Namaz ke Baad ilm Hua Ke Baal Bahir The to Namaz Ka Hukum

دورانِ نماز عورت کے بال یا چُٹیا باہر ہوں اور نماز کے بعد معلوم ہو، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1946

تاریخ اجراء:28ربیع الاول1446ھ/03اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز پڑھتے ہوئے کسی عورت کی چُٹیا یا بال دوپٹے سے باہر ہوں اور نماز مکمل ہونے کے بعد معلوم ہوا ، تو اس نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتوں کے سر سے لٹکے ہوئے بال ستر عورت ہونے میں ایک مستقل عضو کی حیثیت رکھتے ہیں، دیگر اعضائے مستورہ کی طرح ان بالوں کو بھی چھپانا ضروری ہے، اگر نماز اس حالت میں شروع کی  کہ  لٹکے ہوئے بالوں کا ایک چوتھائی حصہ  کھلا ہوا تھا  تو  نماز شروع ہی نہ ہوگی، اور اگر  نماز شروع کرتے وقت تو  بال نہیں کھلے ہوئے تھے، دورانِ نماز کھلے تو اگر ایک چوتھائی حصہ تین بار سبحان اللہ کہنےکی مقدار تک  کھلا رہاتو نماز ٹوٹ جائے گی، اس نماز کو دوبارہ پڑھنا ہوگا۔

   درمختار میں ہے: ”ویمنع حتیٰ انعقادھا کشف ربع عضو قدر اداء رکن بلا صنعۃ من غلیظۃ او خفیفۃ“ یعنی سترغلیظ اور خفیف میں سے کسی عضو کا چوتھائی حصہ بلاقصد ایک رکن کی مقدار کھلا رہنا نما زکےصحیح ہونے سےمانع ہے حتیٰ کہ اس کے انعقاد یعنی شروع ہونے سے بھی مانع ہے۔

   علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ عبارت کے تحت ردالمحتارمیں فرماتے ہیں :”ذلک القدر ثلاث تسبیحات ۔۔۔ اذا انکشف ربع عضو اقل من قدر اداء رکن فلا یفسد اتفاقا لان الانکشاف الکثیر فی الزمان القیل عفو کالانکشاف القلیل فی الزمن الکثیر“ یہ مقدار تین بار سبحان اللہ کہنے کے برابر ہے۔۔۔ جب چوتھائی حصہ ایک رکن سے کم کی مقدار کھلا رہے تو بالاتفاق نماز فاسد نہیں ہوگی کیونکہ زیادہ عضو یعنی چوتھائی عضو کا کم وقت ایک رکن کی مقدارسے کم میں کھلنا اسی طرح معاف ہے جیسے کم عضو یعنی چوتھائی سے کم کا ایک رکن کی مقدار سے زیادہ کھلنا نما ز میں معاف ہے۔(در مختار مع ردالمحتار، جلد2، صفحہ100، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے: آزاد عورتوں اور خنثیٰ مشکل کے لئے سارا بدن عورت ہے، سوا مونھ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے۔  سر کے لٹکتے ہوئےبال اور گردن اور کلائیاں بھی عورت ہیں، ان کا چھپانا بھی فرض ہے۔(بھارِ شریعت، جلد1، صفحہ 481، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم