
سوال: زکوۃ نکالنے کا طریقہ بتا دیجئے؟
دوکان کے لئے دئیے گئے ایڈوانس پر زکوٰۃکا حکم
جواب: سالوں بعد یہ رقم وصول ہوتی ہے، ان سالوں میں سے ہر سال کی زکوٰۃ اس میں سے ادا کی جائے گی ۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس رقم کے علاوہ جتنا نصابِ زکوٰۃ سال گ...
اعتکاف میں بیٹھنے کا صحیح وقت کون سا ہے ؟ ایک حدیثِ پاک کی شرح
جواب: ادا نہیں ہوگا ۔ بخاری شریف میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے :” كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف العشر الأواخر من رمضان “ ...
نفلی طواف کے بعد بھی نمازِ طواف پڑھنا واجب ہے؟
جواب: ادا ہی کرنی ہو گی،لیکن چھوڑنے سے راجح قول کے مطابق دم واجب نہیں ہو گا،البتہ افضل یہ ہے کہ نمازِ طواف مقامِ ابراہیم کے پاس ادا کی جائے،وہاں جگہ نہ ملے ...
تحیۃ الوضو اور تہجد کی ایک ساتھ نیت کرنا
جواب: ادا کرتے ہوئے تحیۃ الوضو کی نیت بھی کی جاسکتی ہے،بلکہ اگر وضو کرنے کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے پہلے کوئی بھی فرض، واجب، سنت یا نفل نماز ادا کر لی جا...
نماز جنازہ کے لیے کتنے افراد ہونا ضروری ہے؟
جواب: گزشتہ چالیس کی روایت کے خلاف نہیں۔ہوسکتا ہے کہ اولًا سو کی قید ہو پھر رب نے اپنی رحمت وسیع فرما دی ہو اور چالیس کی نماز پربھی بخشش کا وعدہ فرمالیا ہو۔...
کیا اپنی زکوٰۃ کی رقم سے مستحق زکوٰۃ کو ادھاردیا جاسکتا ہے؟
جواب: زکوۃ میں ادا کروں گا اور سال بھی ابھی پورا نہیں ہوا ہے تو اس صورت میں اس الگ کی گئی رقم کو کہیں صرف کیا یا ادھار دیا تو اب کسی طرح کی شرعی خامی نہیں پ...
مسافر کے لیے نماز تراویح کا حکم
سوال: رمضان المبارک میں اگر کوئی مسافر ٹرین میں سفر کر رہا ہو، تو کیا اسے سفر کے دوران بھی تراویح ادا کرنی ہوں گی؟ یا ایسی صورت میں تراویح چھوڑنے کی اجازت ہے ؟
جواب: ادائیگی کس پر لازم ہے؟ خریدار (Buyer)اور بیچنے والا(Seller) میں سے جس کے لیے بروکر نے دوڑ دھوپ سے کام لیتے ہوئے کام کیا اس سے کمیشن وصول کرے گاہا...
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟