Haiz mein Bosa Lene se Aurat ko Inzal Hua To Kya Hukum Hai?

مخصوص ایام میں شوہر کے بوسہ لینے سے عورت کو انزال ہوگیا، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1945

تاریخ اجراء:26ربیع الاول1446ھ/01اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مخصوص ایام کے دوران شوہر بیوی کا بوسہ لے اور بیوی کو انزال ہوجائے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہرایامِ حیض میں اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتاہے، بوسہ لینے کی شرعاًکوئی ممانعت نہیں ہے البتہ ان دنوں میں  بیوی کے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کسی بھی مقام کو اپنے کسی حصۂ بدن سے بلا حائل نہیں  چھوسکتا۔ ہاں  اگر درمیان میں اتنا موٹا کپڑا حائل ہو جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو، تو چھو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے دیگر مقامات کو چھونا یا بوس و کنار کرنا، جائز ہے چاہے بوس وکنار کرنے سے بیوی کو انزال ہوجائے  اس میں  کوئی حرج نہیں۔

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:”کلیہ یہ ہےکہ حالتِ حیض میں و نفاس میں زیرِناف سے زانو تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل کے جس کے  سبب جسمِ عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے، تمتع جائزنہیں یہاں تک کہ اتنے ٹکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں اور اتنے ٹکڑے کا چھونا بلاشہوت بھی جائز نہیں اور اس سے اوپرنیچے کے بدن سے مطلقاً تمتع جائز یہاں تک کہ سحقِ ذکر کر کے انزال کرنا۔“(فتاوٰی رضویہ، جلد04، صفحہ353، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   حیض ونفاس کے احکام بیان کرتے ہوئے صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حَرَج نہیں۔ یوہیں بوس وکنار بھی جائز ہے۔“(بہارشریعت،جلد 01 ، صفحہ 382، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم