوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی، وہ اس طرح کہ اس نے اس کھیل کے تختے کو زمین کی سطح سے تشبیہ دی اور اس کے چار کونوں کی تقسیم کو چار موسموں سے تشبیہ دی اور اس کے بنائے گئے تیس نمبرز کو تیس دنوں سے تشبیہ دی اور ان کی سفیدی اور سیاہی کو رات اور دن سے تشبیہ دی اور (اس کھیل کے)بارہ گھروں کو بارہ مہینوں سے تشبیہ دی اوراس( نرد) کے مہروں کو آسمانی فیصلوں سے تشبیہ دی اور اس کے ساتھ کھیلنے کو کمائی کرنے سے تشبیہ دی، اسی لیے احادیثِ مبارکہ میں اس کھیل کو کھیلنے کی اتنی سخت وعیدیں بیان فرمائی گئیں۔

صحیح مسلم شریف میں ہے:

”عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، أن النبي صلى اللہ عليه وسلم قال: من لعب بالنردشير، فكأنما صبغ يده في لحم خنزير ودمه“

 ترجمہ: سلیمان بن بریدہ اپنے والد، حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے چوسر کھیلی تو گویا اس نے اپنے ہاتھ کو خنزیر کے خون اور گو شت سے رنگ لیا۔ (صحيح مسلم، جلد4، صفحہ 1770، دار إحياء التراث العربي بيروت)

اس حدیث پاک کے تحت کشف المشکل میں ہے:

”والمراد بصبغ يده في لحم الخنزير ودمه أن لحم الخنزير ودمه حرام التناول، فقد مس بيده ما يحرم تناوله، فكذلك اللاعب بالنرد يلعب بما يحرم عليه اللعب به“

یعنی: خنزیر کے گوشت و خون سے ہاتھ رنگنے سے مراد یہ ہے کہ خنزیر کا گوشت و خون کھانا حرام ہے، تو اس نے ایسی چیز کو چھوا جس کا کھانا اس کے لیے حرام تھا، اسی طرح نرد کے ساتھ کھیلنے والا، اس چیز کے ساتھ کھیلتا ہے جس کے ساتھ کھیلنا اس کے لیے حرام ہے۔ (كشف المشكل من حديث الصحيحين، جلد2، صفحہ 29، دار الوطن)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

” ومعنى صبغ يده في لحم الخنزير ودمه أنه في لعب ذلك كأنه صبغ يده في لحم الخنزير ودمه وأكلهما قال الطيبی: وفيه تصوير قبح ذلك الفعل تنفيرا عنه وقال بعض الشراح من علمائنا: هو النرد الذی يلعب به، وهو من موضوعات شابور بن أردشير بن تابك، أبوه أردشير، أول ملوك الساسانية۔ شبه رقعته بوجه الأرض، والتقسيم الرباعي بالفصول الأربعة، والرقوم المجعولة ثلاثين بثلاثين يوما، والسواد والبياض بالليل والنهار، والبيوت الاثني عشرية بالشهور، والكعاب بالأقضية السماوية، واللعب بها بالكسب، فصار اللاعب بها حقيقا بالوعيد المفهوم من تشبيه اللعب بالنردشير بما ذكره في الحرمة لاجتهاده في إحياء سنة المجوس المتكبرة على اللہ تعالى، واقتناء أبنيتهم الشاغلة عن حقائق الأمور۔ قال المنذری: ذهب جمهور العلماء إلى أن اللعب بالنرد حرام، وقد نقل بعض مشايخنا الإجماع على تحريمه ذكره ميرك“

یعنی: سور کے گوشت اور خون میں ہاتھ ڈبونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو کھیلنا ایسا ہی ہے جیسے اس نے سور کے گوشت اور خون میں ہاتھ ڈبو کران دونوں کو کھا لیا۔ علامہ طیبی علیہ الرحمہ نے کہا: اس حدیث میں نردشیرسے نفرت دلانے کےلیے اس کی قباحت کو بیان کیا گیا ہے۔ ہمارے علماء میں سے بعض شارحین فرماتے ہیں: یہ وہی نرد ہے جو کھیلا جاتا ہے، یہ شابور بن ارد شیر بن تابک کے ایجاد کردہ کاموں میں سے ہے، اس کا باپ ارد شیر تھا، یہ ساسانی بادشاہوں میں پہلا تھا۔ اس نے اس کھیل کے تختے کو زمین کی سطح سے تشبیہ دی اور اس کے چار کونوں کی تقسیم کو چار موسموں سے تشبیہ دی اور اس کے بنائے گئے تیس نمبرز کو تیس دنوں سے تشبیہ دی اور ان کی سفیدی اور سیاہی کو رات اور دن سے تشبیہ دی اور (اس کھیل کے)بارہ گھروں کو بارہ مہینوں سے تشبیہ دی اوراس( نرد) کے مہروں کو آسمانی فیصلوں سے تشبیہ دی اور اس کے ساتھ کھیلنے کو کمائی کرنے سے تشبیہ دی، لہذا نرد شیر کھیلنے والا اس وعید کا مستحق ہے جو نرد شیر کو خنزیر کے خون اور گوشت میں ہاتھ ڈبونے کی حرمت کے ساتھ تشبیہ دینے سے سمجھ آتی ہے، کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ تکبر کرنے والے مجوسیوں کے طریقے کو زندہ رکھنے اور مجوسیوں کی ان یادوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی ہے جو امور کی حقیقتوں سے غافل کر دیتی ہیں۔ علامہ منذری علیہ الرحمہ نے کہا کہ جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ نرد کھیلنا حرام ہے۔ بعض مشائخ نے تو اس کی حرمت پر اجماع بھی ذکر کیا جیسا کہ علامہ میرک علیہ الرحمہ نے ذکر کیا۔ (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، جلد7، صفحہ2854، مطبوعہ بیروت)

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”فارس کے بادشاہوں میں ایک بادشاہ آردشیر ابن تابک گزرا ہے اس نے یہ جوا ایجاد کیا۔ نرد بمعنی ہار جیت کی بازی۔ اردشیر، آردشیر سے لیا گیا اس لیے اس کھیل کا نام نردشیر رکھا گیا یعنی اردشیر کا جوا، اس کی ایجادکردہ بازی۔ مرقات نے فرمایا کہ اس کا موجد شابور ابن آرد شیربن تابک ہے۔ سؤر کے گوشت و خون میں ہاتھ ساننا اسے نجس بھی کرتا ہے اور گھناؤنا عمل بھی ہے اس لیے اس سے تشبیہ دی گئی۔ خیال رہے کہ نردشیر کی حرمت پر امت کا اجتماع ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، جلد6، صفحہ203، مطبوعہ گجرات)

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ سے گنجفہ، چوسر اور شطرنج کے بارے سوال ہوا کہ ان کا کھیلنا کیسا؟ تو جوابا فرمایا: یہ سب کھیل ممنوع اورناجائزہیں اوران میں چوسر اور گنجفہ بدترہیں۔ ۔ ۔ چوسرکی نسبت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

من لعب بالنردشیر فکانما صبغ یدہ فی لحم خنزیرودمہ، رواہ مسلم۔

 جس نے چوسر کھیلی اس نے گویااپناہاتھ سورکے گوشت خون میں رنگا۔ دوسری حدیث صحیح فرمایا:

من لعب بالنردفقدعصی اللہ ورسولہ، اخرجہ احمد وابوداؤد وابن ماجہ والحاکم عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔

 جس نے چوسرکھیلی اس نے خدا اور رسول کی نافرمانی کی۔ چوسر بالاجماع حرام وموجبِ فسق وردِشہادت ہے فی ردالمحتار عن القہستانی النرد حرام مسقط للعدالۃ بالاجماع(فتاوٰی شامی میں قہستانی سے نقل کیاگیاہےکہ چوسرکھیلناحرام ہےاس سے بالاجماع عدالت ساقط ہوجاتی ہے)۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد24، صفحہ75۔ 76، مطبوعہ لاہور)

نرد کونسا کھیل ہے اس بارے المعجم الوسیط میں ہے:

”(‌النرد) لعبة ذات صندوق وحجارة وفصين تعتمد على الحظ وتنقل فيها الحجارة على حسب ما يأتي به الفص“

 یعنی: نرد وہ کھیل ہے جس میں ایک صندوق ہوتا ہے، اور ایک پتھر اور دو گوٹیاں (یہ کھیل کھیلتے ہوئے کھلاڑی کی) قسمت پر اعتماد کیا جاتا ہے، اور جو گوٹی پر آتا ہے اُس کے مُطابق پتھر کو چلایا جاتا ہے۔ (المعجم الوسيط، جلد2، صفحہ 912، مطبوعہ دار الدعوة)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Gul- 3446

تاریخ اجراء: 17شوال المکرم 1446  ھ/16اپریل2025 ء