Char Rakat Wali Namaz Mein Do Par Salam Pher Diya To Hukum

 

چار رکعت والی نماز میں دو پر سلام پھیر دیا تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-569

تاریخ اجراء:  21 ربیع الاخر6144ھ/25اکتوبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  اگر کسی نے   چار رکعت والی فرض نماز میں بھول کر دو رکعت کے بعد  سلام پھیرلیا،تو اب وہ کیا کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی نے چار رکعت والی فرض  نماز میں بھول کر دو رکعت کے بعد  سلام پھیردیا،تو اگر سلام پھیرنے کے بعد کوئی منافی نمازعمل جیسے بات چیت، قہقہہ ،جان بوجھ کر حدث طاری کرنا ، مسجد سے باہر نکل جانا وغیرہ نماز کے خلاف  کوئی  کام نہیں کیاہو، تووہ  کھڑا  ہوجائے اور تکبیر تحریمہ کہے بغیر مزید   دو  رکعت اور ملالے، کیونکہ بھول کر سلام  پھیرنے کی وجہ سے اس کی  وہ  نماز ختم نہیں ہوئی ،لہذا دو رکعت  مزید  ملاکر   چار رکعت پوری کرلے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے ،البتہ اگردو  رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد  منافی نماز عمل جیسے بات چیت ،قہقہہ ،جان بوجھ کر حدث طاری کرنا ، مسجد سے باہر نکل جاناوغیرہ نماز کے خلاف کوئی   کام  کرلیاہوتو  اب  مزید دو رکعت ملانے کی گنجائش نہیں ہوگی، بلکہ ایسی صورت میں  اس نماز کو  دوبارہ   سے پڑھنا  ضروری ہوگا۔

    نور الايضاح مع مراقی الفلاح ميں ہے:’’(مصل رباعية)فريضة(أو ثلاثية)ولو وترا(أنه أتمها فسلم ثم علم)قبل إتيانه بمناف(أنه صلى ركعتين أتمهاوسجد للسهو)لبقاء حرمة الصلاة‘‘ترجمہ:چار رکعت فرض نماز ،یا تین رکعت نماز  پڑھنے والے نے اگرچہ وہ وتر ہو ،اگر یہ گمان کیا کہ اس نے نماز پوری کرلی  اور سلام پھیردیا پھر نماز کے خلاف کوئی عمل کرنے سے پہلے اسے یاد آگیا کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے حکم ہے کہ  وہ بقیہ رکعت پوری کرے اور سجدہ سہو کرے کیونکہ (منافی نماز کوئی کام نہ کرنے کی وجہ سے)نماز کی تحریمہ  باقی ہے(لہذا اسی پر بنا کرنا درست ہے)۔( نور الایضاح مع  مراقی الفلاح،صفحہ473،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

   تنویرالابصارمع درمختار میں ہے:’’(سلم مصلی الظھر )مثلا(علی)رأس(الرکعتین توھما) اتمامھا (اتمھا)اربعا (وسجد للسھو)؛لان السلام ساھیا لایبطل؛لانہ دعاء من وجہ‘‘ترجمہ:مثلاً ظہر کی نماز پڑھنے والے نے چار رکعت پوری ہونے کے خیال میں، دو رکعت پر سلام پھیردیا تو  وہ چار رکعت مکمل کرےاور سجدہ سہو کرے کیونکہ بھول  کر  سلام پھیرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی کیونکہ  سلام ایک طرح سے دعا ہے۔(تنویر الابصار مع در مختار،جلد2،باب سجود السھو،صفحہ674،دارالمعرفۃ،بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے:’’ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة.وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني‘‘ترجمہ:اگر ظہر کی نماز پڑھنے والے نے  یہ گمان کرتے ہوئے کہ اس نے (چار رکعت)نماز پوری پڑھ لی، دوسری رکعت پر سلام پھیردیا ،پھر اسے معلوم ہواکہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیں اور وہ اپنی نماز کی جگہ  پر ہے تو وہ بقیہ نماز پوری کرے اور سجدہ سہو کرے۔ بقیہ نماز پوری کرنے کا حکم تو اس لئے کہ ہے کہ یہ سلام بھول کر پھیرا گیا تو اس کی وجہ سے وہ نماز سے باہر نہیں ہوااور سجدہ سہو  کا واجب ہونا  تو وہ فرض یعنی  دوسرے شفعہ کے قیام میں تاخیر ہونے کی وجہ سے ہے۔(بدائع الصنائع، جلد1، فصل فی بیان سبب الوجوب،صفحہ693-692،دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:’’ظہر کی نماز پڑھتا تھا اور یہ خیال کر کے کہ چار پوری ہو گئیں دو رکعت پر سلام پھیر دیا ،تو چار پوری کر لے اور سجدۂ سہو کرے۔‘‘(بھار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ718،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم