
مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3501
تاریخ اجراء:27رجب المرجب1446ھ/28جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا میت کو غسل دیتے وقت دستانے یا ہاتھ پر کپڑا باندھنا ضروری ہے اور اگرکسی نے دستانے نہیں پہنے یا ہاتھ پر کپڑا نہیں پہنا توکیا وہ مرتد ہوجائے گا۔؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
میت کو غسل دینے کےلئے ہاتھوں پر کپڑا لپیٹنا یا دستانے پہننا ضروری نہیں ہے، ہاں جب غسل دینے والا استنجا کروانے یا پانی بہانے کےلئے ستر عورت کو چھونے لگے، اس وقت ہاتھ پر کپڑاوغیرہ لپیٹنا لاز م ہے کیونکہ ستر عورت کو جیسے دیکھنا حرام ہے، ایسے ہی بلا حائل چھونا بھی حرام ہے، لیکن بغیرحائل کے سترعورت کوچھولینا کفرنہیں ہے لہذا اگر بغیر دستانے پہنے یاکپڑالپیٹے استنجا کروایا تو گنہگار تو ہوگا لیکن مرتد نہیں ہوگا۔ محیط برہانی میں ہے "ويلف الغاسل على يديه خرقة ويغسل السوءة؛ لأن مس العورة حرام كالنظر فيجعل على يده خرقة ليصير حائلاً بينه وبين العورة." ترجمہ: غسل دینے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ لے اور ستر عورت کو دھوئے اس لئے کہ ستر کی جگہ کو چھونا حرام ہے جیسے دیکھنا۔ لہذا غسل دینے والا اپنے ہاتھ پر کپڑالپیٹ لے تاکہ وہ اس کے درمیان اور ستر عورت کے درمیان حائل ہو جائے۔(محیط برہانی فی الفقہ النعمانی، ج2، ص155، دارالکتب العلمیہ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم