
میت کو غسل دیتے وقت ہاتھوں پرکپڑاوغیرہ لپیٹنا
سوال: کیا میت کو غسل دیتے وقت دستانے یا ہاتھ پر کپڑا باندھنا ضروری ہے اور اگرکسی نے دستانے نہیں پہنے یا ہاتھ پر کپڑا نہیں پہنا توکیا وہ مرتد ہوجائے گا؟
کیا شہوت کے ساتھ منی نکلنے سے عورت پر بھی غسل واجب ہوگا؟
سوال: شہوت کے ساتھ منی اپنی جگہ سے جدا ہو کر نکل جانے سے غسل فرض ہوجائے گا صرف یہ اسلامی بھائی کے لیے ہے یا اسلامی بہنوں کے لئے بھی ہے؟
جمعرات کے دن اہتمام کے ساتھ دعا کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جمعرات کے دن یا رات کو دعا مانگنا کیسا ہے؟ ہر ہفتے میں جمعرات کے ہی دن کو خاص کر کے ، دن مقرر کر کے دعا مانگنا کیسا ہے؟کیا حدیثِ پاک میں جمعرات کے دن کی کوئی خصوصیت ہے؟ سائل: افتخا احمد عطاری (چکوٹھی، جہلم ویلی، کشمیر)
انگلی پر چھالا ہو تو وضو و غسل کا طریقہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر کسی بندے کے ہاتھ کی انگلی پہ چھوٹا سا چھالا ہے اور اسے نوچنے پر زخم ہونے کا اندیشہ ہے تو یہ بتائیں جب بندہ فرض غسل کرے گا تو کیا اس چھالے کے اوپر سے ہی پانی بہانے سے غسل کا فرض ادا ہو جائے گا اور جب بندہ وضو کرے گا تو کیا اس چھالے کے اوپر سے ہی پانی بہا لینے سے اس کا وضو ہو جائے گا یا اس چھالے کو پھوڑنا ضروری ہے؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟