
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِكَ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ
اے اللہ، ہمارے رب تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ اے اللہ! میری بخشش فرمادے۔
صحیح بخاری کی حدیث مبارک میں ہے:
عن عائشة رضي اللہ عنها قالت: كان النبي صلی اللہ علیہ و سلم يقول في ركوعه و سجوده:سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِكَ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے رکوع اور سجدے میں یہ (اوپر ذ کرکردہ دعا) پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری، جلد 1، صفحہ 158، رقم الحدیث: 794، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)
نوٹ: یہ یاد رہے کہ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکوع اور سجدے میں مختلف قسم کی دعائیں پڑھنا منقول ہیں۔ اور جو بھی دعائیں احادیث میں بیان کی گئی ہیں،علمائے کرام نے فرمایا کہ یہ احادیث نوافل پر محمول ہیں یعنی تنہانوافل پڑھنے والایہ دعائیں پڑھے توکوئی حرج نہیں۔
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ ذَنْبِیْ كُلَّهٗ، دِقَّهٗ وَ جِلَّهٗ، وَ اَوَّلَهٗ وَ اٰخِرَهٗ، وَ عَلاَنِيَتَهٗ وَسِرَّهٗ
اے اللہ! میرے تمام چھوٹے، بڑے، ابتدائی، آخری، اعلانیہ اور چھپے ہوئے گناہوں کو بخش دے۔
صحیح مسلم کی حدیث مبارک میں ہے:
عن أبي هريرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: كان يقول في سجوده: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ ذَنْبِیْ كُلَّهٗ، دِقَّهٗ وَ جِلَّهٗ، وَ اَوَّلَهٗ وَ اٰخِرَهٗ، وَ عَلاَنِيَتَهٗ وَ سِرَّهٗ
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدے میں یہ(اوپر ذکرکردہ دعا) پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم، جلد 2، صفحہ 50، رقم الحدیث: 483، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)
نوٹ: یہ یاد رہے کہ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکوع اور سجدے میں مختلف قسم کی دعائیں پڑھنا منقول ہیں۔ اور جو بھی دعائیں احادیث میں بیان کی گئی ہیں، علمائے کرام نے فرمایا کہ یہ احادیث نوافل پر محمول ہیں یعنی تنہا نوافل پڑھنے والا یہ دعائیں پڑھے تو کوئی حرج نہیں۔
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا اَسْرَرْتُ وَ مَا اَعْلَنْتُ
اے اللہ! میرے وہ (تمام) گناہ بخش دے، جو میں نے چھپ کر کئے اور جو میں نےسب کے سامنے کئے۔ (سنن نسائی، جلد 2، صفحہ 220، رقم الحدیث: 1124، مطبوعہ قاھرۃ)
نوٹ: یہ یاد رہے کہ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے رکوع اور سجدے میں مختلف قسم کی دعائیں پڑھنا منقول ہیں۔ اور جو بھی دعائیں احادیث میں بیان کی گئی ہیں، علمائے کرام نے فرمایا کہ یہ احادیث نوافل پر محمول ہیں یعنی تنہا نوافل پڑھنے والا یہ دعائیں پڑھے تو کوئی حرج نہیں۔