
کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے حالتِ بیداری میں اللہ پاک کا دیدار کیا ہے ؟
سوال: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے رب عزوجل کاحالتِ بیداری میں دیدارکیایانہیں؟کیانبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے علاوہ کسی اورکودنیامیں حالتِ بیداری میں دیدارہوسکتاہے؟کیاخواب میں رب عزوجل کادیدارہوسکتاہےیانہیں؟ سائل:محمدنبیل عطاری(فیصل آباد)
نصف شعبان کے بعد روزے رکھنے کا حکم،ایک حدیث پاک کی وضاحت
سوال: سوشل میڈیا پر ایک حدیث شیئر کی جارہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدھا شعبان گزر جائے، تو روزے نہ رکھو۔‘‘ (سنن ابو داؤد/2337) تو کیا نصف شعبان کے بعد نفلی روزے رکھنا منع ہیں؟
جواب: کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت کے حقدار ہیں، پھر حضرت سیدنا فاروق اعظم، پھرجمہور اہلسنت کے نزدیک حضرت سیدنا عثمان غنی اور پھر حضرت سیدنا علی المرتض...
نمازمیں خاتون کے سر کے بال نظر آرہے ہوں، تو کیا حکم ہے؟
سوال: خاتون نماز پڑھے لیکن اس کے سر کے بال نظر آرہے ہوں، تو اس صورت میں اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
بیوی کی بھانجی سے نکاح کرنا کیسا؟
جواب: کریم، احادیثِ مبارکہ اور اُصولِ شرعیہ سےثابت ہے، لہٰذا بیان کردہ صورت میں زید اپنی بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی سگی بھانجی خالدہ سے نکاح کرنے ک...
اذان سے پہلے درود نبی پاک ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دور میں نہیں تھا تو اب کیوں پڑھتے ہیں؟
جواب: کریم میں اللہ عزوجل نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پاک پڑھنے کے حکم میں کوئی قید بیان نہیں فرمائی کہ فلاں وقت پڑھو اورفلاں وقت نہ پڑھو،...
جواب: کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّ...
دورانِ نماز عورت کے بال یا چُٹیا باہر ہوں اور نماز کے بعد معلوم ہو، تو کیا حکم ہے؟
سوال: نماز پڑھتے ہوئے کسی عورت کی چُٹیا یا بال دوپٹے سے باہر ہوں اور نماز مکمل ہونے کے بعد معلوم ہوا، تو اس نماز کا کیا حکم ہوگا؟
نماز میں عورت کے سر کے بالوں کا پردہ
سوال: : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کے اندر سترِ عورت کے معاملے میں عورت کے سر سے نیچے لٹکتے ہوئے بال جدا عضو ہیں یا جو بال سر پر ہیں ان سمیت یہ ایک عضو ہیں؟سائل : عبدُاللہ(لاہور)
نبی کریم ﷺ کے قرض زیادہ لوٹانے والی روایت کی وضاحت
سوال: بخاری شریف میں حدیث پاک موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم پر ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا کچھ قرض تھا، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے قرض ادا کیا، تو کچھ زیادہ دیا۔ اس حدیث پاک کی روشنی میں کچھ وضاحت فرما دیں، میں نے سنا ہے کہ آپ علیہ الصلوۃ و السلام نے جس سے قرض لیا اور واپسی میں اضافی رقم دینا طے نہیں کیا بلکہ اسے اپنی خوشی سے اوپر پیسے دے دیے، تو یہ سود نہیں، کیا واقعی ایسا ہے؟