
بیل دوڑ کے مقابلے کروانا، اس میں شریک ہونا اور دیکھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں’’بیل دوڑ‘‘ کے مقابلے بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اولاً مخصوص افراد یا پارٹیاں اس مقابلے کا اہتمام کرتی ہیں اور بیل رکھنے والے کئی افراد اس میں حصہ لیتے ہیں،جس کے بیل جیت جائیں، انہی پارٹیوں کی جانب سے اسے بھاری رقم اور مختلف انعامات دئیے جاتے ہیں۔ پھر جب بیل دوڑانے کی باری آتی ہے،تو عموماً اکٹھے دو بیلوں کے پیچھے مخصوص انداز میں ایک نشست باندھی جاتی ہے، اس پر ایک شخص کیل لگی چھڑی ہاتھ میں لئے بیٹھ جاتا ہےاور دوڑ کے دوران جو بیل تیز نہ دوڑے، اسے کیل چبھوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے بیل زخمی ہوجاتا اور بسا اوقات اس کا خون بھی نکل آتا ہے۔ ان بیلوں نے ایک مخصوص جگہ تک دوڑنا ہوتا ہے، کئی مرتبہ یہ بیل بے قابو ہوکر اس جگہ سے ہٹ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوتا ہے، مثلاً بیلوں کا کسی اونچی جگہ سے گِر جانا،مجمع میں آکر لوگوں کو زخمی کرنا اور ان کا مالی نقصان کر دینا وغیرہ، پھر بیل جیتنے پر خوشی میں خوب ڈھول، گانے باجے اور ڈانس/ ناچنا بھی ہوتا ہے، نیز اس میں نمازوں کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی۔ براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ طریقہ کار کے مطابق بیلوں کی دوڑ کے مقابلے کروانا اور اس میں شریک ہونا شرعاً کیسا؟
اذان کے وقت دعا قبول ہوتی ہے، اس سے کون سا وقت مراد ہے؟
سوال: حدیث مبارک میں ہے کہ اذان کے وقت دعا قبول ہوتی ہے،یہاں کون سا وقت مراد ہے ؟ اذان کے دوران دعا قبول ہوتی ہے یا اس کے بعد ؟
فجر کا وقت شروع ہونے میں ایک منٹ ہو تو نمازِ تہجد شروع کرنا کیسا؟
جواب: دورانِ نماز اگر وقت ختم ہوجائے، تو وہ نماز ادا ہوگی۔ جیسا کہ مجمع الانہر میں ہے: ”لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد“ترجمہ: ”...
بیچی ہوئی چیز کی مکمل قیمت وصول کرنے سے پہلے بیچنے والا شخص خرید سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرا کپڑے کا کام ہے، اس میں خرید و فروخت کی ایک صورت اس طرح ہوتی ہے کہ مثلاً میں نے بکر کو دس لاکھ کا ایک ہزار کلو مال بیچا اور ادائیگی کیلئے 3 مہینے کی مدت مقرر ہوگئی، اب وہ مال لے کر چلاجاتا ہے اور وہ اس میں سے تھوڑا تھوڑا کرکے آگے مال بیچتا رہتا ہے اور مجھے رقم کی ادائیگی کرتا رہتا ہے، لیکن ادائیگی مکمل نہیں ہوئی ہوتی اور ادائیگی کی مدت بھی باقی ہوتی ہے، اسی دوران میرے پاس کوئی گاہک ایسا ہی مال لینے آتا ہے جس میں مجھے کافی اچھا پرافٹ ملنے کی امید ہوتی ہے تو میں اسی دوست سے باقی ماندہ مال پہلے والے ریٹ سے کم میں خریدلیتا ہوں اور اس گاہک کو بیچ دیتا ہوں اور اس کے بعد اپنے دوست سے جتنے میں خریدا تھا اتنی رقم اس دوست کو ادا کرتا ہوں۔ كيا یہ صورت شرعی اعتبار سے جائز ہے؟ اس صورت میں کم ریٹ میں بیچنے پر دوست پر کوئی جبر نہیں ہوتا، وہ اپنے مرضی سے دیتا ہے۔
نمازِ فجر کی اقامت کے دوران آنے والا شخص سنتِ فجر ادا کرے یا نہیں ؟
سوال: فجر کی جماعت کا ٹائم ہوجاتا ہے اور اقامت بھی شروع ہوجاتی ہے، اس دوران اگر کوئی شخص آئے، تو کیا اسےسنت ادا کرنی ہوگی اور کیسے ادا کرے گا ؟
ٹرین چلنے کی وجہ سے نماز توڑنا
سوال: سفرکی حالت میں اگر کوئی اسٹیشن پر نماز پڑھ رہا ہو اور نماز کے دوران ٹرین چلنے لگے تو کیا اس صورت میں نماز توڑی جاسکتی ہے ؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
جواب: دوران وہ ملکیت میں تھی اور بغیر کسی تقاضے کے وہ چیز کسی کو دیدی، یا خرچ کر دی یا کسی بھی ذریعے سے اپنی ملکیت سے نکال دی، نیز فقہائے کرام نے صراحت فرما...
کیا ہیجڑا جنت میں نہیں جائے گا؟
جواب: دوران تقریر مسجد میں یہ کہے کہ ہیجڑا جنت میں نہیں جائے گا،اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا: ”کتب...