
مخصوص ایام میں شوہر کے بوسہ لینے سے عورت کو انزال ہوگیا، تو کیا حکم ہے؟
جواب: حیض میں اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتاہے، بوسہ لینے کی شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے البتہ ان دنوں میں بیوی کے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کسی بھی مقام کو اپنے کسی ...
مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم
جواب: لینا مسجد کے لیے قرض لینا قرار پائے گا،مسجد کا کسی دوسرے کو قرض دینا نہیں کہلائے گا،لہذااوپر بیان کردہ شرائط موجود ہونےکی صورت میں اور مسجد کے پاس ا...
کیا عورت حیض کی حالت میں عمرہ کر سکتی ہے؟ شرعی حکم کیا ہے؟
سوال: عورت کا حیض کی حالت میں عمرہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟
سبق سنانے کے لیے آیتِ سجدہ تلاوت کرنے سے سجدۂ تلاوت کا حکم ؟
جواب: حیض) میں ہو ، تو ایسی صورت میں اُس اسلامی بہن پر سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا ، کیونکہ حالتِ حیض میں آیتِ سجدہ سننے یا تلاوت کرنے سے حیض والی عورت پر سجد...
ماہواری کی عادت سے بھی زیادہ خون آئے تو کیا حکم ہے؟
جواب: حیض سے پہلے ایک کامل طہر یعنی کم از کم پندرہ دن پاکی کے گزرچکے ہوں اور اسی طرح حیض رکنے کے بعد بھی کم از کم پندرہ 15 دن تک خون نہ آئے۔ لہٰذا صورت مس...
عورتوں کے لیے روزے سے متعلق اہم مسئلہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی عورت کے حیض کی عادت چھ دن ہو، لیکن پانچویں دن اُسے خون آنا بند ہوجائے۔ اب اگر پانی پر قدرت حاصل نہ ہونے کی صورت میں اُس عورت کو صبح صادق سے پہلے پہلے اتنا وقت مل جاتا ہے کہ وہ تیمم کرکے وقت کے اندر ہی تکبیرِ تحریمہ کہہ سکے، تو کیا اس صورت میں اُس عورت پر اُس دن کا روزہ فرض ہوگا ؟
عدت میں بدبو ختم کرنے کے لیے خوشبودار صابن استعمال کرنا کیسا؟
جواب: حیض سے فراغت کی صورت میں جسم سے ناپسندیدہ بو ختم کرنے کے لئے خوشبو مَلنے کا مسئلہ ہےکہ حدیث پاک میں اس کی اجازت دی گئی، اور علمائے دین نے اس کی علت یہ...
حیض ونفاس کی حالت میں آیت کریمہ پڑھنا
سوال: کیا عورت حیض و نفاس کی حالت میں ،آیت کریمہ’’ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ پڑھ سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: لینا رائج ہے تو دونوں سے کمیشن لے سکتا ہےلیکن دونوں سے کمیشن لینےکی صورت میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہےکہ خریدار اور بیچنے والے میں سے کسی کی بھی...
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟