
سوال: کیا تراویح کے بغیر روزہ ہو سکتا ہے؟
مسافر کے لیے نماز تراویح کا حکم
سوال: رمضان المبارک میں اگر کوئی مسافر ٹرین میں سفر کر رہا ہو، تو کیا اسے سفر کے دوران بھی تراویح ادا کرنی ہوں گی؟ یا ایسی صورت میں تراویح چھوڑنے کی اجازت ہے ؟
مسبوق مقیم نے مسافر کی اقتدا کی تو نماز کیسے مکمل کرے ؟
جواب: چاررکعات میں سے ایک رکعت گزرگئی اور پھر شریک ہوا پھر دومیں سوگیا، تو اب جن میں سویا انہیں پہلے ادا کرے، پھر جس میں امام کے ساتھ اقتدا کی پھر چھوٹی ہوئ...
بارہ رکعت نفل پڑھنے کی نیت کی اور دس پر سلام پھیر دیا
جواب: چار رکعت سے زيادہ مکروہ ہے اور رات کو آٹھ رکعت سے زیادہ ، ،اورظاہرااس مکروہ سے مرادمکروہ تحریمی یعنی گناہ ہے اوردن میں اداکی جانے والی چاررکعات سے ز...
شرعی مسافر نے نماز میں قصر نہیں کی، تو نماز کی مختلف صورتوں کے احکام
سوال: شرعی مسافر نے جان بوجھ کر یا بھولے سے نماز میں قصر نہ کی اور مکمل چار رکعتیں پڑھ دی، تو کیا نماز ہو جائے گی ؟
سنتِ مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی ادائیگی میں کیا فرق ہے؟
جواب: چاررکعتیں سنت قبلیہ اور بعدیہ اور یونہی ظہر کی چاررکعت سنت قبلیہ میں قعدہ اولیٰ میں صرف التحیات عبدہ ورسولہ تک پڑھنے کا حکم ہے یونہی تیسری رکعت کے شر...
وتر کو مغرب کی طرح نہ پڑھو حدیث کا مطلب؟
جواب: چار رکعت نفل نماز پڑھ لیا کرو، تاکہ مغرب کی نماز کے مشابہ نہ ہو، کیونکہ مغرب کے تین فرائض سے پہلے نفل نماز نہیں پڑھی جاتی۔ یا مراد یہ ہے کہ جس طرح نم...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص مسافر ہے اور سفر میں ایسی جگہ رکا کہ اس مقام پر جماعت کھڑی ہے، اورامام کی حالت کا پتہ نہیں کہ امام مقیم ہے یا مسافر تو کیا اس کی اقتدا کرے یا اپنی الگ پڑھے؟ جبکہ اقتدا کی شرائط میں یہ بھی لکھا ہے کہ سفر یا اقامت کے حوالے سے امام کی حالت کا علم ہو۔ اور اگر چار رکعت والی نماز میں اقتدا کر لیتا ہےاور اسے دو سے زیادہ رکعتیں نہ ملیں، تو پھر یہ کتنی رکعتیں پڑھے گا؟ یعنی امام کو مقیم سمجھ کر چار پوری کرے گا یا مسافر سمجھ کر دو پر یہ سلام پھیر دے گا؟
چار رکعت والی نماز میں دو پر سلام پھیر دیا تو کیا حکم ہے؟
سوال: اگر کسی نے چار رکعت والی فرض نماز میں بھول کر دو رکعت کے بعد سلام پھیرلیا، تو اب وہ کیا کرے؟
صرف تراویح کے لیے داڑھی رکھنے اور بعد میں کٹوادینے والے حافظ کے پیچھے نماز
سوال: بعض حافظ سار ا سال داڑھی منڈاتے یا کٹوا کر ایک مٹھی سے کم رکھتے ہیں اور رمضان المبارک سے ایک ،دو ماہ پہلے کٹوانا چھوڑ دیتے ہیں اور تراویح کے لیے امام بن جاتے ہیں اوررمضان گزرتے ہی معاذ اللہ ! دوبارہ کٹوا دیتے ہیں، ایسوں کے پیچھے تراویح پڑھنا یا ان کو تراویح کے لیے امام بنانا کیسا ہے ؟ اور ایسے حافظ عموماً یہی کہتے ہیں کہ ہم نے داڑھی کٹوانے سے توبہ کرلی ہے ، آئندہ ایسا نہیں کریں گے ، لیکن مشاہدہ یہی ہے کہ وہ رمضان کے بعد دوبارہ کٹوا لیتے ہیں ۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ ایسے حافظ کو امام بنایا جاسکتا ہے یا نہیں ؟