
نابالغ سے زکوٰۃ کا حیلہ کروانے کا حکم؟
سوال: کیا مدرسہ کی دینی ضروریات کے لئے زکوۃ کی رقم کا کسی ایسے مستحقِ زکوۃ نابالغ بچہ سے حیلہ شرعی کروا سکتے ہیں کہ جو سمجھدار ہو اور قبضہ کرنا جانتا ہو؟ نیز اس کا باپ دادا وغیرہ بھی وفات پا چکے ہیں۔
لاعلمی کی بناء پر اعوان خاندان کو زکوٰۃ دے دی تو کیا حکم ہے؟
سوال: ہمیں معلوم نہیں تھا کہ اعوان کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے، لہذا ہم نے لا علمی کی بنا پر اُنہیں زکوۃ دیدی،تو کیا ہماری زکوۃ ادا ہو گئی یا نہیں؟
ساڑھے سات تولے سے کم سونا ہو، تو زکوٰۃ لازم ہوگی یا نہیں؟
جواب: زکوۃ میں سے کوئی مال جیسےچاندی، مالِ تجارت، پرائز بانڈ، حاجت سے زائد کچھ بھی رقم اگرچہ سو پچاس روپے ہوں، توزکوٰۃ کیلئے نصاب میں ساڑھے باون تولہ چاند...
خریدی گئی چیز کی قیمت ادا کرنے کے لیے رکھی رقم پر زکوۃ کا حکم
سوال: ہم نے اپنا گھر فروخت کر دیا ہے اور اس کی مکمل قیمت بھی وصول کر لی ہےاور ہم نے نیا گھر بھی لے لیا ہے لیکن ابھی صرف بیعانہ کی رقم دی ہے اور پوری رقم 15 اپریل جو کہ گھر کا قبضہ ملنےکا د ن ہے اس وقت دیں گے اور ابھی تک رجسٹری بھی نہیں کروائی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جو رقم ہمارے پاس ابھی موجود ہے جسے ہم نے گھر کی مد میں 15 اپریل کو ادا کرنا ہے کیا اس پر زکوۃ ہوگی ؟ جبکہ بقول والد صاحب کے ان کا زکوۃ کا سال 27 رمضان کو مکمل ہوتا ہے۔ براہ کرم اس کا جواب ارشاد فرمادیں ۔
مسجد سے جنازہ گزارنا کیسا؟ نیز جنازہ مسجد میں رکھ کر میت کا چہرہ دیکھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہمارے علاقے میں ایک مسجد عرصہ دراز سے قائم ہے، اس میں محراب کے باہر مسجد ہی کی ایک گیلری ہے، جو فنائے مسجد ہے، اس جگہ میں نمازِ جنازہ بھی ادا کی جاتی ہے، چونکہ مسجد کے محراب و قبلہ والی جانب سے یہاں آنے کا کوئی راستہ نہیں ہے بلکہ صرف مسجد کے پیچھے سے اور دائیں بائیں سے راستہ ہے، اس لئے جب جنازہ یہاں رکھنا ہوتا ہے تو عین مسجد سے جنازہ کو لے جایا جاتا ہے اور وہاں رکھ دیا جاتا ہے، پھر نمازِ جنازہ کا انداز کچھ یوں ہوتا ہے کہ امام صاحب اور ان کے ساتھ کچھ نمازی تو گیلری میں ہی ہوتے ہیں اور باقی سارے نمازی عین مسجد میں موجود ہوتے ہیں، اس طرح نمازِ جنازہ ادا کیا جاتا ہے، اس کے بعد چونکہ آگے سے باہر جانے کا راستہ نہیں تو آسانی کیلئے نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد میت کا آخری بار چہرہ دکھانے کیلئے اس کو مسجد میں لایا جاتا ہے اور لوگ باری باری دیکھ کر باہر چلے جاتے ہیں، اس کے بعد اہل خانہ مسجد سے میت کو تدفین کیلئے لے جاتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح میت کو مسجد سے گزارکر گیلری میں لے جانا اور ذکر کئے گئے انداز سے نمازِ جنازہ ادا کرنا شرعی اعتبار سے درست ہے یا نہیں؟ اور صرف چہرہ دکھانے کیلئے میت کو مسجد میں لانے کی اجازت ہے یا نہیں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
زکوٰۃ صرف رمضان میں ہی نکالنا ضروری ہے ؟
سوال: اکثر دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رمضان المبارک میں اپنے اموال کی زکوۃ نکالتی ہے ۔پوچھنا یہ تھا کہ کیا زکوٰۃ رمضان المبارک میں ہی ادا کرنا ضروری ہے؟
میت کو چارپائی سے اُتار کر زمین پر رکھ کر جنازہ پڑھنا کیسا؟
سوال: بعض جگہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ نمازِ جنازہ سے پہلے میت کو چارپائی سے اتار کر امام کے سامنے زمین پر رکھا جاتا ہے اور اس پر نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے، کیا اس صورت میں نمازِ جنازہ درست ادا ہوجائے گی؟
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔