Namaz Mein Aurat ke Sar ke Baal Nazar Ayen to Kya Hukum Hai?

نمازمیں خاتون کے سر کے بال نظر آرہے ہوں، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1787

تاریخ اجراء:03محرم الحرام1446ھ/10جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خاتون نماز پڑھے لیکن اس کے سر کے بال نظر آرہے ہوں، تو اس صورت میں اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے سر کے بال بھی اعضائےسِتر( یعنی چھپانے کی چیز )میں شامل ہیں اور نماز میں اعضائےسِتر میں سے کسی عضوکے نظر آنےکے متعلق اصول یہ ہے کہ:

   (1) جب اعضائےسِتر میں شامل کسی بھی عضو کا چوتھائی حصہ کھلا ہوا ہو (خواہ اس کے اوپر کوئی کپڑا نہ ہو یا باریک کپڑا یا دوپٹا ہو جس سے رنگت چھلکتی ہو) یا متعدد اعضائے سِتر کھلے ہونے کی صورت میں اگر ان میں سے ہر ایک اس عضو کی چوتھائی سے کم کھلا ہےلیکن  وہ سب ملا کر ان کھلے ہوئے اعضا میں سے جو سب سے چھوٹا عضو ہے اس کی چوتھائی کے برابر  ہے، تو ایسی حالت میں نماز شروع ہی نہیں ہوتی۔

   (2)  اگر نماز شروع کرتے وقت سب اعضائے سِتر چھپے ہوں،پھر دورانِ نماز چوتھائی سے کم سِتر کھل گیا تو نماز ہوجائے گی اور اگر چوتھائی سِتر کھل گیا اور فوراً چھپا لیا  تب بھی ہوجائے گی لیکن اگر اسی حالت میں تین بار سبحان اللہ کہنے جتنا وقت گزر گیا یا کوئی رکن جیسے رکوع یا سجدہ ادا کرلیا تو نماز ٹوٹ جائے گی۔ اسی طرح اگر معاذ اللہ جان بوجھ کر کھولا  تو نمازفوراً  ٹوٹ جائے گی اگرچہ فوراً چھپا لے۔

   لہٰذا اگر نماز ایسے دوپٹے میں شروع کی جس  میں سے سر کے چوتھائی یا زیادہ حصے کے بال نظر آرہے ہوں یا ان کی رنگت چھلکتی ہو، تو نماز شروع ہی نہ ہوگی اور اگر  اس سے کم ہو، تو نماز ہوجائے گی۔

   فتاویٰ رضویہ  میں ہے:”اگر ایک عضو کی چہارم کھل گئی،اگر چہ اس کے بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل اداکیا ، تو نما ز بالاتفاق جاتی رہی۔ اگر صورتِ مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا  مگر اتنی دیرگزر گئی  جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، توبھی مذہب مختارپر جاتی رہی۔ اگر نمازی نے بالقصد ایک عضو کی چہارم بلا ضرورت کھولی تو فوراً نماز جاتی رہی اگرچہ معاً چھپالے، یہاں ادائے رکن یا اُس قدر دیر کی کچھ شرط نہیں۔ اگر تکبیر تحریمہ اسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کی چہارم کھلی ہے  تو نماز سرے سے منعقد ہی نہ ہوگی اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک مکشوف نہ رہے۔ ان سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے، تو نما ز صحیح ہو جائے گی اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے اگرچہ بعض صورتوں میں گناہ و سوئے ادب بیشک ہے۔ اگر ایک عضو دو جگہ سے کھلا ہو مگر جمع کرنے سے اس عضو کی چوتھائی نہیں ہوتی تو نمازہو جائے گی اور چوتھائی ہو جائے تو بتفاصیل مذکورہ نہ ہوگی۔  متعدد عضووں مثلاً دومیں سے اگر کچھ کچھ حصّہ کھلا ہے تو سب جسم مکشوف ملانے سے ان دونوں میں جو چھوٹا عضو ہے اگر اس کی چوتھائی تک نہ پہنچے تو نماز صحیح ہے ورنہ بتفصیلِ سابق باطل۔۔۔ اسی طرح تین یا چار یا زیادہ اعضا میں انکشاف ہو تو بھی اُن میں سب سے چھوٹے عضو کی چہارم تک پہنچنا کافی ہے اگرچہ اکبر یا اوسط یا خفیف حصّہ ہو۔‘‘(فتاوی ٰ رضویہ، جلد 6، صفحہ30، رضا فاونڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم